Home ≫ ur ≫ Surah Al Hijr ≫ ayat 51 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ نَبِّئْهُمْ عَنْ ضَیْفِ اِبْرٰهِیْمَﭥ(51)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ نَبِّئْهُمْ:اور انہیں احوال سناؤ۔}اس
سورت میں سب سے پہلے اللّٰہ تعالیٰ نے سیّدُ
المرسَلین صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی نبوت پر دلائل دئیے، اس کے بعد توحید پر دلائل
ذکر فرمائے، پھر حضرت آدم عَلَیْہِ
الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی تخلیق اور اس سے متعلق
واقعات بیان فرمائے، پھر سعادت مندوں اور
بد بختوں کے احوال بیان کئے اوراس آیت سے اللّٰہ تعالیٰ
نے بعض انبیاءِ کرام عَلَیْہِمُ
الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے واقعات بیان فرمائے تاکہ ان واقعات کو سن کر لوگ عبرت حاصل کریں اور ان میں عبادت کا ذوق وشوق پیدا ہو۔ سب سے
پہلے حضرت ابراہیم عَلَیْہِ
الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا واقعہ بیان فرمایا، پھر حضرت لوط عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا واقعہ،
پھر حضرت شعیب عَلَیْہِ
الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا واقعہ اور آخر میں حضرت صالح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا واقعہ بیان فرمایا۔ چاروں انبیاءِ کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے واقعات یہاں اِختصار
کے ساتھ بیان کئے گئے ہیں، ان واقعات کی تفصیل سورۂ ہود میں موجود ہے۔(صاوی، الحجر، تحت الآیۃ: ۵۱، ۳ / ۱۰۴۶)
{عَنْ ضَیْفِ اِبْرٰهِیْمَ:ابراہیم کے مہمانوں کا۔} یعنی
اے حبیب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، میرے بندوں کو حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے مہمانوں کا احوال سنائیں جنہیں ہم نے اس
لئے بھیجا تھا کہ وہ حضرت ابراہیم عَلَیْہِ
الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو بیٹے کی بشارت دیں اور حضرت لوط عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی قوم کو ہلاک کریں تاکہ میرے بندے حضرت لوط عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی قوم پر آنے والے
عذاب، اللّٰہ تعالیٰ کی ناراضی اور
مجرموں سے لئے گئے انتقام کو دیکھ کر عبرت حاصل کریں اور انہیں یقین ہو جائے
کہ اللّٰہ تعالیٰ کا عذاب ہی
سب سے سخت ہے۔ (خازن، الحجر، تحت الآیۃ: ۵۱، ۳ / ۱۰۴، مدارک، الحجر، تحت الآیۃ: ۵۱، ۵۸۳،
ملتقطاً)یاد رہے کہ حضرت
ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ
وَالسَّلَام کے مہمان کئی فرشتے تھے
اور ان میں حضرت جبریل عَلَیْہِ
السَّلَام بھی تھے۔(جلالین، الحجر، تحت الآیۃ: ۵۱، ص۲۱۳)