Home ≫ ur ≫ Surah Al Jin ≫ ayat 17 ≫ Translation ≫ Tafsir
لِّنَفْتِنَهُمْ فِیْهِؕ-وَ مَنْ یُّعْرِضْ عَنْ ذِكْرِ رَبِّهٖ یَسْلُكْهُ عَذَابًا صَعَدًا(17)
تفسیر: صراط الجنان
{لِنَفْتِنَهُمْ فِیْهِ : تاکہ اس بارے میں ہم انہیں آزمائیں ۔} یعنی ہم ایمان لانے والوں پر رزق ا س لئے وسیع کر دیتے تاکہ اس بارے میں ہم انہیں آزمائیں کہ وہ رزق ملنے پر ہمارا شکر ادا کرتے ہیں یا نہیں اور اس رزق کو اللّٰہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے میں خرچ کرتے ہیں یا اپنی نفسانی خواہشات کی تکمیل اور شیطان کی مرضی کے مطابق خرچ کرتے ہیں۔( تفسیرکبیر، الجن، تحت الآیۃ: ۱۷، ۱۰ / ۶۷۲)
وسیع رزق آزمائش بھی ہو سکتا ہے؟
اس آیت سے معلوم ہوا کہ مسلمانوں کو وسیع رزق دیاجانا ان کی آزمائش کے لئے ہے کہ وہ اس رزق کا استعمال کیسا کرتے ہیں لیکن افسوس کہ فی زمانہ اکثرمالدار مسلمان اس آزمائش میں ناکام نظر آ رہے ہیں کیونکہ ان کی دولت اللّٰہ تعالیٰ کی رضا کے کاموں میں صَرف ہونے کی بجائے اسے ناراض کرنے والے کاموں میں خرچ ہو رہی ہے۔ آخرت کا چَین اور سکون دینے والوں کاموں میں استعمال ہونے کی بجائے ہر طرح کا دُنْیَوی عیش حاصل کرنے میں لگائی جا رہی ہے۔ان کی دولت سے عالیشان مکانات کی تعمیر اور ان میں دنیا کی ہر سہولت مہیا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔صرف شوق پورا کرنے کی خاطر دنیا کی مہنگی ترین گاڑیاں خریدی جا رہی ہیں اور مسلمان کہلانے والے مالداروں کی طرف سے اپنے نفس کی خواہشات اور شہوت کی تکمیل کے لئے کروڑوں ڈالرلمحوں میں اُڑائے جا رہے ہیں ، ان کی دولت دنیا کی رنگینی سے لطف اندوز ہونے کے لئے دوسرے ممالک کے مہنگے ترین سفر اور دنیا کی حسین ترین عورتوں سے اپنی عیش و نشاط کی بزم سجانے میں صَرف ہو رہی ہے اور یہ لوگ ایک دوسرے پر اپنی برتری ظاہر کرنے کے لئے حرام کاموں میں پانی کی طرح پیسہ بہا دیتے ہیں جبکہ نیک کاموں میں خرچ کرتے وقت انہیں اپنی دولت کم ہونے کا خطرہ رہتا ہے ۔اللّٰہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:ـ
اَوَ لَمْ یَسِیْرُوْا فِی الْاَرْضِ فَیَنْظُرُوْا كَیْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الَّذِیْنَ كَانُوْا مِنْ قَبْلِهِمْؕ-كَانُوْا هُمْ اَشَدَّ مِنْهُمْ قُوَّةً وَّ اٰثَارًا فِی الْاَرْضِ فَاَخَذَهُمُ اللّٰهُ بِذُنُوْبِهِمْؕ -وَ مَا كَانَ لَهُمْ مِّنَ اللّٰهِ مِنْ وَّاقٍ (مومن:۲۱)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: تو کیا انہوں نے زمین میں سفر نہ کیا تو دیکھتے کہ ان سے پہلے لوگوں کا کیسا انجام ہوا؟ وہ پہلے لوگ قوت اور زمین میں چھوڑی ہوئی نشانیوں کے اعتبار سے ان سے بڑھ کر تھے تو اللّٰہ نے انہیں ان کے گناہوں کے سبب پکڑلیا اور ان کے لئے اللّٰہ سے کوئی بچانے والا نہ تھا۔
