Home ≫ ur ≫ Surah Al Imran ≫ ayat 77 ≫ Translation ≫ Tafsir
اِنَّ الَّذِیْنَ یَشْتَرُوْنَ بِعَهْدِ اللّٰهِ وَ اَیْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِیْلًا اُولٰٓىٕكَ لَا خَلَاقَ لَهُمْ فِی الْاٰخِرَةِ وَ لَا یُكَلِّمُهُمُ اللّٰهُ وَ لَا یَنْظُرُ اِلَیْهِمْ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ وَ لَا یُزَكِّیْهِمْ۪-وَ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ(77)
تفسیر: صراط الجنان
{ثَمَنًا قَلِیْلًا: تھوڑی سی قیمت۔} یہ آیت یہودیوں کے علماء اور ان کے کچھ سرداروں مثلاً ابو رافع، کعب بن اشرف اور حی بن اخطب وغیرہ کے بارے میں نازل ہوئی جنہوں نے اللہ تعالیٰ کا وہ عہد چھپایا تھا جو نبیِّ آخر الزّمان صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر ایمان لانے کے متعلق ان سے توریت میں لیا گیا تھا، انہوں نے اس کو بدل دیا اور بجائے اس کے اپنے ہاتھوں سے کچھ کا کچھ لکھ دیا اور جھوٹی قسم کھائی کہ یہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کی طرف سے ہے اور یہ سب کچھ انہوں نے اپنی جماعت کے جاہلوں سے رشوتیں اورمال و دولت حاصل کرنے کے لیے کیا۔ان کیلئے یہ شدید وعید بیان کی گئی کہ جو لوگ اللہ عَزَّوَجَلَّ کے وعدے اور اپنی قسموں کے بدلے تھوڑی سی قیمت لیتے ہیں ،اِن لوگوں کے لئے آخرت میں کچھ حصہ نہیں اور اللہ عَزَّوَجَلَّ قیامت کے دن نہ توان سے کلام فرمائے گااور نہ ان کی طرف رحمت کی نظر کرے گااور نہ انہیں پاک کرے گا اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے۔
جھوٹ بول کر مال حاصل کرنے کی وعید:
اس وعید میں جھوٹی قسم کھا کر مال لے لینے والے، رشوت لے کر جھوٹی گواہی دینے والے یا رشوت لے کر جھوٹے فیصلے کرنے و الے یا جھوٹی وکالت کرنے والے سب ہی داخل ہیں۔
حضرت ابوذر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی مسلم شریف کی حدیث میں ہے ، سرورِ کائنات صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا: تین لوگ ایسے ہیں کہ روزِ قیامت اللہ تعالیٰ نہ ان سے کلام فرمائے گااور نہ ان کی طرف نظر رحمت کرے گا اورنہ انہیں گناہوں سے پاک کرے گااور ان کیلئے درد ناک عذاب ہے ۔اس کے بعد نبی اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ نے اس آیت کو تین مرتبہ پڑھا ، اس پر حضرت ابوذر غفاری رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے عرض کی کہ’’ وہ لوگ بہت نقصان میں رہے۔ یا رسولَ اللہ !صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، وہ کون لوگ ہیں ؟ تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ نے فرمایا : تہہ بند کو ٹخنوں سے نیچے لٹکانے والا(یعنی تکبر کے طور پر) اور احسان جتانے والا اور اپنے تجارتی مال کو جھوٹی قسم سے رواج دینے والا۔(مسلم، کتاب الایمان، باب بیان غلظ تحریم اسبال الازار۔۔۔ الخ، ص۶۷، الحدیث: ۱۷۱(۱۰۶))
حضرت ابو امامہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ سرکارِ عالی وقار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ نے فرمایا: جو کسی مسلمان کا حق مارنے کے لیے قسم کھائے اللہ تعالیٰ اس پر جنت حرام کردیتا ہے اور دوزخ لازم کردیتا ہے۔ایک شخص نے عرض کی: یارسولَ اللہ!صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، اگرچہ تھوڑی سی چیز ہو؟ فرمایا: اگرچہ پیلوکی شاخ ہی کیوں نہ ہو۔(مسلم، کتاب الایمان، باب وعید من اقتطع حق مسلم۔۔۔ الخ، ص۸۲، الحدیث: ۲۱۸ (۱۳۷))