Home ≫ ur ≫ Surah Al Hijr ≫ ayat 79 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ اِنْ كَانَ اَصْحٰبُ الْاَیْكَةِ لَظٰلِمِیْنَ(78)فَانْتَقَمْنَا مِنْهُمْۘ-وَ اِنَّهُمَا لَبِاِمَامٍ مُّبِیْنٍﭤ(79)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ اِنْ كَانَ اَصْحٰبُ الْاَیْكَةِ:اور بیشک کثیر درختوں والی جگہ کے رہنے والے۔} اس آیت میں ’’ اَصْحٰبُ الْاَیْكَةِ‘‘ سے حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی قوم مراد ہے۔ اَیْکَہ جھاڑی کو کہتے ہیں ،ان لوگوں کا شہر چونکہ سرسبز جنگلوں اور مَرغْزاروں کے درمیان تھا اس لئے انہیں جھاڑی والا فرمایا گیا اللّٰہ تعالیٰ نے حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو ان پر رسول بنا کر بھیجا اوران لوگوں نے نافرمانی کی اور حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو جھٹلایاتو اللّٰہ تعالیٰ نے انہیں ہلاک کر دیا۔ (خازن، الحجر، تحت الآیۃ: ۷۷، ۳ / ۱۰۷، ملخصاً)ان کا واقعہ سورۂ شعراء میں بھی مذکور ہے ۔
{فَانْتَقَمْنَا مِنْهُمْ:تو ہم نے ان سے انتقام لیا ۔} یعنی ہم نے عذاب بھیج کر انہیں ہلاک کر دیااور بیشک قومِ لوط کے اور اصحابِ اَیْکَہ کے شہر صاف راستے پر ہیں جہاں سے آدمی گزرتے اور دیکھتے ہیں تو اے اہلِ مکہ !تم اُنہیں دیکھ کر کیوں عبرت حاصل نہیں کرتے۔ (جلالین، الحجر، تحت الآیۃ: ۷۹، ص۲۱۴، خازن، الحجر، تحت الآیۃ: ۷۹، ۳ / ۱۰۷، ملتقطاً)