Home ≫ ur ≫ Surah Al Isra ≫ ayat 3 ≫ Translation ≫ Tafsir
ذُرِّیَّةَ مَنْ حَمَلْنَا مَعَ نُوْحٍؕ-اِنَّهٗ كَانَ عَبْدًا شَكُوْرًا(3)
تفسیر: صراط الجنان
{ذُرِّیَّةَ مَنْ: اے ان لوگوں کی اولاد۔} آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ اے ان لوگوں کی اولاد! جنہیں ہم نے نوح کے ساتھ کشتی میں سوار کیا اور طوفانِ نوح سے محفوظ فرمایا ، تم بھی تمام حالات میں اللّٰہ تعالیٰ کے عبادت گزار اور شکر گزار بندے بن جاؤ جیسے حضرت نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام تھے کہ وہ ہر حال میں اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کا شکر ادا کرنے والے تھے۔( جلالین مع صاوی، الاسراء، تحت الآیۃ: ۳، ۳ / ۱۱۱۳)
حضرت نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی شکر گزاری:
حضرت نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو بطورِ خاص شکر گزار بندہ فرمانے کی وجہ یہ ہے کہ آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام جب کوئی چیزکھاتے ،پیتے یا لباس پہنتے تو اللّٰہ تعالیٰ کی حمد کرتے اور ا س کا شکر بجا لاتے تھے۔( خازن، الاسراء، تحت الآیۃ: ۳، ۳ / ۱۶۱)
تاجدارِ رسالت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی شکر گزاری :
سیّد المرسَلین صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی ذاتِ اقدس میں حضرت نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا یہ وصف انتہائی اعلیٰ طریقے سے پایا جاتا تھا اور آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اللّٰہ تعالیٰ کے سب سے زیادہ شکر گزار بندے تھے، چنانچہ حضور پُر نور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ جب کھانا تَناوُل فرماتے اور پانی پیتے، جب بیتُ الخلا سے باہر تشریف لاتے، جب نیا لباس زیبِ تن فرماتے ، جب آئینہ دیکھتے، جب بستر پر تشریف لاتے، جب نیند سے بیدار ہوتے، جب سواری پر سوار ہوتے ، جب کوئی مسلمان ہوتا ،جب کوئی خوشی کی خبر ملتی، جب کوئی پسندیدہ چیز دیکھتے اور جب کسی مصیبت زدہ کو دیکھتے تو خود کو عافیت ملنے پر اللّٰہ تعالیٰ کی حمد بجا لاتے اور اس کا شکر ادا کیا کرتے تھے۔
حضرت عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا فرماتی ہیں :رسول کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نماز میں اس قدر قیام فرماتے کہ آپ کے مبارک پاؤں سوج جاتے ۔ (ایک دن) حضرت عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا نے عرض کی : یا رسولَ اللّٰہ!صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ،آپ ایسا کر رہے ہیں حالانکہ اللّٰہ تعالیٰ نے آپ کے اگلوں اور پچھلوں کے گناہ بخش دئیے ہیں !حضور پُر نورصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا’’اے عائشہ!(رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا)،’’اَفَلَا اَکُوْنُ عَبْدًا شَکُوْرًا‘‘کیا میں(اللّٰہ تعالیٰ کی نعمتوں پر اس کا) شکر گزار بندہ نہ بنوں ۔( مسلم، کتاب صفۃ القیامۃ والجنۃ والنار، باب اکثار الاعمال والاجتہاد فی العبادۃ، ص۱۵۱۵، الحدیث: ۸۱(۲۸۲۰))
حضرت عروہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ یہ دعا مانگا کرتے تھے ’’اَللّٰہُمَّ اَعِنِّیْ عَلٰی ذِکْرِکَ وَشُکْرِکَ وَحُسْنِ عِبَادَتِکَ‘‘اے اللّٰہ! عَزَّوَجَلَّ، تو اپنے ذکر ،اپنے شکر اور اپنی عبادت اچھی طرح کرنے پر میری مدد فرما(مصنف ابن ابی شیبہ، کتاب الدعاء، امر النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم عمر بن الخطاب ان یدعوا بہ، ۷ / ۱۳۴، الحدیث: ۲)۔([1])
[1] …شکر کرنے کی ترغیب پانے کے لئے کتاب’’شکر کے فضائل‘‘(مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)کا مطالعہ بہت مفید ہے۔