Home ≫ ur ≫ Surah Al Haqqah ≫ ayat 29 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ اَمَّا مَنْ اُوْتِیَ كِتٰبَهٗ بِشِمَالِهٖ ﳔ فَیَقُوْلُ یٰلَیْتَنِیْ لَمْ اُوْتَ كِتٰبِیَهْ(25)وَ لَمْ اَدْرِ مَا حِسَابِیَهْ(26)یٰلَیْتَهَا كَانَتِ الْقَاضِیَةَ(27)مَاۤ اَغْنٰى عَنِّیْ مَالِیَهْ(28)هَلَكَ عَنِّیْ سُلْطٰنِیَهْ(29)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ اَمَّا مَنْ اُوْتِیَ كِتٰبَهٗ بِشِمَالِهٖ: اور رہا وہ جسے اس کانامہ اعمال اس کے بائیں ہاتھ میں دیا جائے گا۔} سعادت مندوں کا حال بیان کرنے کے بعد اب بد بختوں کا حال بیان کیاجا رہا ہے ، چنانچہ اس آیت اور ا س کے بعد والی چار آیات کا خلاصہ یہ ہے کہ جس کانامۂ اعمال بائیں ہاتھ میں دیا جائے گا تو وہ جب اپنے نامۂ اعمال کو دیکھے گا اور اس میں اپنے برے اعمال لکھے ہوئے پائے گا تو شرمندہ و رُسوا ہو کر کہے گا: اے کاش کہ مجھے میرا نامۂ اعمال نہ دیا جاتا اور میں نہ جانتا کہ میرا حساب کیا ہے۔ اے کاش کہ دنیا کی موت ہی ہمیشہ کیلئے میری زندگی ختم کردیتی اور مجھے حساب کیلئے نہ اُٹھایا جاتا اور اپنا اعمال نامہ پڑھتے وقت مجھے یہ ذلت و رسوائی پیش نہ آتی ۔ میرا وہ مال جو میں نے دنیا میں جمع کیا تھامیرے کچھ کام نہ آیا اور وہ ذراسا بھی میرا عذاب ٹال نہ سکا ۔میرا سب زور جاتا رہا اور میں ذلیل و محتاج ہو کر رہ گیا۔ حضرت عبداللّٰہ بن عباس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا فرماتے ہیں کہ اس سے اس کی مراد یہ ہوگی کہ دنیا میں جو حجتیں میں کیا کرتا تھا وہ سب باطل ہوگئیں ۔( صاوی ، الحاقۃ ، تحت الآیۃ : ۲۵-۲۹ ، ۶ / ۲۲۲۹، خازن، الحاقۃ، تحت الآیۃ: ۲۵-۲۹، ۴ / ۳۰۵، مدارک، الحاقۃ، تحت الآیۃ: ۲۵-۲۹، ص۱۲۷۵، ملتقطاً)