banner image

Home ur Surah Al Isra ayat 45 Translation Tafsir

بَنِیْٓ اِسْرَآءِیْل (اَلْاَسْرَاء)

Al Isra

HR Background

وَ اِذَا قَرَاْتَ الْقُرْاٰنَ جَعَلْنَا بَیْنَكَ وَ بَیْنَ الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِالْاٰخِرَةِ حِجَابًا مَّسْتُوْرًا(45)

ترجمہ: کنزالایمان اور اے محبوب تم نے قرآن پڑھا ہم نے تم پر اور ان میں کہ آخرت پر ایمان نہیں لاتے ایک چھپا ہوا پردہ کردیا۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور اے حبیب! جب تم نے قرآن پڑھا تو ہم نے تمہارے اور آخرت پر ایمان نہ لانے والوں کے درمیان ایک چھپا ہوا پردہ کردیا۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ اِذَا قَرَاْتَ الْقُرْاٰنَ:اور اے حبیب! جب تم نے قرآن پڑھا ۔} اِس آیت کا شانِ نزول یہ ہے کہ جب سورۂ تَبَّتْ یَدَا نازل ہوئی تو ابولہب کی بیوی پتھر لے کر آئی ، حضورِاقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ بمع حضرت ابوبکر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے تشریف رکھتے تھے، وہ حضور پُرنور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو نہ دیکھ سکی ا ور حضرت صدیقِ اکبر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے کہنے لگی، تمہارے آقا کہاں  ہیں ؟ مجھے معلوم ہوا ہے اُنہوں  نے میری ہَجْوْ ( مذمت) کی ہے۔ حضرت صدیقِ اکبر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا ،وہ شعر گوئی نہیں  کرتے ہیں ۔ تو وہ یہ کہتی ہوئی واپس ہوئی کہ میں  ان کا سر کچلنے کے لئے یہ پتھر لائی تھی۔ حضرت صدیق اکبر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے تاجدارِ رسالت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے بڑے تعجب سے عرض کیا کہ (آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے یہاں  موجود ہونے کے باوجود) اس نے آپ کو دیکھا نہیں ؟ رسول اکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’ میرے اور اس کے درمیان ایک فرشتہ حائل رہا ۔ اس واقعہ کے متعلق یہ آیت نازل ہوئی۔( خازن، الاسراء، تحت الآیۃ: ۴۵، ۳ / ۱۷۶)