Home ≫ ur ≫ Surah Al Hadid ≫ ayat 14 ≫ Translation ≫ Tafsir
یُنَادُوْنَهُمْ اَلَمْ نَكُنْ مَّعَكُمْؕ-قَالُوْا بَلٰى وَ لٰكِنَّكُمْ فَتَنْتُمْ اَنْفُسَكُمْ وَ تَرَبَّصْتُمْ وَ ارْتَبْتُمْ وَ غَرَّتْكُمُ الْاَمَانِیُّ حَتّٰى جَآءَ اَمْرُ اللّٰهِ وَ غَرَّكُمْ بِاللّٰهِ الْغَرُوْرُ(14)
تفسیر: صراط الجنان
{یُنَادُوْنَهُمْ: وہ مسلمانوں کو پکاریں گے۔}ا س آیت میں منافقین اور مومنین کے درمیان ہونے والے مکالمے کو بیان کیاگیاہے، چنانچہ دیوار کھڑی ہو جانے اور عذاب کا مشاہدہ کرنے کے بعدمنافق مسلمانوں کو اس دیوار کے پیچھے سے پکاریں گے اور کہیں گے کہ کیا دنیا میں ہم تمہارے ساتھ نماز یں نہیں پڑھتے تھے اور تمہارے ساتھ روزے نہیں رکھتے تھے ؟مومنین کہیں گے: کیوں نہیں ،تم ظاہری طور پر ہمارے ساتھ ہی تھے لیکن تم نے تو منافقت اور کفر اختیار کر کے اپنی جانوں کو فتنے میں ڈالا اور گناہوں میں اور اپنی نفسانی خواہشات کی پیروی میں لگے رہے اور مسلمانوں کے نقصان کے منتظر رہے اور دینِ اسلام کی حقّانِیَّت میں شک کرتے رہے اور جھوٹی خواہشات نے تمہیں دھوکے میں ڈالے رکھا اور تم ان باطل امیدوں میں رہے کہ مسلمانوں پر مَصائب آئیں گے تو وہ تباہ ہوجائیں گے یہاں تک کہ موت کی صورت میں اللہ تعالیٰ کا حکم آگیا اوربڑے فریبی شیطان نے تمہیں اللہ تعالیٰ کے بارے میں دھوکے میں ڈالے رکھا کہ اللہ تعالیٰ بڑا حلیم ہے، تم پر عذاب نہ کرے گا اور نہ مرنے کے بعد اُٹھنا ہے نہ حساب ہوگا، تم اس کے اس فریب میں آ گئے۔( روح البیان ، الحدید ، تحت الآیۃ : ۱۳، ۹ / ۳۶۲ ، خازن، الحدید، تحت الآیۃ: ۱۳، ۴ / ۲۲۹، مدارک، الحدید، تحت الآیۃ: ۱۳، ص۱۲۰۹، ملتقطاً)
اس آیت میں بیان کی گئی منافقین کی صفات کو سامنے رکھتے ہوئے ہر مسلمان کو اپنی حالت پر غور کرنا چاہئے کہ ان میں سے کوئی صفت اس میں تو نہیں پائی جاتی، اگر پائی جاتی ہو تو فورا ًاس سے چھٹکارا پانے کی کوشش کرے تاکہ وہ اُخروی رسوائی سے بچ سکے۔