banner image

Home ur Surah Al Fath ayat 24 Translation Tafsir

اَلْفَتْح

Al Fath

HR Background

وَ هُوَ الَّذِیْ كَفَّ اَیْدِیَهُمْ عَنْكُمْ وَ اَیْدِیَكُمْ عَنْهُمْ بِبَطْنِ مَكَّةَ مِنْۢ بَعْدِ اَنْ اَظْفَرَكُمْ عَلَیْهِمْؕ-وَ كَانَ اللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِیْرًا(24)

ترجمہ: کنزالایمان اور وہی ہے جس نے اُن کے ہاتھ تم سے روک دئیے اور تمہارے ہاتھ ان سے روک دئیے وادی مکہ میں بعد اس کے کہ تمہیں ان پر قابو دے دیا تھا اور اللہ تمہارے کام دیکھتا ہے۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور وہی ہے جس نے وادیٔ مکہ میں کافروں کے ہاتھ تم سے روک دئیے اور تمہارے ہاتھ ان سے روک دئیے حالانکہ اللہ نے تمہیں ان پر قابو دے دیا تھا اور اللہ تمہارے کام دیکھتا ہے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ هُوَ الَّذِیْ كَفَّ اَیْدِیَهُمْ عَنْكُمْ: اور وہی ہے جس نے کافروں  کے ہاتھ تم سے روک دئیے۔} ارشاد فرمایا: اللہ وہی ہے جس نے وادیٔ مکہ میں کافروں کے ہاتھ تم سے( لڑائی کرنے سے) روک دئیے اور تمہارے ہاتھ ان کافروں (کو قتل کرنے )سے روک دئیے حالانکہ اللہ تعالیٰ نے تمہیں ان کافروں پر قابو دے دیا تھا( اور تم انہیں آسانی سے قتل کر سکتے تھے،اگر تم انہیں قتل کر دیتے تو دونوں طرف سے لڑائی چھڑ جاتی اور اس لڑائی میں اگرچہ مسلمان ہی غالب آتے لیکن اس موقع پر یہ مسلمانوں کے حق زیادہ مفید نہ ہوتی ،اسی لئے اللہ تعالیٰ نے جنگ کا سبب پیدا ہی نہ ہونے دیا) اور اللہ تعالیٰ تمہارے کام دیکھتا ہے۔بعض مفسرین کے نزدیک یہ معاملہ فتحِ مکہ کے دن ہوا اور اسی سے امامِ اعظم رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ نے یہ ثابت فرمایا ہے کہ مکہ مکرمہ صلح سے نہیں بلکہ قوت سے فتح ہوا تھا اور بعض مفسرین کے نزدیک صلحِ حدیبیہ کے موقع پر ایسا ہوا۔( مدارک، الفتح، تحت الآیۃ: ۲۴، ص۱۱۴۵)

اور اس آیت کے شانِ نزول سے متعلق حضرت انس رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے کہ اہلِ مکہ میں سے80 ہتھیار بند جوان جبلِ تنعیم سے مسلمانوں پر حملہ کرنے کے ارادہ سے اُترے ،مسلمانوں نے انہیں گرفتار کرکے سرکارِ  دو عالَم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی خدمت میں حاضرکر دیا حضور پُر نور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے معاف فرمایا اور چھوڑ دیا،اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔( در منثور، الفتح، تحت الآیۃ: ۲۴، ۷ / ۵۲۷، خزائن العرفان، الفتح، تحت الآیۃ: ۲۴، ص۹۴۴)