banner image

Home ur Surah Al Baqarah ayat 33 Translation Tafsir

اَلْبَقَرَة

Al Baqarah

HR Background

قَالَ یٰۤاٰدَمُ اَنْۢبِئْهُمْ بِاَسْمَآىٕهِمْۚ-فَلَمَّاۤ اَنْۢبَاَهُمْ بِاَسْمَآىٕهِمْۙ-قَالَ اَلَمْ اَقُلْ لَّكُمْ اِنِّیْۤ اَعْلَمُ غَیْبَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِۙ-وَ اَعْلَمُ مَا تُبْدُوْنَ وَ مَا كُنْتُمْ تَكْتُمُوْنَ(33)

ترجمہ: کنزالایمان فرمایا اے آدم بتادے انہیں سب اشیاء کے نام جب آدم نے انہیں سب کے نام بتادئیے فرمایا میں نہ کہتا تھا کہ میں جانتا ہوں آسمانوں اور زمین کی سب چھپی چیزیں اور میں جانتا ہوں جو کچھ تم ظاہر کرتے اور جو کچھ تم چھپاتے ہو ۔ ترجمہ: کنزالعرفان ۔(پھر اللہ نے)فرمایا: اے آدم!تم انہیں ان اشیاء کے نام بتادو۔ تو جب آدم نے انہیں ان اشیاء کے نام بتادیئے تو(اللہ نے)فرمایا :(اے فرشتو!)کیا میں نے تمہیں نہ کہا تھا کہ میں آسمانوں اور زمین کی تمام چھپی چیزیں جانتا ہوں اور میں جانتا ہوں جو کچھ تم ظاہر کرتے اور جو کچھ تم چھپاتے ہو۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{اَعْلَمُ مَا تُبْدُوْنَ وَ مَا كُنْتُمْ تَكْتُمُوْنَ:میں تمہاری ظاہری و پوشیدہ باتوں کو جانتا ہوں۔} فرشتوں نے جو بات ظاہر کی تھی وہ یہ تھی کہ انسان فساد انگیزی اور خون ریزی کرے گا اورجو بات چھپائی تھی وہ یہ تھی کہ خلافت کے مستحق وہ خود ہیں اور اللہ تعالیٰ ان سے زیادہ علم و فضل والی کوئی مخلوق پیدا نہ فرمائے گا۔آیت سے یہ بھی معلوم ہوا کہ فرشتوں کے علوم و کمالات میں زیادتی ہوتی ہے۔(بیضاوی، البقرۃ، تحت الآیۃ: ۳۳، ۱ / ۲۹۰-۲۹۱)