Home ≫ ur ≫ Surah Al Lail ≫ ayat 20 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ مَا لِاَحَدٍ عِنْدَهٗ مِنْ نِّعْمَةٍ تُجْزٰۤى(19)اِلَّا ابْتِغَآءَ وَجْهِ رَبِّهِ الْاَعْلٰى(20)وَ لَسَوْفَ یَرْضٰى(21)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ مَا لِاَحَدٍ عِنْدَهٗ مِنْ نِّعْمَةٍ تُجْزٰى: اور کسی کا اس پر کچھ احسان نہیں جس کا بدلہ دیا جانا ہو۔} شانِ نزول : جب حضرت صدیق اکبر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے حضرتِ بلال رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو بہت مہنگی قیمت پر خرید کر آزاد کیا تو کفار کو حیرت ہوئی اور اُنہوں نے کہا کہ حضرتِ صدیق رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے ایسا کیوں کیا؟ شاید حضرت بلال رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کا ان پر کوئی احسان ہوگا جو اُنہوں نے اتنی مہنگی قیمت دے کر انہیں خریدا اور آزادکردیا۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی اور اس آیت اور اس کے بعد والی آیت میں ظاہر فرمادیا گیا کہ حضرت ابو بکر صدیق رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کا یہ فعل محض اللّٰہ تعالیٰ کی رضا کے لئے ہے کسی کے احسان کا بدلہ نہیں اور نہ اُن پر حضرتِ بلال رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ وغیرہ کا کوئی احسان ہے۔( خازن، واللّیل، تحت الآیۃ: ۱۹-۲۰، ۴ / ۳۸۵)
یاد رہے کہ حضرت صدیق اکبر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے حضرت بلال رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے علاوہ بھی بہت سے لوگوں کو اُن کے اسلام کی وجہ سے خرید کر آزاد کیا جیسے حضرت عامر بن فُہیرہ،حضرت اُمِّ عُمیس اور حضرت زہرہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمْ۔
{وَ لَسَوْفَ یَرْضٰى: اور بیشک قریب ہے کہ وہ خوش ہوجائے گا۔} یعنی بیشک قریب ہے کہ وہ اُس نعمت وکرم سے خوش ہوجائے گا جو اللّٰہ تعالیٰ ان کو جنت میں عطا فرمائے گا۔( خازن، واللّیل، تحت الآیۃ: ۲۱، ۴ / ۳۸۵)
اللّٰہ تعالیٰ کی بارگاہ میں حضرت ابو بکر صدیق رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کا مقام:
اس سے بھی حضرت ابو بکر صدیق رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی شان اور اللّٰہ تعالیٰ کی بارگاہ میں ان کا مقام معلوم ہوا کہ اللّٰہ تعالیٰ نے اپنے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ سے ارشاد فرمایا: ’’وَ لَسَوْفَ یُعْطِیْكَ رَبُّكَ فَتَرْضٰى‘‘(والضحی:۵)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بیشک قریب ہے کہ تمہارا رب تمہیں اتنا دے گا کہ تم راضی ہوجاؤ گے۔
اور حضرت ابو بکر صدیق رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے لئے فرمایا: ’’وَ لَسَوْفَ یَرْضٰى‘‘
ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بیشک قریب ہے کہ وہ خوش ہوجائے گا۔
طرزِ کلام دونوں مقبولوں سے یکساں ہے۔ سُبْحَانَ اللّٰہ۔([1])
[1]۔۔۔۔ حضرت ابو بکر صدیق رَضِیَاللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی مبارک سیرت کے بارے میں جاننے کے لئے امیر ِاہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی کتاب ’’عاشقِ اکبر‘‘ اور المدینۃ العلمیہ کی کتاب’’ فیضانِ صدیق اکبر‘‘ کا مطالعہ فرمائیں۔