اور ارشاد فرمایا:
’’وَعَدَ اللّٰهُ الْمُنٰفِقِیْنَ وَ الْمُنٰفِقٰتِ وَ الْكُفَّارَ نَارَ جَهَنَّمَ خٰلِدِیْنَ فِیْهَاؕ-هِیَ حَسْبُهُمْۚ-وَ لَعَنَهُمُ اللّٰهُۚ-وَ لَهُمْ عَذَابٌ مُّقِیْمٌۙ(۶۸) كَالَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِكُمْ كَانُوْۤا اَشَدَّ مِنْكُمْ قُوَّةً وَّ اَكْثَرَ اَمْوَالًا وَّ اَوْلَادًاؕ-فَاسْتَمْتَعُوْا بِخَلَاقِهِمْ فَاسْتَمْتَعْتُمْ بِخَلَاقِكُمْ كَمَا اسْتَمْتَعَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِكُمْ بِخَلَاقِهِمْ وَ خُضْتُمْ كَالَّذِیْ خَاضُوْاؕ-اُولٰٓىٕكَ حَبِطَتْ اَعْمَالُهُمْ فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِۚ-وَ اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْخٰسِرُوْنَ(۶۹)اَلَمْ یَاْتِهِمْ نَبَاُ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ قَوْمِ نُوْحٍ وَّ عَادٍ وَّ ثَمُوْدَ ﳔ وَ قَوْمِ اِبْرٰهِیْمَ وَ اَصْحٰبِ مَدْیَنَ وَ الْمُؤْتَفِكٰتِؕ-اَتَتْهُمْ رُسُلُهُمْ بِالْبَیِّنٰتِۚ-فَمَا كَانَ اللّٰهُ لِیَظْلِمَهُمْ وَ لٰكِنْ كَانُوْۤا اَنْفُسَهُمْ یَظْلِمُوْنَ‘‘ (توبہ:۶۸۔۷۰)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: اللّٰہ نے منافق مردوں اور منافق عورتوں اور کافروں سے جہنم کی آگ کا وعدہ کیا ہے جس میں یہ ہمیشہ رہیں گے، وہ (جہنم) انہیں کافی ہے اور اللّٰہ نے ان پر لعنت فرمائی اور ان کے لیے ہمیشہ رہنے والا عذاب ہے۔ (اے منافقو!) جس طرح تم سے پہلے لوگ تم سے قوت میں زیادہ مضبوط اور مال اور اولاد کی کثرت میں تم سے بڑھ کر تھے پھر انہوں نے اپنے (دنیا کے) حصے سے لطف اٹھایا تو تم بھی ویسے ہی اپنے حصے سے لطف اٹھا لو جیسے تم سے پہلے والوں نے اپنے حصوں سے فائدہ حاصل کیا اور تم اسی طرح بیہودگی میں پڑگئے جیسے وہ بیہودگی میں پڑے تھے۔ ان لوگوں کے تمام اعمال دنیا و آخرت میں برباد ہوگئے اور وہی لوگ گھاٹے میں ہیں ۔ کیا ان کے پاس ان سے پہلے لوگوں (یعنی) قومِ نوح اور عاد اور ثمود اور قومِ ابراہیم اور مدین اور الٹ جانے والی بستیوں کے مکینوں کی خبر نہ آئی؟ ان کے پاس بہت سے رسول روشن نشانیاں لے کر تشریف لائے تو اللّٰہ ان پر ظلم کرنے والا نہ تھا بلکہ وہ خود ہی اپنی جانوں پر ظلم کررہے تھے۔
اے کاش!دولت مند مسلمان اپنی عملی حالت پر غور کرکے اسے سدھارنے کی کوشش کریں اور اللّٰہ تعالیٰ کا دیا ہو امال ا س کی نافرمانی میں خرچ کرنے کی بجائے صرف اس کی اطاعت و فرمانبرداری میں صرف کرنے کی طرف راغب ہوجائیں ۔اللّٰہ تعالیٰ انہیں ہدایت اور عقلِ سلیم عطا فر مائے،اٰمین۔
