banner image

Home ur Surah Al Kahf ayat 31 Translation Tafsir

اَلْـكَهْف

Al Kahf

HR Background

اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ اِنَّا لَا نُضِیْعُ اَجْرَ مَنْ اَحْسَنَ عَمَلًا(30)اُولٰٓىٕكَ لَهُمْ جَنّٰتُ عَدْنٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهِمُ الْاَنْهٰرُ یُحَلَّوْنَ فِیْهَا مِنْ اَسَاوِرَ مِنْ ذَهَبٍ وَّ یَلْبَسُوْنَ ثِیَابًا خُضْرًا مِّنْ سُنْدُسٍ وَّ اِسْتَبْرَقٍ مُّتَّكِـٕیْنَ فِیْهَا عَلَى الْاَرَآىٕكِؕ-نِعْمَ الثَّوَابُؕ-وَ حَسُنَتْ مُرْتَفَقًا(31)

ترجمہ: کنزالایمان بیشک جو ایمان لائے اور نیک کام کیے ہم ان کے نیگ ضائع نہیں کرتے جن کے کام اچھے ہوں ۔ ان کے لیے بسنے کے باغ ہیں ان کے نیچے ندیاں بہیں وہ اس میں سونے کے کنگن پہنائے جائیں گے اور سبز کپڑےکریب اور قنادیز کے پہنیں گے وہاں تختوں پر تکیہ لگائے کیا ہی اچھا ثواب اور جنت کیا ہی اچھی آرام کی جگہ۔ ترجمہ: کنزالعرفان بیشک جو لوگ ایمان لائے اور نیک اعمال کئے ہم ان کا اجر ضائع نہیں کرتے جو اچھے عمل کرنے والے ہوں ۔ ان کے لیے ہمیشگی کے باغات ہیں ان کے نیچے نہریں بہتی ہیں ، انہیں ان باغوں میں سونے کے کنگن پہنائے جائیں گے اور وہ سبز رنگ کے باریک اور موٹے ریشم کے کپڑے پہنیں گے وہاں تختوں پر تکیے لگائے ہوئے ہوں گے۔ یہ کیا ہی اچھا ثواب ہے اور جنت کی کیا ہی اچھی آرام کی جگہ ہے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{جَنّٰتُ عَدْنٍ: ہمیشگی کے باغات۔} ارشاد فرمایا کہ ہم نیکوں  کا اجر ضائع نہیں  کرتے بلکہ اُنہیں   اُن کی نیکیوں  کی جزا دیتے ہیں  اور ان کا اجر جَنّاتِ عدن یعنی ہمیشہ بسنے کے باغات ہیں  کہ نہ وہاں  سے نکالے جائیں اور نہ کسی کو موت آئے ۔ پھر مزید یہ کہ ہر جنتی کو سونے اور چاندی اور موتیوں  کے کنگن پہنائے جائیں  گے(جیسا کہ دیگر آیات میں  ہے)۔( خازن، الکھف، تحت الآیۃ: ۳۰-۳۱، ۳ / ۲۱۰، روح البیان، الکھف، تحت الآیۃ: ۳۱، ۵ / ۲۴۳، ملتقطاً) صحیح حدیث میں  ہے کہ وضو کا پانی جہاں  جہاں  پہنچتا ہے وہ تمام اَعضاء جنتی زیورات سے آراستہ کئے جائیں  گے۔( مسلم، کتاب الطہارۃ، باب تبلغ الحلیۃ حیث یبلغ الوضوء، ص۱۵۱، الحدیث: ۴۰(۲۵۰)) مزید فرمایا کہ وہ انتہائی خوبصورت قسم کے ریشمی لباس پہنے ہوں  گے کوئی باریک ہوگا اور کوئی موٹا ریشم اور وہ جنت میں  تختوں  پر تکئے لگائے ہوئے ہوں  گے اور شاہانہ شان و شوکت کے ساتھ ہوں  گے۔

ریشمی لباس اور سونے چاندی کا زیور دنیا میں  صرف عورتوں  کے لئے حلال ہے:

            یاد رہے کہ ریشمی لباس اور سونے چاندی کے کنگن جنتی لباس ہیں  ، دنیا میں  عورتوں  کیلئے حلال اور مردوں  کیلئے حرام ہیں ۔ اس بارے میں  بکثرت اَحادیث ِ مبارکہ ہیں ،ان میں  سے 4اَحادیث درج ذیل ہیں ۔

(1)… حضرت ابوموسیٰ اشعری رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، رسول اکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’سونا اور ریشم میری اُمت کی عورتوں  کے لیے حلال ہے اور مَردوں  پر حرام۔( نسائی، کتاب الزینۃ، تحریم لبس الذہب، ص۸۳۶، الحدیث: ۵۲۷۵)

