Home ≫ ur ≫ Surah Al Isra ≫ ayat 111 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ قُلِ الْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِیْ لَمْ یَتَّخِذْ وَلَدًا وَّ لَمْ یَكُنْ لَّهٗ شَرِیْكٌ فِی الْمُلْكِ وَ لَمْ یَكُنْ لَّهٗ وَلِیٌّ مِّنَ الذُّلِّ وَ كَبِّرْهُ تَكْبِیْرًا(111)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ قُلْ: اور تم کہو۔} آیت میں فرمایا گیا کہ سب خوبیاں اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کیلئے ہیں جس نے اپنے لیے بچہ اختیار نہ فرمایا جیسا کہ مشرکین ِعرب اور یہودو نصاریٰ کہتے تھے۔ مشرکین فرشتوں کو رب کی بیٹیاں اور یہودی حضرت عزیر عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو، اور عیسائی حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو اللّٰہ تعالیٰ کا بیٹا کہتے تھے۔ (اور اے حبیب!) مزید یہ کہو کہ بادشاہی میں اس رب عَزَّوَجَلَّ کا کوئی شریک نہیں جیسا کہ مشرکین کہتے ہیں نیز کمزوری کی وجہ سے اس کا کوئی مدد گار نہیں یعنی وہ کمزور نہیں کہ اس کوکسی حمایتی اور مددگار کی حاجت ہو کہ کمزور کو ہی مددگار کی حاجت ہوتی ہے ۔ آیت کے آخر میں فرمایا کہ اس کی اچھی طرح بڑائی بیان کرو۔( روح البیان، الاسراء، تحت الآیۃ: ۱۱۱، ۵ / ۲۱۴، ملخصاً)
اللّٰہ تعالیٰ کی حمد کرنے کے3فضائل:
اس آیت کی ابتداء میں اللّٰہ تعالیٰ کی حمد کرنے کا فرمایا گیا ، اس مناسبت سے یہاں حمد کے 3فضائل درج ذیل ہیں :
(1)… حضرت عبداللّٰہ بن عباس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے روایت ہے ، سیّد المرسَلین صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’ قیامت کے دن جنت کی طرف سب سے پہلے وہی لوگ بلائے جائیں گے جو ہر حال میں اللّٰہ تعالیٰ کی حمد کرتے ہیں ۔( شعب الایمان، الثالث والثلاثون من شعب الایمان۔۔۔ الخ، ۴ / ۹۰، الحدیث: ۴۳۷۳)
(2)… حضرت جابر بن عبداللّٰہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے ، رسولِ اکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’ بہترین ذکر’’ لَا اِلٰـہَ اِلَّا اللّٰہ‘‘ہے اور بہترین دعا ’’اَلْحَمْدُ لِلّٰہ‘‘ ہے۔( ترمذی، کتاب الدعوات، باب ما جاء انّ دعوۃ المسلم مستجابۃ، ۵ / ۲۴۸، الحدیث: ۳۳۹۴)
(3)… حضرت سمرہ بن جند ب رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، رسول کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشادفرمایا ’’ اللّٰہ تعالیٰ کے نزدیک چار کلمے بہت پیارے ہیں ۔ ’’سُبْحَانَ اللّٰہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ وَلَا اِلٰـہَ اِلَّا اللّٰہُ وَاللّٰہُ اَکْبَر‘‘(مسلم، کتاب الآداب، باب کراہۃ التسمیۃ بالاسماء القبیحۃ وینافع وغیرہ، ص۱۱۸۱، الحدیث: ۱۲(۲۱۳۷))
تکبیر یعنی اللّٰہُ اکبر کہنے کے2 فضائل:
اس آیت کے آخر میں اللّٰہ تعالیٰ کی اچھی طرح بڑائی بیان کرنے کا فرمایا گیا،اس کی مناسبت سے یہاں تکبیر کہنے کے 2فضائل ملاحظہ ہوں :
(1)…حضرت ابو ہریرہ اور ابو سعید خدری رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے روایت ہے،رسول کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:’’جس نے ’’اللّٰہُ اکبر‘‘کہا تو اُس کے لئے اِس کے بدلے بیس نیکیاں لکھی جائیں گی اور اُس کے بیس گناہ مٹا دئیے جائیں گے۔(مسند امام احمد، مسند ابی ہریرۃرضی اللّٰہ عنہ، ۳ / ۱۸۲، الحدیث: ۸۰۹۹)
(2)…حضرت عبداللّٰہ بن عمر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا فرماتے ہیں : ’’اَللّٰہُ اَکْبَرْ‘‘ (کہنا) آسمان و زمین کے درمیان کی فضا بھر دیتا ہے۔(مشکاۃ المصابیح،کتاب الدعوات، باب ثواب التسبیح والتحمید۔۔۔الخ، الفصل الثالث، ۱ / ۴۳۴، الحدیث: ۲۳۲۲)
اس کی شرح میں مفتی احمد یا ر خاں نعیمی رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں : اس (کلمے) کا ثواب اس کی عظمت اُن تمام چیزوں کو بھر دیتی ہے، یہ ہمیں سمجھانے کے لیے ہے کہ ہماری کوتاہ نظریں ان آسمان زمین تک ہی محدود ہیں ،ورنہ رب تعالیٰ کی کبریائی کے مقابل آسمان و زمین کی کیا حقیقت ہے۔(مرآۃ المناجیح، کتاب الدعوات، باب ثواب التسبیح والتحمید۔۔۔ الخ، الفصل الثالث، ۳ / ۳۸۴، تحت الحدیث: ۲۲۱۲)
اللّٰہ تعالیٰ ہمیں اپنی حمدو ثنا اور عظمت و بڑائی بیان کرتے رہنے کی توفیق عطا فرمائے، آمین۔
بچوں کو سکھائی جانے والی آیت:
امام عبداللّٰہ بن احمد نسفی رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں :نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اس آیت کا نام آیت الْعِزْرکھا ہے اور بنی عبدالمطلب کے بچے جب بولنا شروع کرتے تھے تو ان کو سب سے پہلے یہی آیت ’’قُلِ الْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِیْ‘‘ سکھائی جاتی تھی۔( مدارک، الاسراء، تحت الآیۃ: ۱۱۱، ص۶۴۰)