ترجمہ: کنزالایمان
اور وہی ہے جس نے ملے ہوئے رواں کیے دو سمندر یہ میٹھا ہے نہایت شیریں اور یہ کھاری ہے نہایت تلخ اور ان کے بیچ میں پردہ رکھا اور روکی ہوئی آڑ۔
ترجمہ: کنزالعرفان
اور وہی ہے جس نے دو سمندروں کو ملادیا (ان میں ) یہ (ایک) میٹھا نہایت شیریں ہے اور یہ (ایک) کھاری نہایت تلخ ہے اور ان کے بیچ میں اس نے ایک پردہ اور روکی ہوئی آڑ بنادی۔
تفسیر: صراط الجنان
{وَ هُوَ: اور وہی ہے۔} ارشاد فرمایا کہ اللہعَزَّوَجَلَّ وہی ہے جس نے دو
سمندروں کو ملادیا،ان میں سے ایک (کا پانی) میٹھا نہایت شیریں
ہے اور دوسرے کا کھاری نہایت تلخ ہے اور ان دونوں کے بیچ میں اللہتعالٰی نے اپنی قدرت سے نظر نہ
آنے والا ایک پردہ اور روکی ہوئی آڑ بنادی تاکہ ایک کا پانی دوسرے میں مل
نہ سکے یعنی نہ میٹھا کھاری ہو، نہ کھاری میٹھا، نہ کوئی کسی کے ذائقہ کو بدل سکے،
جیسے کہ دجلہ دریائے شور میں میلوں تک بہتاچلا جاتا ہے اور اس کے
ذائقہ میں کوئی تغیر نہیں آتا۔ (ابو سعود، الفرقان، تحت الآیۃ: ۵۳، ۴ / ۱۴۵)
عجب شانِ الٰہی ہے۔
سورت کا تعارف
سورۂ
فرقان کا تعارف
مقامِ نزول:
سورہ ٔفرقان مکہ مکرمہ میں نازل ہوئی ہے۔( خازن، تفسیر سورۃ
الفرقان، ۳ / ۳۶۵)
رکوع اورآیات
کی تعداد:
اس میں 6 رکوع اور 77آیتیں ہیں ۔
’’فرقان ‘‘نام رکھنے کی
وجہ :
ا س سورت کی پہلی آیت میں لفظ ’’اَلْفُرْقَانَ‘‘ مذکور ہے، اس مناسبت سے ا س سورت کا نام ’’سورۂ فرقان‘‘ رکھا گیا
ہے۔
مضامین
سورۂ فرقان کے مضامین:
ا س سورت کا مرکزی مضمون
یہ ہے کہ ا س میں اللہتعالیٰ نے توحید، نبوت
اور قیامت کے احوال کے بارے میں بیان فرمایا، نیز اس میں یہ مضامین
بیان کئے گئے ہیں ۔
(1)…اس سورت کی ابتداء
میں اللہتعالیٰ کی تعریف و ثنا،اس
کی عظمت و شان، اولاد اور شریک سے رب تعالیٰ کے پاک ہونے کو بیان کیا گیا۔
(2)… بتوں کے
مجبور اور بے بس ہونے کو واضح کیاگیا۔
(3)…قرآنِ پاک پر اور
نبی کریمصَلَّیاللہتَعَالٰیعَلَیْہِوَاٰلِہٖ وَسَلَّمَپر کفار کے اعتراضات ذکر کر کے ان کا رَد کیاگیا۔
(4)…قیامت کے دن کو
جھٹلانے والے کافروں کی ہولناک سزا بیان کی گئی۔
(5)…مرنے کے بعد دوبارہ
زندہ کئے جانے،کفار کے اعمال ضائع جانے اور شرک کرنے کی وجہ سے ان کے نادم ہونے کو
بیان کیاگیا۔
(6)…نبی کریمصَلَّیاللہتَعَالٰیعَلَیْہِوَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکی تسلی کے لئے حضرت موسیٰعَلَیْہِالصَّلٰوۃُوَالسَّلَامکی
قوم، حضرت نوحعَلَیْہِالصَّلٰوۃُوَالسَّلَامکی
قوم،عاد،ثمود، اَصحابُ الرَّس اور حضرت لوطعَلَیْہِالصَّلٰوۃُوَالسَّلَامکی قوم کے واقعات بیان
کئے گئے کہ ان لوگوں نے بھی اپنے انبیاءعَلَیْہِمُالصَّلٰوۃُوَالسَّلَامکو بہت ستایا اور اذیتیں دیں ،انہیں جھٹلایا اور ان کی
نافرمانیاں کیں اس لئے آپصَلَّیاللہتَعَالٰیعَلَیْہِوَاٰلِہٖ وَسَلَّمَاپنی
قوم کے کفار کے جھٹلانے سے غمزدہ نہ ہوں یہ کفار کا پُرانا دستور ہے۔
(7)…اللہتعالیٰ کی مختلف مصنوعات سے اس کی وحدانیت اور
قدرت پر دلائل قائم کئے گئے۔
(8)…اللہتعالیٰ پر تَوَکُّل کرنے والے اور اس کی راہ
میں تکلیفیں برداشت کرنے والے مؤمنین کی تعریف بیان کی گئی اور یہ
بتایا گیا ہے کہ جھٹلانے والوں پر عنقریب عذاب نازل ہو گا۔
مناسبت
سورۂ نور
کے ساتھ مناسبت:
سورۂ فرقان کی اپنے سے ما قبل سورت ’’نور‘‘ کے ساتھ مناسبت یہ ہے کہ
سورۂ نور کے آخر میں بیان کیاگیا کہ
زمین و آسمان اور ان میں موجود تمام چیزوں
کا مالک اللہ تعالیٰ ہے اور سورۂ فرقان
کی ابتداء میں زمین و آسمان کے مالک رب
تعالیٰ کی عظمت و شان بیان کی گئی کہ وہ اولاد سے پاک ہے اور اس کی ملکیت میں اس کا کوئی شریک نہیں ۔نیز سورۂ نور میں تین طرح کے دلائل سے اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کو ثابت
کیا گیا(1)آسمان اور زمین کے احوال سے۔ (2)بارش نازل ہونے، اولے برسنے اور برف باری ہونے سے۔(3)حیوانات کے احوال سے،جبکہ سورۂ فرقان میں اللہ تعالیٰ کی وحدانیت پر دلالت
کرنے والی تمام مخلوقات کو بیان کیاگیا ہے جیسے سائے کا پھیلنا،دن اوررات، ہوا اور
پانی،جانور اور انسان،سمندروں کا بہنا،
انسان کی پیدائش،نسبی اور سُسرالی رشتوں کا تَقَرُّر،6دن میں زمین و آسمان کی پیدائش، عرش پر اِستواء،
آسمانوں میں بُروج،سورج چاند اور اسی طرح کی دیگر چیزیں بیان کی گئیں ہیں جو
کہ اللہ تعالیٰ کے واحد و یکتا ہونے پر دلالت کرتی ہیں ۔