banner image

Home ur Surah Al Hajj ayat 42 Translation Tafsir

اَلْحَجّ

Al Hajj

HR Background

وَ اِنْ یُّكَذِّبُوْكَ فَقَدْ كَذَّبَتْ قَبْلَهُمْ قَوْمُ نُوْحٍ وَّ عَادٌ وَّ ثَمُوْدُ(42)وَ قَوْمُ اِبْرٰهِیْمَ وَ قَوْمُ لُوْطٍ(43)وَّ اَصْحٰبُ مَدْیَنَۚ-وَ كُذِّبَ مُوْسٰى فَاَمْلَیْتُ لِلْكٰفِرِیْنَ ثُمَّ اَخَذْتُهُمْۚ-فَكَیْفَ كَانَ نَكِیْرِ(44)

ترجمہ: کنزالایمان اور اگر یہ تمہاری تکذیب کرتے ہیں تو بیشک ان سے پہلے جھٹلا چکی ہے نوح کی قوم اور عاد اور ثمود۔ اور ابراہیم کی قوم اور لوط کی قوم۔ اور مدین والے اور موسیٰ کی تکذیب ہوئی تو میں نے کافرو ں کو ڈھیل دی پھر انہیں پکڑا تو کیسا ہوا میرا عذاب ۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور اگر یہ تمہاری تکذیب کرتے ہیں تو بیشک ان سے پہلے نوح کی قوم اور عاد اور ثمود تکذیب کرچکے ہیں ۔ اور ابراہیم کی قوم اور لوط کی قوم۔ اور مدین والے اور موسیٰ کی تکذیب کی گئی تو میں نے کافرو ں کو ڈھیل دی پھر انہیں پکڑا تو میرا عذاب کیسا ہوا؟

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ اِنْ یُّكَذِّبُوْكَ: اوراگر یہ تمہاری تکذیب کرتے ہیں ۔}اس آیت ا ور ا س کے بعد والی دو آیات میں  پچھلی کافر قوموں  کا اپنے اپنے رسولوں  کے ساتھ طرزِ عمل بیان کر کے حضور پُر نور صَلَّی  اللہ  تَعَالٰی  عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے مقدس دل کو تسلی دی گئی ہے، چنانچہ ان آیات کا خلاصہ یہ ہے کہ اے پیارے حبیب! صَلَّی  اللہ  تَعَالٰی  عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، اگر یہ کفار آپ کو جھٹلاتے ہیں  تو آپ تسلی رکھیں  اور ان کی طرف سے آنے والی اَذِیَّتوں  پر صبر کریں ،کفار کا یہ پرانا طریقہ ہے اور پچھلے انبیاءِکرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے ساتھ بھی ان کا یہی دستور رہا ہے ،چنانچہ کفار ِمکہ سے پہلے حضرت نوح عَلَیْہِ  الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی قوم، حضرت ہود عَلَیْہِ  الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی قوم یعنی عاد، حضرت صالح عَلَیْہِ  الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی قوم یعنی ثمود، حضرت ابراہیم عَلَیْہِ  الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی قوم ،حضرت لوط عَلَیْہِ  الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی قوم اورحضرت شعیب عَلَیْہِ  الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی قوم کے لوگ اپنے اپنے انبیاءِکرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی تکذیب کرچکے ہیں  اور حضرت موسیٰ عَلَیْہِ  الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو بھی جھٹلایا گیا ہے،تو میں  نے ان کافرو ں  کو ڈھیل دی اور ان کے عذاب میں  تاخیر کی اور انہیں  مہلت دی ، پھر میں  نے انہیں  پکڑا اور مختلف عذابوں  سے ان کے کفر و سرکشی کی سزا دی تو ان پر میرا عذاب کیسا ہَولْناک اور دردناک ہوا!۔اے حبیب! صَلَّی  اللہ  تَعَالٰی  عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، آپ کی تکذیب کرنے والوں  کو چاہیے کہ اپنے انجام کے بارے میں سوچیں  اور پچھلوں  کے انجام سے عبرت حاصل کریں ،اگر یہ اپنی حرکتوں  سے باز نہ آئے تو ان کا انجام بھی بہت خوفناک ہو گا۔( مدارک، الحج، تحت الآیۃ: ۴۲-۴۴، ص۷۴۲، روح البیان، الحج، تحت الآیۃ: ۴۲-۴۴، ۶ / ۴۲، ملتقطاً)

{وَ كُذِّبَ مُوْسٰى: اور موسیٰ کی تکذیب کی گئی۔} یہاں  حضرت موسیٰ عَلَیْہِ  السَّلَام کے بارے میں  یہ نہیں  فرمایا گیاکہ آپ کی قوم نے آپ کی تکذیب کی ،اس کی وجہ یہ ہے کہ حضرت موسیٰ عَلَیْہِ  السَّلَام کی قوم بنی اسرائیل نے آپ کی تکذیب نہ کی تھی بلکہ فرعون کی قوم قبطیوں  نے حضرت موسیٰ عَلَیْہِ  السَّلَام کی تکذیب کی تھی۔( مدارک، الحج، تحت الآیۃ: ۴۴، ص۷۴۲)