Home ≫ ur ≫ Surah Al Hajj ≫ ayat 20 ≫ Translation ≫ Tafsir
هٰذٰنِ خَصْمٰنِ اخْتَصَمُوْا فِیْ رَبِّهِمْ٘-فَالَّذِیْنَ كَفَرُوْا قُطِّعَتْ لَهُمْ ثِیَابٌ مِّنْ نَّارٍؕ-یُصَبُّ مِنْ فَوْقِ رُءُوْسِهِمُ الْحَمِیْمُ(19)یُصْهَرُ بِهٖ مَا فِیْ بُطُوْنِهِمْ وَ الْجُلُوْدُﭤ(20)
تفسیر: صراط الجنان
{هٰذٰنِ خَصْمٰنِ:یہ دو فریق ہیں ۔} اس آیت اور ا س کے بعد والی آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ مومنین اور پانچوں قسم کے کفار جن کا اوپر ذکر کیا گیا ،یہ دو فریق ہیں جو اپنے رب عَزَّوَجَلَّ کے دین اور ا س کی ذات و صفات کے بارے میں جھگڑتے ہیں تو وہ لوگ جو کافر ہیں انہیں ہر طرف سے آگ گھیر لے گی اور ان کے سروں پر کھولتا پانی ڈالا جائے گا جس سے جو کچھ ان کے پیٹوں میں چربی وغیرہ ہے وہ سب اور ان کی کھالیں جل جائیں گی۔(جلالین، الحج، تحت الآیۃ: ۱۹-۲۰، ص۲۸۱)
جہنم میں کفار پر ڈالے جانے والے پانی کی کَیْفِیَّت:
جہنم میں کفار پر ڈالے جانے والے پانی کی کچھ کیفیت ان آیات میں بیان ہوئی اور حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، نبی اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشادفرمایا’’انتہائی گرم پانی ان جہنمیوں کے سر پر ڈالا جائے گا تو وہ سَرایت کرتے کرتے ان کے پیٹ تک پہنچ جائے گا اور جو کچھ پیٹ میں ہو گا اسے کاٹ کر قدموں سے نکل جائے گا اور یہ صَہر (یعنی گل جانا) ہے ،پھر انہیں ویسا ہی کر دیا جائے گا (اور بار بار ان کے ساتھ ایساہی کیا جائے گا۔)( سنن ترمذی، کتاب صفۃ جہنّم، باب ما جاء فی صفۃ شراب اہل النار، ۴ / ۲۶۲، الحدیث: ۲۵۹۱)
اور حضرت عبد اللہ بن عباس رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمَا نے فرمایا ’’کافروں پر ڈالا جانے والا پانی ایسا تیز گرم ہو گا کہ اگر اس کا ایک قطرہ دنیا کے پہاڑوں پر ڈال دیا جائے تو ان کو گلا ڈالے۔( مدارک، الحج، تحت الآیۃ: ۱۹، ص۷۳۵)
اللہ تعالیٰ ہمارا ایمان سلامت رکھے اور ہمیں جہنم کے ا س عذاب سے پناہ عطا فرمائے،اٰمین۔