banner image

Home ur Surah Al Imran ayat 134 Translation Tafsir

اٰلِ عِمْرَان

Al Imran

HR Background

الَّذِیْنَ  یُنْفِقُوْنَ  فِی  السَّرَّآءِ  وَ  الضَّرَّآءِ  وَ  الْـكٰظِمِیْنَ  الْغَیْظَ  وَ  الْعَافِیْنَ  عَنِ  النَّاسِؕ-وَ  اللّٰهُ  یُحِبُّ  الْمُحْسِنِیْنَ(134)

ترجمہ: کنزالایمان وہ جو اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں خوشی میں اور رنج میں اور غصہ پینے والے اور لوگوں سے درگزر کرنے والے اور نیک لوگ اللہ کے محبوب ہیں۔ ترجمہ: کنزالعرفان وہ جو خوشحالی اور تنگدستی میں اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں اور غصہ پینے والے اور لوگوں سے درگزر کرنے والے ہیں اور اللہ نیک لوگوں سے محبت فرماتا ہے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{اَلَّذِیْنَ  یُنْفِقُوْنَ  فِی  السَّرَّآءِ  وَ  الضَّرَّآءِ : وہ جو خوشحالی اور تنگدستی میں اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں۔} آیتِ مبارکہ میں متقین کے چار اوصاف بیان کئے گئے ہیں۔ (1) خوشحالی اور تنگدستی دونوں حال میں اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرنا، (2) غصہ پی جانا، (3) لوگوں کو معاف کردینا، (4) احسان کرنا۔

راہِ خدا میں خرچ کرنے کی ترغیب:

            راہ خدا میں خرچ کرنے کے بارے میں ایک اور مقام پر اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:

وَ مَاۤ اَنْفَقْتُمْ مِّنْ شَیْءٍ فَهُوَ یُخْلِفُهٗۚ-وَ هُوَ خَیْرُ الرّٰزِقِیْنَ (سبا:۳۹)

ترجمۂ کنزُالعِرفان:اور جو چیز تم اللہ کی راہ میں خرچ کرو وہ اس کے بدلے میں اور دے گا اور وہ سب سے بہتر رزق دینے والاہے۔

 اور ارشاد فرمایا:

اِنَّ الَّذِیْنَ یَتْلُوْنَ كِتٰبَ اللّٰهِ وَ اَقَامُوا الصَّلٰوةَ وَ اَنْفَقُوْا مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ سِرًّا وَّ عَلَانِیَةً یَّرْجُوْنَ تِجَارَةً لَّنْ تَبُوْرَۙ(۲۹) لِیُوَفِّیَهُمْ اُجُوْرَهُمْ وَ یَزِیْدَهُمْ مِّنْ فَضْلِهٖؕ-اِنَّهٗ غَفُوْرٌ شَكُوْرٌ (فاطر: ۲۹، ۳۰)

ترجمۂ کنزُالعِرفان: بیشک وہ لوگ جو اللہ کی کتاب کی تلاوت کرتے ہیں اور نماز قائم رکھتے ہیں اور ہمارے دئیے ہوئے رزق میں سے پوشیدہ اوراعلانیہ کچھ ہماری راہ میں خرچ کرتے ہیں وہ ایسی تجارت کے امیدوار ہیں جو ہرگز تباہ نہیں ہوگی ۔تاکہ اللہ انہیں ان کے ثواب بھرپور دے اور اپنے فضل سے اور زیادہ عطا کرے بیشک وہ بخشنے والا، قدر فرمانے والا ہے۔

اور بخاری و مسلم میں حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے ، سرکارِ دو عالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے’’خرچ کرو تم پر خرچ کیا جائے گا ۔(بخاری، کتاب التفسیر، باب وکان عرشہ علی الماء، ۳ / ۲۴۵، الحدیث: ۴۶۸۴، مسلم، کتاب الزکاۃ، باب الحث علی النفقۃ وتبشیر المنفق بالخلف، ص۴۹۸، الحدیث: ۳۶(۹۹۳))

یعنی تم خدا عَزَّوَجَلَّ کی راہ میں خرچ کرو ،تمہیں اللہ عَزَّوَجَلَّ کی رحمت سے ملے گا۔

غصے پر قابو پانے کے چار فضائل:

احادیث میں غصے پر قابو پانے کے کثیر فضائل مذکور ہیں ان میں سے 4فضائل درج ذیل ہیں۔

(1)… حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،سرکارِ دوعالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’بہادر وہ نہیں جو پہلوان ہو اور دوسرے کو پچھاڑ دے بلکہ بہادر وہ ہے جو غصہ کے وقت خود کو قابو میں رکھے۔(بخاری، کتاب الادب، باب الحذر من الغضب، ۴ / ۱۳۰، الحدیث: ۶۱۱۴)

(2)…حضرت انس بن مالک رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،حضورِ اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’جو شخص اپنی زبان کو محفوظ رکھے گا، اللہ عَزَّوَجَلَّ اس کی پردہ پوشی فرمائے گا اور جو اپنے غصے کو روکے گا، قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اپنا عذاب اس سے روک دے گا اور جو اللہ عَزَّوَجَلَّ سے عذر کرے گا، اللہ عَزَّوَجَلَّ اس کے عذر کو قبول فرمائے گا۔(شعب الایمان، السابع والخمسون من شعب الایمان، فصل فی ترک الغضب۔۔۔ الخ، ۶ / ۳۱۵، الحدیث: ۸۳۱۱)

