Home ≫ ur ≫ Surah Al Maarij ≫ ayat 3 ≫ Translation ≫ Tafsir
مِّنَ اللّٰهِ ذِی الْمَعَارِجِﭤ(3)تَعْرُجُ الْمَلٰٓىٕكَةُ وَ الرُّوْحُ اِلَیْهِ فِیْ یَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهٗ خَمْسِیْنَ اَلْفَ سَنَةٍ(4)
تفسیر: صراط الجنان
{مِنَ اللّٰہِ: اللّٰہ کی طرف سے۔} یعنی کافروں پروہ عذاب ا س اللّٰہ تعالیٰ کی طرف سے واقع ہو گا جو ساتوں آسمانوں کا مالک ہے۔( تفسیر سمرقندی، المعارج، تحت الآیۃ: ۳، ۳ / ۴۰۲)
{ تَعْرُجُ الْمَلٰٓىٕكَةُ وَ الرُّوْحُ اِلَیْهِ: فرشتے اور جبریل اس کی بارگاہ کی طرف چڑھتے ہیں ۔} یعنی فرشتے اور حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَام قرب کے اس مقام کی طرف چڑھتے ہیں جو آسمان میں اللّٰہ تعالیٰ کے احکامات نازل ہونے کی جگہ ہے اور عالَم میں تَصَرُّف کرنے والے فرشتے وہاں سے اَحکامات وصول کرتے ہیں ۔یہاں حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَام کے شرف اور اعلیٰ مقام کی وجہ سے بطورِ خاص ان کاذکر کیا گیا اگرچہ وہ جملہ فرشتوں میں داخل ہیں ۔( خازن، المعارج، تحت الآیۃ: ۴، ۴ / ۳۰۸، جمل، المعارج، تحت الآیۃ: ۴، ۸ / ۱۰۷، ملتقطاً)
{فِیْ یَوْمٍ: (وہ عذاب) اس دن میں ہوگا۔} اس آیت کا ایک معنی یہ ہے کہ اگر فرشتوں کے علاوہ کوئی انسان ساتویں زمین کے نیچے سے اس مقام تک چڑھے جہاں سے اللّٰہ تعالیٰ کے احکامات نازل ہوتے ہیں تو وہ پچاس ہزار سال سے پہلے وہاں تک نہیں پہنچ سکتا جبکہ فرشتہ ایک لمحے میں یہ فاصلہ طے کر لیتا ہے۔دوسرا معنی یہ ہے کہ کفار پر وہ عذاب قیامت کے دن ہو گاجس کی مقدار دُنْیَوی سالوں کے حساب سے پچاس ہزار سال ہے۔( خازن، المعارج، تحت الآیۃ: ۴، ۴ / ۳۰۸، جلالین، المعارج، تحت الآیۃ: ۴، ص۴۷۳، ملتقطاً)
نوٹ: یاد رہے کہ قیامت کی سختیوں کی وجہ سے بعض کفار کو وہ دن پچاس ہزار سال کے برابر لگے گا جیساکہ یہاں بیان ہوا اور بعض کو دوسرے اعتبار سے ایک ہزار سال کے برابر لگے گا جیسا کہ ایک اور مقام پر اللّٰہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
’’ فِیْ یَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهٗۤ اَلْفَ سَنَةٍ مِّمَّا تَعُدُّوْنَ ‘‘(السجدہ:۵)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: اُس دن میں جس کی مقدار تمہاری گنتی سے ہزار سال ہے۔
جبکہ مومن کیلئے وہ دن دنیا میں ادا کی جانے والی ایک فرض نماز سے بھی کم ہوگا جیساکہ حضرت ابو سعید خدری رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، حضورِ اقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’اس ذات کی قسم جس کے قبضۂ قدرت میں میری جان ہے!قیامت کا دن مومن پر ہلکا ہو گا حتّٰی کہ ا س فرض نماز سے بھی زیادہ ہلکا ہو گا جو مومن دنیا میں پڑھا کرتا تھا۔( مسند امام احمد، مسند ابی سعید الخدری رضی اللّٰہ عنہ، ۴ / ۱۵۱، الحدیث: ۱۱۷۱۷)