Home ≫ ur ≫ Surah Al Hujurat ≫ ayat 8 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّ فِیْكُمْ رَسُوْلَ اللّٰهِؕ-لَوْ یُطِیْعُكُمْ فِیْ كَثِیْرٍ مِّنَ الْاَمْرِ لَعَنِتُّمْ وَ لٰكِنَّ اللّٰهَ حَبَّبَ اِلَیْكُمُ الْاِیْمَانَ وَ زَیَّنَهٗ فِیْ قُلُوْبِكُمْ وَ كَرَّهَ اِلَیْكُمُ الْكُفْرَ وَ الْفُسُوْقَ وَ الْعِصْیَانَؕ-اُولٰٓىٕكَ هُمُ الرّٰشِدُوْنَ(7)فَضْلًا مِّنَ اللّٰهِ وَ نِعْمَةًؕ-وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌ حَكِیْمٌ(8)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّ فِیْكُمْ رَسُوْلَ اللّٰهِ: اور جان لو کہ تم میں اللہ کے رسول تشریف فرماہیں ۔} اس آیت اور ا س کے بعد والی آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ اے ایمان والو! جان لو کہ تمہارے درمیان اللہ تعالیٰ کے رسول تشریف فرماہیں ، اگر تم میں سے کوئی ان سے جھوٹ بولے گا تو اللہ تعالیٰ انہیں خبردار کر دے گا اور وہ (اس کے حکم سے) تمہارا حال ظاہر کرکے تمہیں رُسوا کردیں گے، لہٰذا تم ان سے کوئی باطل بات نہ کہو اور یاد رکھو کہ اگر تمہارے بتائے ہوئے بہت سے معاملات میں وہ تمہاری بات ہی مانیں اور تمہاری رائے کے مطابق حکم دیدیں تو اس کا نتیجہ یہ ہو گا کہ تم ضرور مشقت میں پڑجاؤ گے لیکن اللہ تعالیٰ نے تم پر رحم کرتے ہوئے انہیں اس سے بچا لیا اور تمہارے دل میں ایمان کی محبت ڈال دی اور اسے تمہارے دلوں میں آراستہ کردیا ہے جس کی برکت سے تم رسولِ کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی حکم عدولی نہیں کرتے اور کفر، حکم عدولی اور نافرمانی تمہیں ناگوار کر دی ہے جس کے باعث تم نافرمانی سے مُتَنَفِّر ہو، ایسے ہی لوگ رشدو ہدایت والے ہیں اور اللہ تعالیٰ کے فضل و احسان سے حق راستے پر قائم ہیں اور اللہ تعالیٰ کی شان یہ ہے کہ وہ ان کے اَحوال کا علم رکھنے والا اور ان پر انعام فرمانے میں حکمت والا ہے۔(مدارک، الحجرات ، تحت الآیۃ : ۷-۸ ، ص۱۱۵۲- ۱۱۵۳، خازن، الحجرات، تحت الآیۃ: ۷-۸، ۴ / ۱۶۷، جلالین مع صاوی، الحجرات، تحت الآیۃ: ۷-۸، ۵ / ۱۹۹۱-۱۹۹۲، ملتقطاً)
آیت ’’وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّ فِیْكُمْ رَسُوْلَ اللّٰهِ‘‘ سے حاصل ہونے والی معلومات:
اس آیت سے 6باتیں معلوم ہوئیں :
(1)… حضورِ اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی بارگاہ میں جھوٹ بولنا سخت گناہ ہے۔
(2)… نعت لکھنے پڑھنے والوں اور عرض و معروض کرنے والوں کو چاہیے کہ اپنا سچا دکھ درد عرض کریں وہاں مبالغہ نہ کریں۔
(3)…ایمان پیارا معلوم ہونااللہ تعالیٰ کی بڑی رحمت ہے۔
(4)…ایمان کا کمال اپنی کوشش سے نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے نصیب ہوتا ہے۔
(5)… گناہ نہ کرنابھی کمال ہے لیکن گناہ سے دل میں نفرت پیدا ہو جانا بڑ اکمال ہے کیونکہ یہ نفرت گناہوں سے مستقل طور پر بچالیتی ہے۔
(6)… تمام صحابہ ٔکرام رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمْ کفروفسق اورگناہ سے دلی بیزارہیں ،ان کے دلوں میں ایمان ،تقویٰ اور رُشد و ہدایت ایسی رَچ گئی ہے جیسے گلاب کے پھول میں رنگ وبُو۔