banner image

Home ur Surah Al Kahf ayat 33 Translation Tafsir

اَلْـكَهْف

Al Kahf

HR Background

كِلْتَا الْجَنَّتَیْنِ اٰتَتْ اُكُلَهَا وَ لَمْ تَظْلِمْ مِّنْهُ شَیْــٴًـاۙ-وَّ فَجَّرْنَا خِلٰلَهُمَا نَهَرًا(33)وَّ كَانَ لَهٗ ثَمَرٌۚ-فَقَالَ لِصَاحِبِهٖ وَ هُوَ یُحَاوِرُهٗۤ اَنَا اَكْثَرُ مِنْكَ مَالًا وَّ اَعَزُّ نَفَرًا(34)

ترجمہ: کنزالایمان دونوں باغ اپنے پھل لائے اور اس میں کچھ کمی نہ دی اور دونوں کے بیچ میں ہم نے نہر بہائی۔ اور وہ پھل رکھتا تھا تو اپنے ساتھی سے بولا اور وہ اس سے رد و بدل کرتا تھا میں تجھ سے مال میں زیادہ ہوں اور آدمیوں کا زیادہ زور رکھتا ہوں ۔ ترجمہ: کنزالعرفان دونوں باغوں نے اپنے اپنے پھل دیدئیے اور اس میں کچھ کمی نہ کی اور دونوں کے بیچ میں ہم نے ایک نہر جاری کردی۔ اور اس آدمی کے پاس پھل تھے تو اس نے اپنے ساتھی سے کہا اور وہ اس سے فخروغرور کی باتیں کرتا رہتا تھا۔ (اس سے کہا)میں تجھ سے زیادہ مالدار ہوں اور افراد کے اعتبار سے زیادہ طاقتور ہوں ۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{كِلْتَا الْجَنَّتَیْنِ: دونوں  باغ ۔} ارشاد فرمایا کہ دونوں  باغوں  نے اپنے اپنے پھل دیدئیے اور اس میں  کچھ کمی نہ کی اور دونوں  کے بیچ اللّٰہ تعالیٰ نے ایک نہر جاری کردی۔ یعنی کھجور اور انگور، دونوں  باغوں  میں  ہی خوب بہار آئی، پھل خوب لگے جبکہ باغ کے بیچ میں  موجود نہر نے باغ کی خوبصورتی اور زینت میں  بھی اضافہ کردیا اور وہ باغ کے ترو تازہ رہنے کا باعث بھی ہوئی۔

{وَ كَانَ لَهٗ ثَمَرٌ:اور اس کے پاس پھل تھے۔} مزید فرمایا کہ اس باغ والے کافر آدمی کے پاس باغ کے علاوہ اور بھی بہت سا مال و اَسباب جیسے سونا، چاندی وغیرہ ہر قسم کا مال تھا تو وہ اپنے مسلمان ساتھی سے اتراتے ہوئے اور اپنے مال پر فخر کرتے ہوئے کہنے لگا اور وہ اس سے فخر و غرور کی باتیں  کرتا رہتا تھا۔ کہنے لگا کہ میں  تجھ سے زیادہ مالدار ہوں  اور افراد کے اعتبار سے زیادہ طاقتور ہوں  یعنی  میرا کنبہ قبیلہ بڑا ہے اور ملازم، خدمت گار ،نوکر چاکر بھی میرے پاس بہت ہیں ۔( خازن، الکھف، تحت الآیۃ: ۳۴، ۳ / ۲۱۱، ملخصاً)

اس سے معلوم ہوا کہ شیخی مارنا کفار کا کام ہے اور اللّٰہ تعالیٰ کی نعمت پر حمدِ الٰہی کرنا مومن کا کام ۔ اسی طرح مومن کو ذلیل جاننا کفار کا کام ہے۔