banner image

Home ur Surah Al Maarij ayat 24 Translation Tafsir

اَلْمَعَارِ ج

Al Maarij

HR Background

وَ الَّذِیْنَ فِیْۤ اَمْوَالِهِمْ حَقٌّ مَّعْلُوْمٌ(24)لِّلسَّآىٕلِ وَ الْمَحْرُوْمِ(25)

ترجمہ: کنزالایمان اور وہ جن کے مال میں ایک معلوم حق ہے۔ اس کے لیے جو مانگے اور جو مانگ بھی نہ سکے تو محروم رہے۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور وہ جن کے مال میں ایک معلوم حق ہے۔ اس کے لیے جو مانگے اوراس کے لیے جو محروم رہے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ الَّذِیْنَ فِیْۤ اَمْوَالِهِمْ حَقٌّ مَّعْلُوْمٌ: اور وہ جن کے مال میں  ایک معلوم حق ہے۔} یہاں  سے دوسرا وصف بیان کیا گیا چنانچہ اس آیت اور اس کے بعد والی آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ (ان لوگوں  میں  حرص اور بے صبری نہیں  پائی جاتی) جن کے مال میں  سائل اور محروم کے لئے ایک معلوم اور مُعَیَّن حق ہے ۔ معلوم حق سے مراد زکوٰۃ ہے جس کی مقدار معلوم ہے یا اس سے وہ صدقہ مراد ہے جو آدمی اپنے آپ پر مُعَیَّن کرلے اور اُسے مُعَیَّن اوقات میں  ادا کیا کرے ۔ اس سے معلوم ہوا کہ مُستحب صدقات کیلئے اپنی طرف سے وقت مُعَیَّن کرنا شریعت میں  جائز اور قابلِ تعریف ہے۔سائل سے مراد وہ شخص ہے جو حاجت کے وقت سوال کرے اور محروم سے مراد وہ شخص ہے جو حاجت کے باوجود شرم و حیا کی وجہ سے نہیں  مانگتا اور اس کی محتاجی ظاہر نہیں  ہوتی۔( تفسیر کبیر، المعارج، تحت الآیۃ: ۲۴-۲۵، ۱۰ / ۶۴۵، خازن، المعارج، تحت الآیۃ: ۲۴-۲۵، ۴ / ۳۱۰، ملتقطاً)

 فقیروں ،مسکینوں  اور محتاجوں  کا خیال رکھیں :

            اس آیت سے معلوم ہو اکہ فقیروں ،مسکینوں  اور محتاجوں  کا خیال رکھنا چاہئے اور انہیں  اپنے مالوں  میں  سے کچھ نہ کچھ مال دیتے رہنا چاہئے، اسی سلسلے میں  یہاں  3اَحادیث ملاحظہ ہوں :

(1)…حضرت انس بن مالک رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، حضورِ اقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’اپنے مال کی زکاۃ نکالو کہ وہ پاک کرنے والی ہے تجھے پاک کر دے گی اور رشتہ داروں  سے اچھا سلوک کر اور مسکین ، پڑوسی اور سائل کا حق پہچانو۔( مسند امام احمد، مسند انس بن مالک رضی اللّٰہ عنہ، ۴ / ۲۷۳، الحدیث: ۱۲۳۹۷)

(2)…حضرت علی المرتضیٰ کَرَّمَ اللّٰہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم سے روایت ہے،رسولِ اکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:’’فقیر ہرگز ننگے بھوکے ہونے کی تکلیف نہ اٹھائیں  گے مگر مال داروں  کے ہاتھوں ، سن لو! ایسے مالداروں  سے اللّٰہ تعالیٰ سخت حساب لے گا اور انہیں  دردناک عذاب دے گا۔( معجم الاوسط، باب الدال، من اسمہ: دلیل، ۲ / ۳۷۴، الحدیث: ۳۵۷۹)

(3)… حضرت انس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’قیامت کے دن مالداروں  کے لیے محتاجوں  کے ہاتھوں  سے خرابی ہے۔ محتاج عرض کریں  گے، ہمارے حقوق جو تو نے اُن پر فرض کیے تھے، انہوں  نے ظُلماً نہ دیے۔ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ فرمائے گا ’’مجھے اپنی عزت و جلال کی قسم ہے کہ تمہیں  اپنا قرب عطا کروں  گا اور انھیں  دور رکھوں  گا۔( معجم الاوسط، باب العین، من اسمہ: عبید، ۳ / ۳۴۹، الحدیث: ۴۸۱۳)