banner image

Home ur Surah Al Ikhlas ayat 2 Translation Tafsir

اَلْاِخْلَاص

Al Ikhlas

HR Background

قُلْ هُوَ اللّٰهُ اَحَدٌ(1)اَللّٰهُ الصَّمَدُ(2)لَمْ یَلِدْ ﳔ وَ لَمْ یُوْلَدْ(3)وَ لَمْ یَكُنْ لَّهٗ كُفُوًا اَحَدٌ(4)

ترجمہ: کنزالایمان تم فرماؤ وہ اللہ ہے وہ ایک ہے ۔ اللہ بے نیاز ہے۔ نہ اس کی کوئی اولاد اور نہ وہ کسی سے پیدا ہوا۔ اور نہ اس کے جوڑ کا کوئی۔ ترجمہ: کنزالعرفان تم فرماؤ: وہ اللہ ایک ہے۔ اللہ بے نیاز ہے۔ نہ اس نے کسی کو جنم دیا اور نہ وہ کسی سے پیدا ہوا۔ اور کوئی اس کے برابر نہیں ۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{قُلْ هُوَ اللّٰهُ اَحَدٌ: تم فرماؤ: وہ اللّٰہ ایک ہے۔}عرب میں  کفار کی بہت سی قسمیں  تھی، دہریہ، مشرک،اللّٰہ تعالیٰ کی صفات کے منکر اور اللّٰہ تعالیٰ کے لئے اولاد ماننے والے وغیرہ، اس سورت میں  ان سب کی تردید ہے، ’هُوَاللّٰهُ‘‘ فرمانے میں  دہریوں  کی تردید ہے۔ ’’اَحَدٌ‘‘ فرمانے میں  مشرکین کا مکمل رد ہے اور اگلی آیات میں  بقیہ کفار کا رد ہے۔ ارشادفرمایا کہ وہ اللّٰہ ایک ہے یعنی رَبُوبِیَّت اوراُ لُوہِیَّت میں  عظمت و کمال کی صفات کے ساتھ موصوف ہے ۔ اس کی نہ کوئی مثل ہے، نہ نظیر اور نہ شبیہ ، اس کا کوئی شریک نہیں ۔

{اَللّٰهُ الصَّمَدُ: اللّٰہ بے نیاز ہے۔} ارشادفرمایا کہ اللّٰہ تعالیٰ ہر چیز سے بے نیاز ہے ،نہ کھائے ،نہ پیئے ،ہمیشہ سے ہے اورہمیشہ رہے گا۔ کسی کام میں  کسی کا حاجت مند نہیں ۔

{لَمْ یَلِدْ ﳔ وَ لَمْ یُوْلَدْ:نہ اس نے کسی کو جنم دیا اور نہ وہ کسی سے پیدا ہوا۔} اللّٰہ تعالیٰ اولاد سے پاک ہے کیونکہ اولاد باپ کی جنس سے ہوتی ہے اور اللّٰہ تعالیٰ اس سے پاک ہے یونہی وہ خود کسی سے پیدا نہیں  ہوا کیونکہ وہ قدیم ہے یعنی ہمیشہ سے ہے اور پیدا ہونا اس چیز کی صفت ہے جو پہلے نہ ہو اور پھر وجود میں  آئے۔ اس میں  مشرکین اور یہودو نصاریٰ سب کی تردید ہے۔ مشرکین فرشتوں  کو اللّٰہ تعالیٰ کی لڑکیاں  کہتے تھے، یہودی حضرت عزیر عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو جبکہ عیسائی حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو خدا کا بیٹا مانتے تھے۔

{وَ لَمْ یَكُنْ لَّهٗ كُفُوًا اَحَدٌ: اور کوئی اس کے برابر نہیں ۔ } یعنی نہ ذات میں  نہ صفات میں ، کیونکہ وہ واجب ہے، خالق ہے، باقی سب ممکن ،مخلوق اور حادث ہیں ۔ اس کی صفات ذاتی قدیم، غیر محدودہیں  جبکہ مخلوق کی صفات عطائی، حادث اور محدود ہیں ۔