Home ≫ ur ≫ Surah Al Isra ≫ ayat 5 ≫ Translation ≫ Tafsir
فَاِذَا جَآءَ وَعْدُ اُوْلٰىهُمَا بَعَثْنَا عَلَیْكُمْ عِبَادًا لَّنَاۤ اُولِیْ بَاْسٍ شَدِیْدٍ فَجَاسُوْا خِلٰلَ الدِّیَارِ وَ كَانَ وَعْدًا مَّفْعُوْلًا(5)
تفسیر: صراط الجنان
{وَعْدُ اُوْلٰىهُمَا: ان دو مرتبہ میں سے پہلی بار کا وعدہ۔}ا س آیت میں گزشتہ آیت کی تفصیل بیان کی جارہی ہے کہ جب دو مرتبہ کے فساد میں سے پہلی مرتبہ کے فساد کا وقت آیا تو فساد کی صورت یہ بنی کہ انہوں نے توریت کے احکام کی مخالفت کی اور گناہ کے کاموں میں پڑگئے اور حرام چیزوں کے مُرتکب ہونے لگے حتّٰی کہ انہوں نے اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کے نبی حضرت شعیاء عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اور ایک قول کے مطابق حضرت ارمیاء عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو قتل کیا اور جب بنی اسرائیل نے یہ فساد کیا تو اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ نے ان پر بہت زور وقوت والے لشکروں کو مُسَلَّط کردیا تاکہ وہ انہیں لوٹیں اور انہیں قتل کریں ، قید کریں (اور ذلیل و رسوا کریں ۔) چنانچہ ان مسلط کئے جانے والے لشکروں نے بنی اسرائیل کے علماء کو قتل کیا، توریت کو جلایا، مسجد اقصیٰ کو ویران کیا اور ستر ہزار افراد کو گرفتار کیا۔( بیضاوی، بنی اسرائیل، تحت الآیۃ: ۴-۵، ۳ / ۴۳۲، خازن، الاسراء، تحت الایۃ: ۵، ۳ / ۱۶۲، مدارک، الاسراء، تحت الآیۃ: ۵، ص۶۱۶، جلالین، الاسراء، تحت الآیۃ: ۵، ص۲۳۰) یہ مسلط کئے جانے والے لشکر کون سے تھے ، اس بارے میں مختلف اَقوال ہیں البتہ ان میں سے جس نے بنی اسرائیل کو بدترین طریقے سے ہزیمت سے دوچار کیا وہ بخت نصر تھا جس نے انہیں تہس نہس کرکے چھوڑا اور یوں وعدہ ِ الٰہی پورا ہوا۔
بدعملی کا دُنْیَوی انجام:
اس سے معلوم ہوا کہ بد عملی کی وجہ سے ظالم بادشاہ مسلط کردئیے جاتے ہیں ، کیونکہ ظالم بادشاہ بھی عذابِ الٰہی ہوتا ہے۔ نیز بد عملی کے مزید دنیوی نقصانات ملاحظہ ہوں چنانچہ حضرت عبداللّٰہ بن عمر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا فرماتے ہیں ، رسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ہماری طرف توجہ فرمائی اور ارشاد فرمایا ’’اے مہاجرین! جب تم پانچ کاموں میں مبتلا کر دئیے جاؤ (تو تمہارا کیا حال ہو گا) اور میں خدا سے پناہ مانگتا ہوں کہ تم ان کاموں میں مبتلا ہو جاؤ، (1) جب کسی قوم میں بے حیائی کے کام اِعلانیہ ہونے لگ جائیں تو ان میں طاعون اور وہ بیماریاں عام ہو جاتی ہیں جو پہلے کبھی ظاہر نہ ہوئی تھیں ۔ (2) جب لوگ ناپ تول میں کمی کرنے لگ جاتے ہیں تو ان پر قحط اور مصیبتیں نازل ہوتی ہیں اور بادشاہ ان پر ظلم کرتے ہیں ۔ (3) جب لوگ زکوٰۃ کی ادائیگی چھوڑ دیتے ہیں تو اللّٰہ تعالیٰ بارش کو روک دیتا ہے،اگر زمین پر چوپائے نہ ہوتے تو آسمان سے پانی کا ایک قطرہ بھی نہ گرتا۔ (4) جب لوگ اللّٰہ تعالیٰ اور اس کے رسول صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے عہد کو توڑ دیتے ہیں تو اللّٰہ تعالیٰ ان پر دشمنوں کو مسلط کر دیتا ہے اوروہ ان کا مال وغیرہ سب کچھ چھین لیتے ہیں ۔ (5) جب مسلمان حکمران اللّٰہ تعالیٰ کے قانون کو چھوڑ کردوسرا قانون نافذکرتے ہیں اور اللّٰہ تعالیٰ کے احکام میں سے کچھ پر عمل کرتے اور کچھ کو چھوڑدیتے ہیں تو اللّٰہ تعالیٰ ان کے درمیان اختلاف پیدا فرما دیتا ہے۔( ابن ماجہ، کتاب الفتن، باب العقوبات، ۴ / ۳۶۷، الحدیث: ۴۰۱۹)