banner image

Home ur Surah Al Isra ayat 16 Translation Tafsir

بَنِیْٓ اِسْرَآءِیْل (اَلْاَسْرَاء)

Al Isra

HR Background

وَ اِذَاۤ اَرَدْنَاۤ اَنْ نُّهْلِكَ قَرْیَةً اَمَرْنَا مُتْرَفِیْهَا فَفَسَقُوْا فِیْهَا فَحَقَّ عَلَیْهَا الْقَوْلُ فَدَمَّرْنٰهَا تَدْمِیْرًا(16)

ترجمہ: کنزالایمان اور جب ہم کسی بستی کو ہلاک کرنا چاہتے ہیں اس کے خوشحالوں پر احکام بھیجتے ہیں پھر وہ اس میں بے حکمی کرتے ہیں تو اس پر بات پوری ہوجاتی ہے تو ہم اسے تباہ کرکے برباد کردیتے ہیں ۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور جب ہم کسی بستی کو ہلاک کرنا چاہتے ہیں توہم اس کے خوشحال لوگوں کو احکام بھیجتے ہیں پھر وہ اس بستی میں نافرمانی کرتے ہیں تو اس بستی پر بات پوری ہوجاتی ہے تو ہم اسے تباہ وبرباد کردیتے ہیں ۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ اِذَاۤ اَرَدْنَا: اور جب ہم ارادہ کرتے ہیں ۔} اس آیت میں  اللّٰہ تعالیٰ نے گزشتہ اَقوام کا اِجمالی حال اور گمراہ قوموں  کا مزاج بیان فرمایا ہے کہ کس طرح وہ مرحلہ وار سزا و عذاب کے مستحق ہوتے ہیں  چنانچہ ارشاد فرمایا کہ ایسا نہیں  ہوتا کہ بغیر کسی رہنمائی اور مہلت کے انہیں  عذاب میں  مبتلا کردیا جاتا ہے بلکہ ہوتا یہ ہے کہ سب سے پہلے تو ہم قوم کے سرداروں  اور خوشحال لوگوں  کو اپنے رسولوں  عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے ذریعے احکام بھیجتے ہیں  تاکہ لوگ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کی فرمانبرداری کی طرف آئیں  اور احکاماتِ الٰہیہ پرعمل پیر اہوں  لیکن زیادہ تر یہی ہوا کہ سرداروں  اور مالداروں  نے رسول کی بارگاہ میں  سر جھکانے کی بجائے نافرمانی کا راستہ اختیار کیا جس کے نتیجے میں  وہ عذاب کے مستحق بنے اور عذابِ الٰہی کا فیصلہ ان پر صادق آیا اور وہ تباہ و برباد ہوئے۔

قوم کے سرداروں  کو انتہائی احتیاط کی ضرورت ہے:

            اس آیت میں  سرداروں  کا بطورِ خاص ذکر کیا گیا کیونکہ عوام اپنے سرداروں  کے ہی پیچھے چلتے ہیں  ، جو وہ کرتے ہیں  عوام وہی کرتی ہے ،اس سے معلوم ہوا کہ سردارانِ قوم کو بہت زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے کہ ان کی غلطی عام آدمی کی غلطی سے بہت بڑھ کر ہوتی ہے۔