Home ≫ ur ≫ Surah Al Infitar ≫ ayat 2 ≫ Translation ≫ Tafsir
اِذَا السَّمَآءُ انْفَطَرَتْ(1)وَ اِذَا الْكَوَاكِبُ انْتَثَرَتْ(2)وَ اِذَا الْبِحَارُ فُجِّرَتْ(3)وَ اِذَا الْقُبُوْرُ بُعْثِرَتْ(4)عَلِمَتْ نَفْسٌ مَّا قَدَّمَتْ وَ اَخَّرَتْﭤ(5)
تفسیر: صراط الجنان
{اِذَا السَّمَآءُ انْفَطَرَتْ: جب آسمان پھٹ جائے گا۔} اس آیت اوراس کے بعد والی 4آیات میں قیامت کے اَحوال بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ جب آسمان فرشتوں کے نازل ہونے کے لئے پھٹ جائے گا اور جب ستارے اپنی جگہوں سے اس طرح جھڑ کے گر پڑیں گے جس طرح پروئے ہوئے موتی ڈوری سے گرتے ہیں اور جب سمندروں میں قائم آڑ دور کرکے انہیں بہادیا جائے گا اور میٹھے اور کھاری سمندر مل کر ایک ہوجائیں گے اور جب قبریں کریدی جائیں گی اور ان کے مردے زندہ کر کے نکال دئیے جائیں گے تو اس دن ہر جان کو معلوم ہوجائے گا جو اس نے نیک یا برا عمل آگے بھیجا اور جو نیکی بدی پیچھے چھوڑی۔ ایک قول یہ ہے کہ جو آگے بھیجا اس سے صدقات مراد ہیں اور جو پیچھے چھوڑ ااس سے میراث مراد ہے۔( روح البیان، الانفطار، تحت الآیۃ: ۱-۵، ۱۰ / ۳۵۵-۳۵۶، خازن، الانفطار، تحت الآیۃ: ۱-۵، ۴ / ۳۵۸، ملتقطاً)
اوریہ جاننا اعمال نامے پڑھنے کے ذریعے ہو گا جیسا کہ ایک اور مقام پر اللّٰہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: ’’وَ كُلَّ اِنْسَانٍ اَلْزَمْنٰهُ طٰٓىٕرَهٗ فِیْ عُنُقِهٖؕ-وَ نُخْرِ جُ لَهٗ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ كِتٰبًا یَّلْقٰىهُ مَنْشُوْرًا(۱۳) اِقْرَاْ كِتٰبَكَؕ-كَفٰى بِنَفْسِكَ الْیَوْمَ عَلَیْكَ حَسِیْبًا ‘‘(بنی اسرائیل:۱۳،۱۴)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہر انسان کی قسمت ہم نے اس کے گلے میں لگادی ہے اورہم اس کیلئے قیامت کے دن ایک نامہ اعمال نکالیں گے جسے وہ کھلا ہوا پائے گا۔ (فرمایا جائے گا کہ) اپنا نامہ اعمال پڑھ، آج اپنے متعلق حساب کرنے کیلئے تو خود ہی کافی ہے۔