banner image

Home ur Surah Al Fajr ayat 8 Translation Tafsir

اَلْفَجْر

Al Fajr

HR Background

الَّتِیْ لَمْ یُخْلَقْ مِثْلُهَا فِی الْبِلَادِ(8)

ترجمہ: کنزالایمان کہ ان جیسا شہروں میں پیدا نہ ہوا۔ ترجمہ: کنزالعرفان کہ ان جیسا شہروں میں پیدا نہ ہوا ۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{اَلَّتِیْ لَمْ یُخْلَقْ مِثْلُهَا فِی الْبِلَادِ: کہ ان جیسا شہروں  میں  پیدا نہ ہوا۔} قومِ عاد کی قوت و طاقت اور قد و قامت کے بارے میں  بہت کچھ مروی ہے جس میں  بہت کچھ اسرائیلی روایات میں  سے ہے لیکن یہ بات قطعی ہے جو قرآن میں  بیان کی گئی کہ وہ غیر معمولی قوت و طاقت اور قد کاٹھ والے تھے۔

شداد کا بنایاہوا شہر:

            زور وقوت اور طویل قامت میں  عاد کے بیٹوں  میں  سے شداد بھی ہے جس نے دنیا پر بادشاہت کی اور تمام بادشاہ اس کے مطیع ہوگئے اور اُس نے جنت کا ذکر سن کر سرکشی کے طور پردنیا میں  جنت بنانی چاہی اور اس ارادے سے ایک شہرِ عظیم بنایا جس کے محل سونے چاندی کی اینٹوں  سے تعمیر کئے گئے اور زَبَرجَد اور یاقوت کے ستون اس کی عمارتوں  میں  نَصب ہوئے اور ایسے ہی فرش مکانوں  اور رستوں  میں  بنائے گئے، سنگریزوں کی جگہ آبدار موتی بچھائے گئے ،ہر محل کے گرد جواہرات پر نہریں  جاری کی گئیں ‘ قسم قسم کے درخت حُسنِ تزئین کے ساتھ لگائے گئے، جب یہ شہر مکمل ہوا تو شداد بادشاہ اپنے اَعیانِ سلطنت کے ساتھ اس کی طرف روانہ ہوا، جب ایک منزل فاصلہ باقی رہا تو آسمان سے ایک ہَولناک آواز آئی جس سے اللّٰہ تعالیٰ نے ان سب کو ہلاک کردیا۔

            حضرتِ امیر معاویہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے عہد میں  حضرت عبداللّٰہ بن قلابہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ  صحرائے عدن میں  اپنے گمے ہوئے اونٹ کو تلاش کرتے ہوئے اس شہر میں  پہنچے اور اس کی تمام زیب و زینت دیکھی اور کوئی رہنے بسنے والا نہ پایا، تھوڑے سے جواہرات وہاں  سے لے کر چلے آئے ،یہ خبر حضرت امیر معاویہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو معلوم ہوئی تو اُنہوں  نے انہیں  بلا کر حال دریافت کیا، اُنہوں  نے تمام قصہ سنایا تو حضرت امیر معاویہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے حضرت کعب احبا ر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو بلاکر دریافت کیا کہ کیا دنیا میں  کوئی ایسا شہر ہے؟ اُنہوں نے فرمایا ہاں  جس کا ذکر قرآن پاک میں  بھی آیا ہے ،یہ شہر شداد بن عاد نے بنایا تھا اور وہ سب عذابِ الٰہی سے ہلاک ہوگئے ان میں  سے کوئی باقی نہ رہا اور آپ کے زمانہ میں  ایک مسلمان سرخ رنگ والا، نیلی آنکھوں  والا ، چھوٹے قد کا جس کی اَبرو پر ایک تل ہوگا اپنے اونٹ کی تلاش میں  اس شہر میں  داخل ہوگا، پھر حضرت عبداللّٰہ بن قلابہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ  کو دیکھ کر فرمایا بخدا وہ شخص یہی ہے۔( خازن، الفجر، تحت الآیۃ: ۸، ۴ / ۳۷۵، ۳۷۶)