(3)… حضرت انس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:اللہ تعالیٰ فرماتا ہے’’جو اپنے غصہ میں مجھے یاد رکھے گا میں اسے اپنے جلال کے وقت یاد کروں گا اور ہلاک ہونے والوں کے ساتھ اسے ہلاک نہ کروں گا۔(فردوس الاخبار، باب القاف، ۲ / ۱۳۷، الحدیث: ۴۴۷۶)

(4)… حضرت عبداللہ بن عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے روایت ہے،تاجدارِ مدینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کے لیے بندے نے غصہ کا گھونٹ پیا، اس سے بڑھ کر اللہ عَزَّوَجَلَّ کے نزدیک کوئی گھونٹ نہیں(شعب الایمان، السابع والخمسون من شعب الایمان، فصل فی ترک الغضب۔۔۔ الخ، ۶ / ۳۱۴، الحدیث: ۸۳۰۷)۔[1]

عفو و درگزر کے فضائل:

احادیث میں عفوو درگزر کے بھی کثیر فضائل بیان کئے گئے ہیں ،ان میں سے دو فضائل درجِ ذیل ہیں۔

(1)…حضرت اُبی بن کعب رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے ،نبی اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’ جسے یہ پسند ہو کہ اس کے لئے (جنت میں ) محل بنایا جائے اور ا س کے درجات بلند کئے جائیں تو اسے چاہئے کہ جو اس پر ظلم کرے یہ اسے معاف کر ے اور جو اسے محروم کرے یہ اسے عطا کرے اور جو اس سے قطع تعلق کرے یہ اس سے ناطہ جوڑے۔(مستدرک، کتاب التفسیر، شرح آیۃ: کنتم خیر امّۃ۔۔۔ الخ، ۳ / ۱۲، الحدیث: ۳۲۱۵)

(2)… حضرت انس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’جب لوگ حساب کے لئے ٹھہرے ہوں گے تو اس وقت ایک مُنادی یہ اعلان کرے گا: جس کا اجر اللہ تعالیٰ کے ذمہ کرم پر ہے وہ اٹھے اور جنت میں داخل ہو جائے۔پھر دوسری بار اعلان کرے گا کہ جس کا اجر اللہ تعالیٰ کے ذمہ کرم پر ہے وہ اٹھے اور جنت میں داخل ہو جائے۔پوچھا جائے گا کہ وہ کون ہے جس کا اجر اللہ تعالیٰ کے ذمہ کرم پر ہے۔منادی کہے گا : ان کا جو لوگوں (کی خطاؤں ) کو معاف کرنے والے ہیں۔ پھر تیسری بار منادی اعلان کرے گا:جس کا اجر اللہ تعالیٰ کے ذمہ کرم پر ہے وہ اٹھے اور جنت میں داخل ہو جائے۔تو ہزاروں آدمی کھڑے ہوں گے اور بلا حساب جنت میں داخل ہو جائیں گے۔(معجم الاوسط، باب الالف، من اسمہ احمد، ۱ / ۵۴۲، الحدیث: ۱۹۹۸)

حلم وعفو کے دو عظیم واقعات:

(1)…حضرت انس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں : میں نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے ہمراہ چل رہا تھا اور آپ ایک نجرانی چادر اوڑھے ہوئے تھے جس کے کنارے موٹے اور کھردرے تھے، اچانک ایک دیہاتی نے آپ کی چادر مبارک کو پکڑ کر اتنے زبردست جھٹکے سے کھینچا کہ آپ کی مبارک گردن پر خراش آ گئی۔ وہ کہنے لگا:اللہ تعالیٰ کاجو مال آپ کے پاس ہے آپ حکم فرمائیے کہ اس میں سے کچھ مجھے مل جائے۔حضور پر نورصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اس کی طرف متوجہ ہوئے اور مسکرا دئیے،پھر اسے کچھ مال عطا فرمانے کا حکم دیا۔(بخاری، کتاب فرض الخمس، باب ما کان النبی صلی اللہ علیہ وسلم یعطی المؤلفۃ قلوبہم۔۔۔الخ، ۲ / ۳۵۹، الحدیث: ۳۱۴۹)

(2)…امام زین العابدین علی بن حسین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا کی لونڈی وضو کرواتے ہوئے ان پر پانی ڈال رہی تھی کہ اچانک اس کے ہاتھ سے برتن آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے چہرے پر گر گیا جس سے چہرہ زخمی ہو گیا۔ آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے اس کی طرف سر اٹھا کر دیکھا تو اس نے عرض کی:اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: وَ  الْـكٰظِمِیْنَ  الْغَیْظَ’’اور غصہ پینے والے‘‘ امام زین العابدین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا: میں نے اپنا غصہ پی لیا۔ اس نے پھر عرض کی: وَ  الْعَافِیْنَ  عَنِ  النَّاسِ’’اور لوگوں سے در گزر کرنے والے‘‘ ارشادفرمایا: اللہ تعالیٰ تجھے معاف کرے۔ پھر عرض گزار ہوئی: وَ  اللّٰهُ  یُحِبُّ  الْمُحْسِنِیْنَ’’اور اللہ احسان کرنے والوں کو پسند فرماتا ہے‘‘ ارشاد فرمایا: جا ! تو اللہ تعالیٰ کی رضا کے لئے آزاد ہے۔(ابن عساکر، ذکر من اسمہ علی، علی بن الحسین بن علی بن ابی طالب، ۴۱ / ۳۸۷)


[1] …غصے کی عادت ختم کرنے کے لئے امیر اہلسنّت  دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کا رسالہ’’غصے کا علاج‘‘ پڑھنا بہت فائدہ مند ہے۔