banner image

Home ur Surah Al Jin ayat 11 Translation Tafsir

اَلْجِنّ

Al Jin

HR Background

وَّ اَنَّا مِنَّا الصّٰلِحُوْنَ وَ مِنَّا دُوْنَ ذٰلِكَؕ-كُنَّا طَرَآىٕقَ قِدَدًا(11)وَّ اَنَّا ظَنَنَّاۤ اَنْ لَّنْ نُّعْجِزَ اللّٰهَ فِی الْاَرْضِ وَ لَنْ نُّعْجِزَهٗ هَرَبًا(12)

ترجمہ: کنزالایمان اور یہ کہ ہم میں کچھ نیک ہیں اور کچھ دوسری طرح کے ہیں ہم کئی راہیں پھٹے ہوئے ہیں ۔ اور یہ کہ ہم کو یقین ہوا کہ ہر گز زمین میں اللہ کے قابو سے نہ نکل سکیں گے اور نہ بھاگ کر اس کے قبضہ سے باہر ہوں ۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور یہ کہ ہم میں کچھ نیک ہیں اور کچھ اس کے علاوہ ہیں ، ہم مختلف راہوں میں بٹے ہوئے ہیں ۔ اور یہ کہ ہمیں یقین ہوگیا ہے کہ ہم ہر گز زمین میں اللہ کو بے بس نہیں کرسکتے اور نہ (زمین سے) بھاگ کر اسے بے بس کرسکتے ہیں ۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ اَنَّا مِنَّا الصّٰلِحُوْنَ : اور یہ کہ ہم میں  کچھ نیک ہیں ۔} اس آیت کی ایک تفسیریہ ہے کہ ایمان قبول کرنے والے جِنّات نے اپنے ساتھیوں  کورسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر ایمان لانے کی دعوت دینے کے بعد ایک دوسرے سے کہا کہ قرآنِ کریم سننے کے بعد ہم میں  کچھ مخلص مومن، مُتَّقی اوراَبرار ہیں  اور کچھ کامل نیک نہیں  ہیں  اور ہم مختلف مذاہب کی طرح مختلف اَحوال میں  بٹے ہوئے ہیں ۔ دوسری تفسیر یہ ہے کہ جِنّات نے کہا کہ قرآنِ کریم سننے سے پہلے ہم میں  سے کچھ جِنّات طبعی طور پر نیک سیرت ہیں  اور دوسروں  کے ساتھ معاملات کرنے میں  نیکی اور بھلائی کی طرف مائل ہیں  اور کچھ ان کی طرح نیک سیرت نہیں  ہیں  اور ہم مختلف حالتوں میں  بٹے ہوئے ہیں ۔ تیسری تفسیر یہ ہے کہ جِنّات نے کہا کہ قرآنِ کریم سننے سے پہلے ہم میں  سے کچھ جِنّات حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام پر ایمان لانے والے اوراللّٰہ تعالیٰ کی وحدانیَّت کا اقرار کرنے والے ہیں  اور کچھ کافر بھی ہیں  اور ہم مختلف دینوں  میں  بٹے ہوئے ہیں ۔( تفسیر قرطبی ، الجن ، تحت الآیۃ : ۱۱ ، ۱۰ / ۱۲ ، الجزء التاسع عشر ، جلالین، الجن، تحت الآیۃ: ۱۱، ص۴۷۶، مدارک، الجن، تحت الآیۃ: ۱۱، ص۱۲۸۸-۱۲۸۹، ابو سعود، الجن، تحت الآیۃ: ۱۱، ۵ / ۷۷۸، ملتقطاً)

{وَ اَنَّا ظَنَنَّا: اور یہ کہ ہمیں  یقین ہوگیا ہے۔} جِنّات نے کہا کہ اللّٰہ تعالیٰ کی آیات میں  غورو فکر کرنے کے بعد ہمیں  یقین ہوگیا ہے کہ ہم زمین کے کسی کنارے میں  بھی رہ کر اللّٰہ تعالیٰ کو ہمارے بارے میں  اپنا ارادہ پورا کرنے سے بے بس نہیں  کرسکتے اور نہ زمین سے آسمان کی طرف بھاگ کر اسے بے بس کرسکتے ہیں ۔( روح البیان، الجن، تحت الآیۃ: ۱۲، ۱۰ / ۱۹۵)