Home ≫ ur ≫ Surah Al Hijr ≫ ayat 38 ≫ Translation ≫ Tafsir
قَالَ فَاخْرُ جْ مِنْهَا فَاِنَّكَ رَجِیْمٌ(34)وَّ اِنَّ عَلَیْكَ اللَّعْنَةَ اِلٰى یَوْمِ الدِّیْنِ(35)قَالَ رَبِّ فَاَنْظِرْنِیْۤ اِلٰى یَوْمِ یُبْعَثُوْنَ(36)قَالَ فَاِنَّكَ مِنَ الْمُنْظَرِیْنَ(37)اِلٰى یَوْمِ الْوَقْتِ الْمَعْلُوْمِ(38)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ اِنَّ عَلَیْكَ اللَّعْنَةَ:اور بیشک تجھ پر لعنت ہے ۔} یعنی قیامت تک آسمان و زمین و الے تجھ پر لعنت کریں گے اور جب قیامت کا دن آئے گا تواس لعنت کے ساتھ ہمیشگی کے عذاب میں گرفتار کیا جائے گا جس سے کبھی رہائی نہ ہوگی۔( خازن، الحجر، تحت الآیۃ: ۳۵، ۳ / ۱۰۲)
{قَالَ:اس نے کہا۔} اپنے مردود اور لعنتی ہونے کے بارے میں سن کر شیطان نے کہا کہ اے میرے رب! مجھے قیامت کے دن تک مہلت دے دے۔ قیامت کے دن تک مہلت مانگنے سے شیطان کا مطلب یہ تھا کہ وہ کبھی نہ مرے کیونکہ قیامت کے بعد کوئی نہ مرے گا اور قیامت تک کی اُس نے مہلت مانگ ہی لی لیکن اس کی اس دعا کو اللّٰہ تعالیٰ نے اس طرح قبول کیا کہ اس سے فرمایا: بیشک تو ان میں سے ہے جن کو اس معین وقت کے دن تک مہلت دی گئی ہے جس میں تمام مخلوق مرجائے گی اور وہ وقت پہلے نَفْخہ کا ہے تو شیطان کے مردہ رہنے کی مدت پہلے نَفْخہ سے دوسرے نَفْخہ تک چالیس برس ہے اور اس کوا س قدر مہلت دینا اس کے اکرام کے لئے نہیں بلکہ اس کی بلا، شَقاوت اور عذاب کی زیادتی کے لئے ہے۔( خازن، الحجر، تحت الآیۃ: ۳۶-۳۷، ۳ / ۱۰۲، ملخصاً)