{وَ مَنْ یُّعْرِضْ عَنْ ذِكْرِ رَبِّهٖ: اور جو اپنے رب کی یاد سے منہ پھیرے۔} یعنی جو قرآنِ پاک سے یا اللّٰہ تعالیٰ کی وحدانیَّت کا اقرار کرنے سے یا اس کی عبادت کرنے سے منہ پھیرے تو اللّٰہ تعالیٰ اسے چڑھ جانے والے عذاب میں ڈال دے گا جس کی شدت دم بدم بڑھتی ہی جائے گی۔(مدارک، الجن، تحت الآیۃ: ۱۷، ص۱۲۸۹، خازن، الجن، تحت الآیۃ: ۱۷، ۴ / ۳۱۸، ملتقطاً)
اللّٰہ تعالیٰ کے ذکر سے منہ پھیرنے والے کا انجام:
اس آیت سے معلوم ہو اکہ جو شخص اللّٰہ تعالیٰ کے ذکر سے منہ پھیرے ا س کا انجام انتہائی دردناک ہے ،ایسے شخص کے بارے میں ایک اور مقام پر ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ’’وَ مَنْ اَعْرَضَ عَنْ ذِكْرِیْ فَاِنَّ لَهٗ مَعِیْشَةً ضَنْكًا وَّ نَحْشُرُهٗ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ اَعْمٰى(۱۲۴) قَالَ رَبِّ لِمَ حَشَرْتَنِیْۤ اَعْمٰى وَ قَدْ كُنْتُ بَصِیْرًا(۱۲۵) قَالَ كَذٰلِكَ اَتَتْكَ اٰیٰتُنَا فَنَسِیْتَهَاۚ-وَ كَذٰلِكَ الْیَوْمَ تُنْسٰى‘‘(طہ:۱۲۴۔۱۲۶)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور جس نے میرے ذکر سے منہ پھیرا تو بیشک اس کے لیے تنگ زندگی ہے اور ہم اسے قیامت کے دن اندھا اٹھائیں گے۔ وہ کہے گا: اے میرے رب! تو نے مجھے اندھا کیوں اٹھایا حالانکہ میں تو دیکھنے والاتھا؟ اللّٰہ فرمائے گا: اسی طرح ہماری آیتیں تیرے پاس آئی تھیں تو تو نے انہیں بھلا دیا اور آج اسی طرح تجھے چھوڑ دیا جائے گا۔
اور ارشاد فرمایا: ’’اِنَّمَا یُرِیْدُ الشَّیْطٰنُ اَنْ یُّوْقِعَ بَیْنَكُمُ الْعَدَاوَةَ وَ الْبَغْضَآءَ فِی الْخَمْرِ وَ الْمَیْسِرِ وَ یَصُدَّكُمْ عَنْ ذِكْرِ اللّٰهِ وَ عَنِ الصَّلٰوةِۚ-فَهَلْ اَنْتُمْ مُّنْتَهُوْنَ(۹۱) وَ اَطِیْعُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ وَ احْذَرُوْاۚ-فَاِنْ تَوَلَّیْتُمْ فَاعْلَمُوْۤا اَنَّمَا عَلٰى رَسُوْلِنَا الْبَلٰغُ الْمُبِیْنُ‘‘(مائدہ:۹۱،۹۲)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: شیطان تویہی چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے کے ذریعے تمہارے درمیان دشمنی اور بغض و کینہ ڈال دے اور تمہیں اللّٰہ کی یاد سے اور نماز سے روک دے تو کیا تم باز آتے ہو؟ اور اللّٰہ کا حکم مانو اور رسول کا حکم مانواور ہوشیار رہو پھر اگر تم پھر جاؤ تو جان لو کہ ہمارے رسول پر تو صرف واضح طور پرتبلیغ فرما دینا لازم ہے۔
اللّٰہ تعالیٰ ہمیں اپنی یاد میں مصروف رہنے اور اپنا ذکر کرتے رہنے کی توفیق عطا فرمائے،اٰمین۔