banner image

Home ur Surah Al Hajj ayat 50 Translation Tafsir

اَلْحَجّ

Al Hajj

HR Background

فَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَهُمْ مَّغْفِرَةٌ وَّ رِزْقٌ كَرِیْمٌ(50)وَ الَّذِیْنَ سَعَوْا فِیْۤ اٰیٰتِنَا مُعٰجِزِیْنَ اُولٰٓىٕكَ اَصْحٰبُ الْجَحِیْمِ(51)

ترجمہ: کنزالایمان تو جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے ان کے لیے بخشش ہے اور عزت کی روزی۔ اور وہ جو کوشش کرتے ہیں ہماری آیتوں میں ہار جیت کے ارادہ سے وہ جہنمی ہیں ۔ ترجمہ: کنزالعرفان تو جو لوگ ایمان لائے اورانہوں نے نیک اعمال کئے ان کے لیے بخشش اور عزت کی روزی ہے۔ اور وہ لوگ جوہماری آیتوں میں ہارجیت کے ارادے سے کوشش کرتے ہیں وہ جہنمی ہیں ۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{ فَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا: تو جو لوگ ایمان لائے۔} اس آیت اور اس کے بعد والی آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ جو لوگ ایمان لائے اورانہوں  نے نیک اعمال کئے ان کے لیے گناہوں  سے بخشش اور جنت میں  عزت کی روزی ہے جو کبھی ختم نہ ہو گی اور وہ لوگ جو  اللہ تعالیٰ کی آیتوں  کا رد کرنے اور انہیں  جھٹلانے کی کوشش کرتے ہیں  کہ کبھی ان آیات کو جادو کہتے ہیں  ، کبھی شعر اور کبھی پچھلوں  کے قصے ،اور وہ یہ خیال کرتے ہیں  کہ اسلام کے ساتھ ان کا یہ مکر چل جائے گا ، وہ جہنمی ہیں ۔( تفسیرکبیر، الحج، تحت الآیۃ: ۵۰-۵۱، ۸ / ۲۳۵، مدارک، الحج، تحت الآیۃ: ۵۰-۵۱، ص۷۴۳، ملتقطاً)

            اس سے اشارۃًمعلوم ہوا کہ جو ضدی عالم جھوٹ کو سچ ثابت کرنے کی کوشش کرے اور سند کے طور پر قرآن مجید کی آیات پیش کرے ، وہ جہنمی ہے۔ اسی طرح مناظرہ محض اپنی جیت کے لئے کرنا جس میں  حق کو ثابت کرنا اور دین کی خدمت مقصود نہ ہو، کافروں  کا کام ہے جبکہ اظہار ِحق کے لئے مناظرہ کرنا انبیاءِکرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی سنت ہے۔