banner image

Home ur Surah Al Isra ayat 66 Translation Tafsir

بَنِیْٓ اِسْرَآءِیْل (اَلْاَسْرَاء)

Al Isra

HR Background

رَبُّكُمُ الَّذِیْ یُزْجِیْ لَكُمُ الْفُلْكَ فِی الْبَحْرِ لِتَبْتَغُوْا مِنْ فَضْلِهٖؕ-اِنَّهٗ كَانَ بِكُمْ رَحِیْمًا(66)وَ اِذَا مَسَّكُمُ الضُّرُّ فِی الْبَحْرِ ضَلَّ مَنْ تَدْعُوْنَ اِلَّاۤ اِیَّاهُۚ-فَلَمَّا نَجّٰىكُمْ اِلَى الْبَرِّ اَعْرَضْتُمْؕ-وَ كَانَ الْاِنْسَانُ كَفُوْرًا(67)

ترجمہ: کنزالایمان تمہارا رب وہ ہے کہ تمہارے لیے دریا میں کشتی رواں کرتا ہے کہ تم اس کا فضل تلاش کرو بیشک وہ تم پر مہربان ہے۔ اور جب تمہیں دریا میں مصیبت پہنچتی ہے تو اس کے سوا جنہیں پوجتے ہیں سب گم ہوجاتے ہیں پھر جب وہ تمہیں خشکی کی طرف نجات دیتا ہے تو منہ پھیر لیتے ہو اور آدمی بڑا ناشکرا ہے۔ ترجمہ: کنزالعرفان تمہارا رب وہ ہے کہ تمہارے لیے دریا میں کشتیاں جاری کرتا ہے تاکہ تم اس کا فضل تلاش کرو، بیشک وہ تم پر مہربان ہے۔ اور جب تمہیں دریا میں مصیبت پہنچتی ہے تو اللہ کے سوا جن کی تم عبادت کرتے ہو وہ سب گم ہوجاتے ہیں پھر جب تمہیں خشکی کی طرف نجات دیتا ہے توتم منہ پھیر لیتے ہو اور انسان بڑا ناشکرا ہے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ اِذَا مَسَّكُمُ الضُّرُّ فِی الْبَحْرِ:اور جب تمہیں  دریا میں  مصیبت پہنچتی ہے ۔} ارشاد فرمایا کہ اے مشرکو! تمہارا حال یہ ہے کہ جب تمہیں  سمندری سفر میں  مصیبت آتی ہے اور ڈوبنے کا اندیشہ ہوتا ہے تو اللّٰہ  عَزَّوَجَلَّ کے سوا جن بتوں  کی تم عبادت کرتے ہو وہ سب گم ہوجاتے ہیں  اور ان جھوٹے معبودوں  میں  سے کسی کا نام زبان پر نہیں  لاتے اور اس وقت اللّٰہ تعالیٰ سے ہی حاجت روائی چاہتے ہو اور اسی کو پکارنے لگتے ہو لیکن پھر جب وہ تمہیں  طوفان سے نجات دیدیتا ہے اور تمہیں  خشکی کی طرف صحیح سلامت لے آتا ہے توتم پھراس کی توحید سے منہ پھیر لیتے ہو اور دوبارہ انہیں  ناکارہ بتوں  کی پرستش شروع کردیتے ہو۔ اس ساری صورتِ حال کا خلاصہ یہ ہے کہ انسان بڑا ناشکرا ہے۔( خازن، الاسراء، تحت الآیۃ: ۶۷، ۳ / ۱۸۲، ملخصاً)