Home ≫ ur ≫ Surah Al Furqan ≫ ayat 71 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ مَنْ تَابَ وَ عَمِلَ صَالِحًا فَاِنَّهٗ یَتُوْبُ اِلَى اللّٰهِ مَتَابًا(71)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ مَنْ تَابَ وَ عَمِلَ صَالِحًا: اور جو توبہ کرے اور اچھا کام کرے۔} یعنی جو شخص اپنے گناہوں سے توبہ کرے اور اچھا کام کرے تو وہ اللہ تعالٰی کی طرف ایسا ہی رجوع کرتا ہے جیسا کرنا چاہیے تھا کیونکہ ایسا رجوع اللہ تعالٰی کا پسندیدہ ہے،گناہوں کو مٹانے والاہے اور ثواب حاصل ہونے کا ذریعہ ہے۔( روح البیان، الفرقان، تحت الآیۃ: ۷۱، ۶ / ۲۴۸-۲۴۹)
گناہوں سے سچی توبہ کرنے کی ترغیب:
یاد رہے کہ حقیقی اور سچی توبہ یہ ہے کہ بندہ اللہ تعالٰی کی بارگاہ میں اپنے گناہ کا اقرار کرتے، اس پر ندامت و شرمندگی کا اظہار کرتے اورآئندہ اس گناہ کو نہ کرنے کا پختہ ارادہ کرتے ہوئے اللہ تعالٰی سے اپنے گناہ کی معافی طلب کرے۔ ایسی توبہ ہی اللہ تعالٰی کی بارگاہ میں مقبول اور پسندیدہ ہے اور ایسی توبہ ہی حقیقی طور پر فائدہ مند اور گناہوں کو مٹانے والی ہے، چنانچہ ایک اور مقام پر اللہ تعالٰی ارشاد فرماتا ہے: ’’یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا تُوْبُوْۤا اِلَى اللّٰهِ تَوْبَةً نَّصُوْحًاؕ-عَسٰى رَبُّكُمْ اَنْ یُّكَفِّرَ عَنْكُمْ سَیِّاٰتِكُمْ وَ یُدْخِلَكُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُۙ‘‘( التحریم:۸)
ترجمۂکنزُالعِرفان: اے ایمان والو! اللہ کی طرف ایسی توبہ کرو جس کے بعد گناہ کی طرف لوٹنا نہ ہو قریب ہے کہ تمہارا رب تمہاری بُرائیاں تم سے مٹا دے اور تمہیں ان باغوں میں لے جائے جن کے نیچے نہریں رواں ہیں ۔
اور ارشاد فرماتاہے: ’’ اِنَّمَا التَّوْبَةُ عَلَى اللّٰهِ لِلَّذِیْنَ یَعْمَلُوْنَ السُّوْٓءَ بِجَهَالَةٍ ثُمَّ یَتُوْبُوْنَ مِنْ قَرِیْبٍ فَاُولٰٓىٕكَ یَتُوْبُ اللّٰهُ عَلَیْهِمْؕ-وَ كَانَ اللّٰهُ عَلِیْمًا حَكِیْمًا(۱۷)وَ لَیْسَتِ التَّوْبَةُ لِلَّذِیْنَ یَعْمَلُوْنَ السَّیِّاٰتِۚ-حَتّٰۤى اِذَا حَضَرَ اَحَدَهُمُ الْمَوْتُ قَالَ اِنِّیْ تُبْتُ الْـٰٔنَ وَ لَا الَّذِیْنَ یَمُوْتُوْنَ وَ هُمْ كُفَّارٌؕ-اُولٰٓىٕكَ اَعْتَدْنَا لَهُمْ عَذَابًا اَلِیْمًا‘‘(النساء:۱۷،۱۸)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: وہ توبہ جس کا قبول کرنا اللہ نے اپنے فضل سے لازم کرلیا ہے وہ انہیں کی ہے جو نادانی سے بُرائی کر بیٹھیں پھر تھوڑی دیر میں توبہ کرلیں ایسوں پر اللہ اپنی رحمت سے رجوع کرتا ہے اور اللہ علم و حکمت والا ہے۔ اور ان لوگوں کی توبہ نہیں جو گناہوں میں لگے رہتے ہیں یہاں تک کہ جب ان میں کسی کو موت آئے تو کہنے لگے اب میں نے توبہ کی اور نہ ان لوگوں کی (کوئی توبہ ہے) جو کفر کی حالت میں مریں ۔ ان کے لئے ہم نے دردناک عذاب تیار کررکھا ہے۔
آیت میں بوقت ِ موت توبہ قبول نہ ہونے سے مراد وہ وقت ہے جب موت کے بعد کے احوال نظر آنا شروع ہوجائیں ۔
لہٰذا ہر مسلمان کو چاہئے کہ وہ گناہوں سے ایسی توبہ کرے جیسی توبہ کرنے کا حق ہے اور اللہ تعالٰی سے ویسی توبہ کرنے کی توفیق بھی مانگتا رہے جیسی توبہ اس کی بارگاہ میں مقبول اور پسندیدہ ہے۔