banner image

Home ur Surah Al Imran ayat 80 Translation Tafsir

اٰلِ عِمْرَان

Al Imran

HR Background

مَا كَانَ لِبَشَرٍ اَنْ یُّؤْتِیَهُ اللّٰهُ الْكِتٰبَ وَ الْحُكْمَ وَ النُّبُوَّةَ ثُمَّ یَقُوْلَ لِلنَّاسِ كُوْنُوْا عِبَادًا لِّیْ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ وَ لٰـكِنْ كُوْنُوْا رَبّٰنِیّٖنَ بِمَا كُنْتُمْ تُعَلِّمُوْنَ الْكِتٰبَ وَ بِمَا كُنْتُمْ تَدْرُسُوْنَ(79)وَ لَا یَاْمُرَكُمْ اَنْ تَتَّخِذُوا الْمَلٰٓىٕكَةَ وَ النَّبِیّٖنَ اَرْبَابًاؕ-اَیَاْمُرُكُمْ بِالْكُفْرِ بَعْدَ اِذْ اَنْتُمْ مُّسْلِمُوْنَ(80)

ترجمہ: کنزالایمان کسی آدمی کا یہ حق نہیں کہ اللہ اسے کتاب اور حکم و پیغمبری دے پھر وہ لوگوں سے کہے کہ اللہ کو چھوڑ کر میرے بندے ہوجاؤ ہاں یہ کہے گا کہ اللہ والے ہوجاؤاس سبب سے کہ تم کتاب سکھاتے ہو اور اس سے کہ تم درس کرتے ہو ۔ اور نہ تمہیں یہ حکم دے گا کہ فرشتوں اور پیغمبروں کو خدا ٹھیرالو کیا تمہیں کفر کا حکم دے گا بعد اس کے کہ تم مسلمان ہولیے۔ ترجمہ: کنزالعرفان کسی آدمی کو یہ حق حاصل نہیں کہ اللہ اسے کتاب و حکمت اور نبوت عطا کرے پھر وہ لوگوں سے کہے کہ اللہ کو چھوڑ کر میری عبادت کرنے والے بن جاؤ بلکہ وہ یہ کہے گا کہ اللہ والے ہوجاؤ کیونکہ تم کتاب کی تعلیم دیتے ہو اور اس لئے کہ تم خود بھی اسے پڑھتے ہو۔ اور نہ تمہیں یہ حکم دے گا کہ فرشتوں اورنَبِیُّوں کورب بنالو، کیا وہ تمہیں تمہارے مسلمان ہونے کے بعد کفر کا حکم دے گا؟

تفسیر: ‎صراط الجنان

{مَا كَانَ لِبَشَرٍ: کسی آدمی کو یہ حق نہیں۔} یہاں انبیاء عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی شان کا بیان اور ان پر ہونے والے اعتراض کا جواب ہے جیسا کہ آیت کے شانِ نزول سے واضح ہے۔ فرمایا گیا کہ’’ کسی آدمی کو یہ حق حاصل نہیں کہ اللہ تعالیٰ اسے کمالِ علم و عمل عطا فرمائے اور اسے گناہوں سے معصوم بنائے اور وہ پھر لوگوں کو اپنی عبادت کی دعوت دے ۔ یہ انبیاء  عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے ناممکن ہے اور ان کی طرف ایسی نسبت بہتان ہے۔ انبیاء کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام تو اللہ تعالیٰ کی عبادت اور ربانی یعنی اللہ والے بننے کی طرف دعوت دیتے ہیں۔ اس آیت کے شانِ نزول کے بارے میں ایک قول یہ ہے کہ نجران کے عیسائیوں نے کہا کہ ’’ہمیں حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے حکم دیا ہے کہ ہم انہیں رب مانیں۔ تو اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے ان کے ا س قول کی تکذیب کی اور بتایا کہ انبیاءعَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی شان سے ایسا کہنا ممکن ہی نہیں۔(خازن، اٰل عمران، تحت الآیۃ: ۷۹، ۱ / ۲۶۶)

            جبکہ دوسرا قول یہ ہے کہ ابو رافع یہودی اور ایک عیسائی نے رسولِ اکرم  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ سے کہا: اے محمد! (صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ)آپ چاہتے ہیں کہ ہم آپ کی عبادت کریں اور آپ کو رب مانیں۔ حضور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ نے فرمایا: اللہ عَزَّوَجَلَّ کی پناہ کہ میں غیرُاللہ کی عبادت کا حکم کروں۔ نہ مجھے اللہ عَزَّوَجَلَّ نے اس کا حکم دیا اورنہ مجھے اس لیے بھیجاہے۔(بیضاوی، اٰل عمران، تحت الآیۃ: ۷۹، ۲ / ۵۶)

            آیت میں ربّانی کا لفظ مذکور ہے۔ ربّانی کے معنی نہایت دیندار، عالم باعمل اورفقیہ کے ہیں۔ (تفسیر قرطبی، اٰل عمران، تحت الآیۃ: ۷۹، ۲ / ۹۳، الجزء الرابع)

            اس سے ثابت ہوا کہ علم و تعلیم کا ثمرہ یہ ہونا چاہیے کہ آدمی اللہ والا ہو جائے، جسے علم سے یہ فائدہ نہ ہو اس کا علم ضائع اور بے کار ہے۔