Home ≫ ur ≫ Surah Al Hijr ≫ ayat 55 ≫ Translation ≫ Tafsir
قَالُوْا بَشَّرْنٰكَ بِالْحَقِّ فَلَا تَكُنْ مِّنَ الْقٰنِطِیْنَ(55)
تفسیر: صراط الجنان
{قَالُوْا:انہوں نے عرض کیا۔} فرشتوں نے حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے عرض کیا ’’ہم نے آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو اللّٰہ تعالیٰ کے اس فیصلے کی سچی بشارت دی ہے کہ آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے ہاں بیٹا پیدا ہوگا اور اس کی اولاد بہت پھیلے گی، لہٰذا آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام ان لوگوں میں سے نہ ہوں جو بیٹے کی ولادت کی امید چھوڑ چکے۔ (خازن، الحجر، تحت الآیۃ: ۵۵، ۳ / ۱۰۵، مدارک، الحجر، تحت الآیۃ: ۵۵، ص۵۸۳، ملتقطاً)
حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اللّٰہ تعالیٰ کی رحمت سے نا امید نہ تھے:
یاد رہے کہ اس آیت سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اللّٰہ تعالیٰ کی رحمت سے نا امید ہوچکے تھے۔ فرشتوں کا آپ سے یہ کہنا ’’فَلَا تَكُنْ مِّنَ الْقٰنِطِیْنَ‘‘ ایسے ہی ہے جیسے حضرت لقمان رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے اپنے فرزند سے فرمایا تھا۔ ’’یٰبُنَیَّ لَا تُشْرِكْ بِاللّٰهِ‘‘ ’’اے میرے بچے! شرک نہ کرنا‘‘ جیسے اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ فی الحال وہ شرک کر رہا تھا اسی طرح وہاں بھی یہ لازم نہیں آتا کہ آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام فی الحال نا امید تھے۔