Home ≫ ur ≫ Surah Al Fath ≫ ayat 20 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَعَدَكُمُ اللّٰهُ مَغَانِمَ كَثِیْرَةً تَاْخُذُوْنَهَا فَعَجَّلَ لَكُمْ هٰذِهٖ وَ كَفَّ اَیْدِیَ النَّاسِ عَنْكُمْۚ-وَ لِتَكُوْنَ اٰیَةً لِّلْمُؤْمِنِیْنَ وَ یَهْدِیَكُمْ صِرَاطًا مُّسْتَقِیْمًا(20)
تفسیر: صراط الجنان
{وَعَدَكُمُ اللّٰهُ مَغَانِمَ كَثِیْرَةً: اور اللہ نے تم سے بہت سی غنیمتوں کاوعدہ کیا ہے۔} یعنی اے حدیبیہ میں شرکت کرنے والو!اللہ تعالیٰ نے تم سے خیبر کے علاوہ بھی بہت سے اموالِ غنیمت کاوعدہ کیا ہے جنہیں تم آئندہ فتوحات کے ذریعے حاصل کرتے رہو گے ، تو سرِ دست تمہیں یہ خیبر کی غنیمت عطا فرمادی اور لوگوں کے ہاتھ تم سے روک دئیے۔ اس سے مراد یہ ہے کہ خیبر والوں کے ہاتھ مسلمانوں سے روک دئیے (کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں میں رعب ڈال دیا جس کی وجہ سے وہ کثیر تعداد اور حربی قوت ہونے کے باوجود مسلمانوں پر فتح حاصل نہ کر سکے ،)یا یہ مراد ہے کہ مسلمانوں کے اہل و عیال سے لوگوں کے ہاتھ روک دئیے کہ وہ خوفزدہ ہو کرانہیں نقصان نہ پہنچاسکے۔ اس کا واقعہ یہ ہوا کہ جب مسلمان جنگ ِخیبر کے لئے روانہ ہوئے تو خیبر والوں کے حلیف بنی اسدوغطفان نے چاہا کہ مسلمانوں کے پیچھے مدینہ طیبہ پر حملہ کرکے ان کے اہل و عیال کو لوٹ لیں ، اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں میں ایسارعب ڈالا کہ انہیں ا س کی ہمت ہی نہ ہوئی۔( جلالین مع صاوی، الفتح، تحت الآیۃ: ۲۰، ۵ / ۱۹۷۴-۱۹۷۵، خازن، الفتح، تحت الآیۃ: ۲۰، ۴ / ۱۵۱، ملتقطاً)
{وَ لِتَكُوْنَ اٰیَةً لِّلْمُؤْمِنِیْنَ: اور تاکہ ایمان والوں کے لیے نشانی ہو۔} یعنی یہ غنیمت دینااور دشمنوں کے ہاتھ روک دینا اس لئے کیا تاکہ یہ ایمان والوں کے لیے اللہ تعالیٰ کی مدد کی نشانی ہو اور وہ اپنی آنکھوں سے بھی دیکھ لیں کہ رسولِ کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے انہیں جو غیب کی خبر دی وہ سچی ہے اور تاکہ اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ تمہیں اپنے رب پر توکُّل کرنے اور اپنے کام اس کے سپرد کردینے کاسیدھا راستہ دکھائے جس سے بصیرت اور یقین زیادہ ہو۔( روح البیان ، الفتح ، تحت الآیۃ : ۲۰ ، ۹ / ۳۶ ، جلالین مع صاوی، الفتح، تحت الآیۃ: ۲۰، ۵ / ۱۹۷۵، خازن، الفتح، تحت الآیۃ: ۲۰، ۴ / ۱۵۱، ملتقطا)
اس سے معلوم ہوا کہ صلحِ حدیبیہ میں حاضر ہونے والے مومنین ہدایت پر تھے اور ہدایت پر رہے، ان میں سے کوئی ہدایت سے نہ ہٹا توجو اس کا انکار کرے وہ اس آیت کا منکر ہے۔