banner image

Home ur Surah Al Baqarah ayat 224 Translation Tafsir

اَلْبَقَرَة

Al Baqarah

HR Background

وَ لَا تَجْعَلُوا اللّٰهَ عُرْضَةً لِّاَیْمَانِكُمْ اَنْ تَبَرُّوْا وَ تَتَّقُوْا وَ تُصْلِحُوْا بَیْنَ النَّاسِؕ-وَ اللّٰهُ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ(224)

ترجمہ: کنزالایمان اور اللہ کو اپنی قَسَموں کا نشانہ نہ بنالو کہ احسان اور پرہیزگاری او ر لوگوں میں صلح کرنے کی قسم کرلو اور اللہ سنتا جانتا ہے۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور اپنی قسموں کی وجہ سے اللہ کے نام کو احسان کرنے اور پرہیزگاری اختیارکرنے او ر لوگوں میں صلح کرانے میں آڑنہ بنالواور اللہ سننے والا، جاننے والا ہے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ لَا تَجْعَلُوا اللّٰهَ عُرْضَةً لِّاَیْمَانِكُمْ: اور اپنی قسموں کی وجہ سے اللہ کے نام کو آڑنہ بنالو۔} حضرت عبد اللہ بن رواحہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے قسم کھائی تھی کہ میں اپنے بہنوئی حضرت نعمان بن بشیر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے نہ کلام کروں گا نہ ان کے گھر جاؤں گا اورنہ ان کے مخالفین سے ان کی صلح کراؤں گا۔ جب اس کے متعلق ان سے کہا جاتا تو وہ کہتے کہ میں قسم کھا چکا ہوں اس لیے یہ کام کر ہی نہیں سکتا ۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی،(خازن، البقرۃ، تحت الآیۃ: ۲۲۴، ۱ / ۱۶۴)

            اور نیک کام نہ کرنے کی قسم کھانے سے منع کردیا گیا۔

نیکی سے باز رہنے کی قسم کھانے والے کو کیا کرنا چاہئے:

یہاں ایک اہم مسئلہ یاد رکھیں کہ اگر کوئی شخص نیکی سے باز رہنے کی قسم کھالے تو اس کو چاہیے کہ قسم کو پورا نہ کرےبلکہ وہ نیک کام کرے اور قسم کا کفارہ دے ۔حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی مسلم شریف کی حدیث میں ہے رسول اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا: جس شخص نے کسی امر پر قسم کھالی پھر معلوم ہوا کہ خیر اور بہتری اس کے خلاف میں ہے تو چاہیے کہ اس امرِ خیر کو کرلے اور قسم کا کفارہ دے۔(مسلم، کتاب الایمان، باب ندب من حلف یمینًا۔۔۔ الخ،  ص ۸۹۸، الحدیث: ۱۲(۱۶۵۰))

یہی حکم سورۂ نور آیت نمبر 22میں بھی مذکور ہے۔