(2)… حضرت انس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، نبی کریم   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے ارشاد فرمایا ’’جو دنیا میں  ریشم پہنے گا، وہ آخرت میں  نہیں  پہنے گا۔( بخاری، کتاب اللباس، باب لبس الحریر وافتراشہ للرّجال۔۔۔ الخ، ۴ / ۵۹، الحدیث: ۵۸۳۲)

(3)…حضرت عمر فاروق رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، حضور اقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ریشم پہننے کی ممانعت فرمائی، مگر اتنا۔ اور رسولُ اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے دو انگلیاں  بیچ والی اور کلمہ کی انگلیوں  کو ملا کر اشارہ کیا۔( بخاری، کتاب اللباس، باب لبس الحریر وافتراشہ للرّجال۔۔۔ الخ، ۴ / ۵۸، الحدیث: ۵۸۲۸)

(4)…صحیح مسلم کی ایک روایت میں  ہے کہ حضرت عمر فاروق رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ   نے خطبہ میں  فرمایا: رسولُ اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ریشم کی ممانعت فرمائی ہے، مگردو یا تین یا چار اُنگلیوں  کے برابر۔( مسلم، کتاب اللباس والزینۃ، باب تحریم اناء الذہب والفضّۃ علی الرّجال والنساء۔۔۔ الخ، ص۱۱۴۹، الحدیث: ۱۵ (۲۰۶۹)) یعنی کسی کپڑے میں  اتنی چوڑی ریشم کی گوٹ لگائی جاسکتی ہے۔

 ریشم کے لباس سے متعلق چند مسائل:

            یہاں  ریشم کے لباس سے متعلق چند شرعی مسائل ملاحظہ ہوں :

(1)…ریشم کے کپڑے مرد کے لیے حرام ہیں ، بدن اور کپڑوں  کے درمیان کوئی دوسرا کپڑا حائل ہو یا نہ ہو، دونوں  صورتوں  میں  حرام ہیں  اور جنگ کے موقع پر بھی خالص ریشم کے کپڑے حرام ہیں ، ہاں  اگر تانا (یعنی لمبائی کے رخ) سوت ہو اور بانا (یعنی چوڑائی کے رخ) ریشم تو لڑائی کے موقع پر پہننا جائز ہے اور اگر تانا ریشم ہو اور بانا سوت ہو تو ہر شخص کے لیے ہر موقع پر جائز ہے۔ مجاہد اور غیر مجاہد دونوں  پہن سکتے ہیں ۔ لڑائی کے موقع پر ایسا کپڑا پہننا جس کا بانا ریشم ہو اس وقت جائز ہے جبکہ کپڑا موٹا ہو اور اگر باریک ہو تو ناجائز ہے کہ اس کا جو فائدہ تھا، اس صورت میں  حاصل نہ ہوگا۔( ہدایہ، کتاب الکراہیۃ، فصل فی اللبس، ۲ / ۳۶۵-۳۶۶، در مختار مع رد المحتار، کتاب الحظر والاباحۃ، فصل فی اللبس، ۹ / ۵۸۰)

(2)…عورتوں  کو ریشم پہننا جائز ہے اگرچہ خالص ریشم ہو اور اس میں  سوت کی بالکل آمیزش نہ ہو۔( عالمگیری، کتاب الکراہیۃ، الباب التاسع فی اللبس ما یکرہ من ذلک وما لا یکرہ، ۵ / ۳۳۱)

(3)…مَردوں  کے کپڑوں  میں  ریشم کی گوٹ چار انگل تک کی جائز ہے اس سے زیادہ ناجائز، یعنی اس کی چوڑائی چار انگل تک ہو، لمبائی کا شمار نہیں ۔ اسی طرح اگر کپڑے کا کنارہ ریشم سے بُنا ہو جیسا کہ بعض عمامے یا چادروں  یا تہبند کے کنارے اس طرح کے ہوتے ہیں ، اس کا بھی یہی حکم ہے کہ اگر چار انگل تک کا کنارہ ہو تو جائز ہے، ورنہ ناجائز۔( در مختار مع رد المحتار، کتاب الحظر والاباحۃ، فصل فی اللبس، ۹ / ۵۸۱)

(4)…ریشم کا لحاف اوڑھنا ناجائز ہے کہ یہ بھی پہننے میں  داخل ہے۔ ریشم کے پردے دروازوں  پر لٹکانا مکروہ ہے۔( عالمگیری، کتاب الکراہیۃ، الباب التاسع فی اللبس ما یکرہ من ذلک وما لا یکرہ، ۵ / ۳۳۱)

          نوٹ:مزید مسائل کی معلومات کے لئے بہار شریعت حصہ 16 سے ’’لباس کا بیان‘‘ مطالعہ فرمائیں ۔