Home ≫ ur ≫ Surah Al Jin ≫ ayat 1 ≫ Translation ≫ Tafsir
قُلْ اُوْحِیَ اِلَیَّ اَنَّهُ اسْتَمَعَ نَفَرٌ مِّنَ الْجِنِّ فَقَالُوْۤا اِنَّا سَمِعْنَا قُرْاٰنًا عَجَبًا(1)یَّهْدِیْۤ اِلَى الرُّشْدِ فَاٰمَنَّا بِهٖؕ-وَ لَنْ نُّشْرِكَ بِرَبِّنَاۤ اَحَدًا(2)
تفسیر: صراط الجنان
{قُلْ: تم فرماؤ۔} اللّٰہ تعالیٰ نے اپنے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو حکم ارشاد فرمایا کہ وہ اپنے صحابہ ٔکرام رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمْ کے سامنے جِنّات کا واقعہ ظاہر فرما دیں اور یہ بات بھی بیان فرما دیں کہ جس طرح وہ انسانوں کی طرف مبعوث فرمائے گئے ہیں اسی طرح جِنّات کی طرف بھی مبعوث فرمائے گئے ہیں تاکہ کفارِ قریش کو معلوم ہو جائے کہ جِنّات اپنی سرکشی کے باوجود جب قرآنِ مجید سنتے ہیں تو وہ ا س کے اِعجاز کو پہچان لیتے ہیں اور ا س پر ایمان لے آتے ہیں (جبکہ انسان ہونے کے باوجود ان کی حالت جِنّات سے بھی گئی گزری ہے)، چنانچہ اس آیت اور اس کے بعد والی آیت کاخلاصہ یہ ہے کہ اے حبیب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، آپ لوگوں سے فرمادیں کہ ’’اللّٰہ تعالیٰ کی طرف سے میری طرف وحی کی گئی ہے کہ نَصِیْبَینْ کے کچھ جنوں نے مکہ اور طائف کے درمیان نخلہ کے مقام پر فجر کی نماز میں میری تلاوت کوغور سے سنا توانہوں نے اپنی قوم میں جا کر کہا: ہم نے ایک عجیب قرآن سنا جو اپنی فصاحت و بلاغت، مضامین کی خوبی اور معنی کی بلندی میں ایسا نادر ہے کہ مخلوق کا کوئی کلام اس سے کوئی نسبت نہیں رکھتا اور اس کی یہ شان ہے کہ وہ توحید اور ایمان کے راستے کی طرف رہنمائی کرتا ہے تو ہم اس قرآ ن پر ایمان لائے اورآج کے بعد ہم ہرگز کسی کو اپنے رب عَزَّوَجَلَّ کا شریک نہ کریں گے۔ان جِنّات کی تعداد مفسرین نے 9 تک بیان کی ہے۔( خازن، الجن، تحت الآیۃ: ۱-۲، ۴ / ۳۱۶، جلالین، الجن، تحت الآیۃ: ۱-۲، ص۴۷۶، ملتقطاً)
ان جنوں کا ذکر سورۂ جن کے بعد نازل ہونے والی سورت ’’سورۂ اَحقاف‘‘ میں بھی کیا گیا ہے، چنانچہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ’’وَ اِذْ صَرَفْنَاۤ اِلَیْكَ نَفَرًا مِّنَ الْجِنِّ یَسْتَمِعُوْنَ الْقُرْاٰنَۚ-فَلَمَّا حَضَرُوْهُ قَالُوْۤا اَنْصِتُوْاۚ-فَلَمَّا قُضِیَ وَ لَّوْا اِلٰى قَوْمِهِمْ مُّنْذِرِیْنَ(۲۹)قَالُوْا یٰقَوْمَنَاۤ اِنَّا سَمِعْنَا كِتٰبًا اُنْزِلَ مِنْۢ بَعْدِ مُوْسٰى مُصَدِّقًا لِّمَا بَیْنَ یَدَیْهِ یَهْدِیْۤ اِلَى الْحَقِّ وَ اِلٰى طَرِیْقٍ مُّسْتَقِیْمٍ(۳۰)یٰقَوْمَنَاۤ اَجِیْبُوْا دَاعِیَ اللّٰهِ وَ اٰمِنُوْا بِهٖ یَغْفِرْ لَكُمْ مِّنْ ذُنُوْبِكُمْ وَ یُجِرْكُمْ مِّنْ عَذَابٍ اَلِیْمٍ(۳۱)وَ مَنْ لَّا یُجِبْ دَاعِیَ اللّٰهِ فَلَیْسَ بِمُعْجِزٍ فِی الْاَرْضِ وَ لَیْسَ لَهٗ مِنْ دُوْنِهٖۤ اَوْلِیَآءُؕ-اُولٰٓىٕكَ فِیْ ضَلٰلٍ مُّبِیْنٍ‘‘ (احقاف:۲۹۔۳۲)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور (اے محبوب! یاد کرو) جب ہم نے تمہاری طرف جنوں کی ایک جماعت پھیری جو کان لگا کر قرآن سنتی تھی پھر جب وہ نبی کی بارگاہ میں حاضر ہوئے توآپس میں کہنے لگے: خاموش رہو (اور سنو) پھر جب تلاوت ختم ہوگئی تووہ اپنی قوم کی طرف ڈراتے ہوئے پلٹ گئے۔ کہنے لگے: اے ہماری قوم! ہم نے ایک کتاب سنی ہےجو موسیٰ کے بعد نازل کی گئی ہے وہ پہلی کتابوں کی تصدیق فرماتی ہے، حق اور سیدھے راستے کی طرف رہنمائی کرتی ہے۔ اے ہماری قوم! اللّٰہ کے منادی کی بات مانو اور اس پر ایمان لاؤ وہ تمہارے گناہوں میں سے بخش دے گااور تمہیں دردناک عذاب سے بچالے گا۔ اور جو اللّٰہ کے بلانے والے کی بات نہ مانے تووہ زمین میں قابو سے نکل کر جانے والا نہیں ہے اور اللّٰہ کے سامنے اس کا کوئی مددگار نہیں ہے۔وہ کھلی گمراہی میں ہیں ۔