Home ≫ ur ≫ Surah Al Haqqah ≫ ayat 37 ≫ Translation ≫ Tafsir
فَلَیْسَ لَهُ الْیَوْمَ هٰهُنَا حَمِیْمٌ(35)وَّ لَا طَعَامٌ اِلَّا مِنْ غِسْلِیْنٍ(36)لَّا یَاْكُلُهٗۤ اِلَّا الْخَاطِـــٴُـوْنَ(37)
تفسیر: صراط الجنان
{فَلَیْسَ لَهُ الْیَوْمَ هٰهُنَا حَمِیْمٌ: تو آج یہاں اس کا کوئی دوست نہیں ۔} اس آیت اور اس کے بعد والی دو آیات کا خلاصہ یہ ہے کہ قیامت کے دن پکڑنے اور طوق ڈالے جانے کی جگہ پر کافر کا کوئی دوست نہیں جو اسے کچھ نفع پہنچائے یا اس کی شفاعت کرے اور نہ (اس کے لئے) دوزخیوں کے پیپ کے سوا کچھ کھانے کو ہے اور اس پیپ کو کفار ہی کھائیں گے جو کہ خطاکار ہیں ۔( روح البیان، الحاقۃ، تحت الآیۃ: ۳۵-۳۷، ۱۰ / ۱۴۷-۱۴۸، خازن، الحاقۃ، تحت الآیۃ: ۳۵-۳۷، ۴ / ۳۰۶، ملتقطاً)
جہنمیوں کی پیپ کی کیفیت:
قیامت کے دن کفار کا کوئی دوست نہ ہونے کے بارے میں ایک اور مقام پر اللّٰہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:
’’مَا لِلظّٰلِمِیْنَ مِنْ حَمِیْمٍ وَّ لَا شَفِیْعٍ یُّطَاعُ‘‘(مؤمن:۱۸)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: ظالموں کا نہ کوئی دوست ہوگا اورنہ کوئی سفارشی جس کا کہا مانا جائے۔
اور جہنمیوں کی پیپ کے بارے میں حضرت ابو سعید خدری رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،حضورِ اقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا’’اگر جہنمیوں کی پیپ کا ایک ڈول دنیا میں انڈیل دیا جائے تو وہ (پوری) دنیا والوں کو بدبودار کر دے۔( مستدرک، کتاب التفسیر، تفسیر سورۃ الحاقۃ، ۳ / ۳۲۷، الحدیث: ۳۹۰۴)