banner image

Home ur Surah Al Humazah ayat 4 Translation Tafsir

اَلْهُمَزَة

Al Humazah

HR Background

یَحْسَبُ اَنَّ مَالَهٗۤ اَخْلَدَهٗ(3)كَلَّا لَیُنْۢبَذَنَّ فِی الْحُطَمَةِ(4)وَ مَاۤ اَدْرٰىكَ مَا الْحُطَمَةُﭤ(5)نَارُ اللّٰهِ الْمُوْقَدَةُ(6)الَّتِیْ تَطَّلِعُ عَلَى الْاَفْـٕدَةِﭤ(7)اِنَّهَا عَلَیْهِمْ مُّؤْصَدَةٌ(8)فِیْ عَمَدٍ مُّمَدَّدَةٍ(9)

ترجمہ: کنزالایمان کیا یہ سمجھتا ہے کہ اس کا مال اسے دنیا میں ہمیشہ رکھے گا۔ ہر گز نہیں ضرور وہ روندنے والی میں پھینکا جائے گا۔ اور تو نے کیا جانا کیا روندنے والی۔ اللہ کی آگ کہ بھڑک رہی ہے۔ وہ جو دلوں پر چڑھ جائے گی۔ بیشک وہ ان پر بند کردی جائے گی۔ لمبے لمبے ستونوں میں ۔ ترجمہ: کنزالعرفان وہ سمجھتا ہے کہ اس کا مال اسے (دنیا میں ) ہمیشہ رکھے گا۔ ہر گز نہیں ،وہ ضرور ضرور چورا چورا کردینے والی میں پھینکا جائے گا۔ اور تجھے کیا معلوم کہ وہ چورا چورا کردینے والی کیا ہے؟ وہ اللہ کی بھڑکائی ہوئی آگ ہے ۔ وہ جو دلوں پر چڑھ جائے گی۔ بیشک وہ ان پر بند کردی جائے گی۔ لمبے لمبے ستونوں میں ۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{یَحْسَبُ اَنَّ مَالَهٗۤ اَخْلَدَهٗ: وہ سمجھتا ہے کہ اس کا مال اسے (دنیا میں ) ہمیشہ رکھے گا۔} اس آیت اور ا س کے بعد والی6آیات کا خلاصہ یہ ہے کہ لوگوں  کے منہ پر عیب نکالنے، پیٹھ پیچھے برائی کرنے، مال جوڑنے اور گن گن کر رکھنے والا یہ سمجھتا ہے کہ اس کا مال اسے دنیا میں  ہمیشہ رکھے گا اور مرنے نہیں  دے گا جس کی وجہ سے وہ مال کی محبت میں  مست ہے اور نیک عمل کی طرف مائل نہیں  ہوتا،ایساہر گز نہیں  ہوگا بلکہ وہ ضرور ضرور جہنم کے چورا چورا کردینے والے طبقے میں  پھینکا جائے گا جہاں  آگ اس کی ہڈیاں  پسلیاں  توڑ ڈالے گی اور تجھے کیا معلوم کہ وہ چورا چورا کردینے والی کیا ہے؟وہ اللّٰہ کی بھڑکائی ہوئی آگ ہے جو کبھی سرد نہیں  ہوتی اور اس کا وصف یہ ہے کہ وہ جسم کے ظاہری حصے کو بھی جلائے گی اور جسم کے اندر بھی پہنچے گی اور دِلوں  کو بھی جلائے گی ۔ بیشک انہیں  آگ میں  ڈال کر دروازے بند کردیئے جائیں  گے اور دروازوں  کی بندش آتشیں  لوہے کے ستونوں  سے مضبوط کردی جائے گی تاکہ کبھی دروازہ نہ کھلے اور بعض مفسرین نے اس کے یہ معنی بیان کئے ہیں  کہ دروازے بند کرکے آتشیں  ستونوں  سے اُن کے ہاتھ پاؤں  باندھ دیئے جائیں  گے۔( خازن، الہمزۃ، تحت الآیۃ: ۳-۹، ۴ / ۴۰۶، ملخصاً)

 جہنم کی آگ دوسری آگوں  کی طرح نہیں :

            سورہِ ہُمَزَہْ کی آیت نمبر6سے معلوم ہوا کہ جہنم کی آگ دوسری آگ کی طرح نہیں  ہے۔حضرت ابو ہریرہ  رَضِیَ  اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’جہنّم کی آگ ہزار برس بھڑکائی گئی یہاں  تک کہ وہ سُرخ ہوگئی، پھر ہزار برس بھڑکائی گئی یہاں  تک کہ وہ سفید ہوگئی ،پھر ہزار برس بھڑکائی گئی حتّٰی کہ وہ سیاہ ہوگئی، تو اب وہ سیاہ اور اندھیری ہے۔ (ترمذی، کتاب صفۃ جہنم، ۸-باب، ۴ / ۲۶۶، الحدیث: ۲۶۰۰)

{اَلَّتِیْ تَطَّلِعُ عَلَى الْاَفْـٕدَةِ: وہ جو دلوں  پر چڑھ جائے گی۔} دل ایسی چیز ہیں  جن میں  ذرا سی گرمی برداشت کرنے کی تاب نہیں  تو جب جہنم کی آگ ان پر چڑھ جائے گی اور موت آئے گی نہیں  تو اس وقت کیا حال ہوگا اور دلوں کو جلانا اس لئے ہے کہ وہ کفر ،باطل عقائد اور فاسد نیتوں  کے مقام ہیں ۔( خازن، الہمزۃ، تحت الآیۃ: ۷، ۴ / ۴۰۶-۴۰۷، مدارک، الہمزۃ، تحت الآیۃ: ۷، ص۱۳۷۳، ملتقطاً)