banner image

Home ur Surah Al Haqqah ayat 49 Translation Tafsir

اَلْحَآ قَّة

Al Haqqah

HR Background

وَ اِنَّا لَنَعْلَمُ اَنَّ مِنْكُمْ مُّكَذِّبِیْنَ(49)وَ اِنَّهٗ لَحَسْرَةٌ عَلَى الْكٰفِرِیْنَ(50)وَ اِنَّهٗ لَحَقُّ الْیَقِیْنِ(51)فَسَبِّحْ بِاسْمِ رَبِّكَ الْعَظِیْمِ(52)

ترجمہ: کنزالایمان اور ضرور ہم جانتے ہیں کہ تم میں کچھ جھٹلانے والے ہیں ۔ اور بے شک وہ کافروں پر حسرت ہے۔ اور بے شک وہ یقینی حق ہے۔ تو اے محبوب تم اپنے عظمت والے رب کی پاکی بولو۔ ترجمہ: کنزالعرفان اوربیشک ضرور ہم جانتے ہیں کہ تم میں سے کچھ جھٹلانے والے ہیں ۔ اور بیشک وہ کافروں پر ضرور حسرت ہے۔ اور بیشک وہ ضروریقینی حق ہے۔ تو (اے محبوب!)تم اپنے عظمت والے رب کے نام کی پاکی بیان کرو۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ اِنَّا لَنَعْلَمُ: اور بیشک ضرور ہم جانتے ہیں ۔} یعنی اے لوگو!ضرور ہم جانتے ہیں  کہ تم میں  سے کچھ لوگ قرآن کو جھٹلاتے ہیں  تو ہم انہیں  ان کے جھٹلانے پر سزا دیں  گے۔( روح البیان، الحاقۃ، تحت الآیۃ: ۴۹، ۱۰ / ۱۵۱-۱۵۲)

{وَ اِنَّهٗ لَحَسْرَةٌ عَلَى الْكٰفِرِیْنَ: اور بیشک وہ کافروں  پر ضرور حسرت ہے۔} یعنی بیشک وہ قرآن کافروں  پر حسرت کا سبب ہوگا کہ جب وہ قیامت کے دن قرآن پر ایمان لانے والوں  کا ثواب اور اس کا انکار کرنے والوں  اور جھٹلانے والوں  کا عذاب دیکھیں  گے تو اپنے ایمان نہ لانے پر افسوس کریں  گے اور حسرت و ندامت میں  گرفتار ہوں  گے۔( خازن، الحاقۃ، تحت الآیۃ: ۵۰، ۴ / ۳۰۷، جلالین، الحاقۃ، تحت الآیۃ: ۵۰، ص۴۷۳، ملتقطاً)

{وَ اِنَّهٗ لَحَقُّ الْیَقِیْنِ: اور بیشک وہ ضروریقینی حق ہے۔} اس آیت کی ایک تفسیر یہ ہے کہ بے شک (قیامت کے دن) کفار کی ندامت یقینی حق ہے۔ دوسری تفسیر یہ ہے کہ بے شک قرآن کا اللّٰہ تعالیٰ کی طرف سے ہونا یقینی حق ہے ۔ تیسری تفسیر یہ ہے کہ بیشک قرآن یقینی حق ہے کہ اس میں  شک و شبہ کی کوئی گنجائش ہی نہیں ۔( تفسیر سمرقندی، الحاقۃ، تحت الآیۃ: ۵۱، ۳ / ۴۰۱، خازن، الحاقۃ، تحت الآیۃ: ۵۱، ۴ / ۳۰۷، ملتقطاً)

{فَسَبِّحْ بِاسْمِ رَبِّكَ الْعَظِیْمِ: تو (اے محبوب!) تم اپنے عظمت والے رب کے نام کی پاکی بیان کرو۔} ارشاد فرمایا کہ اے حبیب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، آپ اپنے عظمت والے رب عَزَّوَجَلَّ کی ہر طرح کے نقص و عیب سے پاکی بیان کریں  اور اس کاشکر ادا کریں  کہ اُس نے تمہاری طرف اپنے اس جلیل کلام کی وحی فرمائی۔( خازن، الحاقۃ، تحت الآیۃ: ۵۲، ۴ / ۳۰۷)