Home ≫ ur ≫ Surah Al Haqqah ≫ ayat 43 ≫ Translation ≫ Tafsir
اِنَّهٗ لَقَوْلُ رَسُوْلٍ كَرِیْمٍ(40)وَّ مَا هُوَ بِقَوْلِ شَاعِرٍؕ-قَلِیْلًا مَّا تُؤْمِنُوْنَ(41)وَ لَا بِقَوْلِ كَاهِنٍؕ-قَلِیْلًا مَّا تَذَكَّرُوْنَﭤ(42)تَنْزِیْلٌ مِّنْ رَّبِّ الْعٰلَمِیْنَ(43)
تفسیر: صراط الجنان
{اِنَّهٗ لَقَوْلُ رَسُوْلٍ كَرِیْمٍ: بیشک یہ قرآن ضرور ایک کرم والے رسول سے باتیں ہیں ۔} اس آیت اور اس کے بعد والی تین آیات کا خلاصہ یہ ہے کہ اللّٰہ تعالیٰ نے دیکھی جانے والی اور نہ دیکھی جانے والی چیزوں کی قسم ذکر فرما کر ارشاد فرمایا کہ بیشک یہ قرآن ایک کرم والے رسول محمد مصطفٰی صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے وہ باتیں ہیں جوان کے رب عَزَّوَجَلَّ نے فرمائیں اور قرآن کسی شاعر کی بات نہیں ہے جیسا کہ کفار کہتے ہیں،تم بالکل بے ایمان ہو اور اتنا بھی نہیں سمجھتے کہ قرآن نہ شعر ہے نہ اس میں شِعْرِیَّت کی کوئی بات پائی جاتی ہے اور قرآن نہ کسی کاہن کی بات ہے جیسا کہ تم میں سے بعض کافر اللّٰہ تعالیٰ کی اس کتاب کے بارے میں کہتے ہیں ۔ تم بہت کم نصیحت مانتے ہو، نہ اس کتاب کی ہدایات کو دیکھتے ہو نہ اس کی تعلیموں پر غور کرتے ہو کہ اس میں کیسی روحانی تعلیم ہے اور نہ اس کی فصاحت و بلاغت اور بے مثال اعجاز پر غور کرتے ہو جو یہ سمجھ سکو کہ یہ کلام سارے جہانوں کے رب عَزَّوَجَلَّ کی طرف سے اتارا ہواہے۔( خازن، الحاقۃ، تحت الآیۃ: ۴۰-۴۳، ۴ / ۳۰۶، مدارک، الحاقۃ، تحت الآیۃ: ۴۰-۴۳، ص۱۲۷۶، تفسیرکبیر، الحاقۃ، تحت الآیۃ: ۴۰-۴۳، ۱۰ / ۶۳۳-۶۳۴، خزائن العرفان، الحاقۃ، تحت الآیۃ: ۴۰-۴۲، ص۱۰۵۱-۱۰۵۲، ملتقطاً)