Home ≫ ur ≫ Surah Al Maarij ≫ ayat 33 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ الَّذِیْنَ هُمْ بِشَهٰدٰتِهِمْ قَآىٕمُوْنَ(33)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ الَّذِیْنَ هُمْ بِشَهٰدٰتِهِمْ قَآىٕمُوْنَ: اور وہ جو اپنی گواہیوں پر قائم رہنے والے ہیں ۔} اس آیت میں ساتواں وصف بیان کیا گیا کہ وہ انصاف کے ساتھ گواہی دیتے اور اس پر قائم رہتے ہیں ، نہ اس میں رشتہ داری کا پاس کرتے ہیں نہ زبردست کو کمزور پر ترجیح دیتے ہیں اورنہ کسی حق دار کا حق تَلف کرنا گوارا کرتے ہیں ۔بعض مفسرین کے نزدیک یہاں گواہی سے مراد توحید (اوررسالت) کی گواہی پر قائم رہنا ہے۔( تفسیر کبیر ، المعارج ، تحت الآیۃ: ۳۳، ۱۰ / ۶۴۶، مدارک، المعارج، تحت الآیۃ: ۳۳، ص۱۲۸۰، خازن، المعارج، تحت الآیۃ: ۳۳، ۴ / ۳۱۰، ملتقطاً)
گواہی چُھپانے اور جھوٹی گواہی دینے کی وعید:
گواہی چُھپانے کے بارے میں اللّٰہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:’’ وَ لَا تَكْتُمُوا الشَّهَادَةَؕ-وَ مَنْ یَّكْتُمْهَا فَاِنَّهٗۤ اٰثِمٌ قَلْبُهٗؕ-وَ اللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ عَلِیْمٌ‘‘ (بقرہ:۲۸۳)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور گواہی نہ چھپاؤ اور جو گواہی چھپائےگا تو اس کا دل گنہگار ہے اور اللّٰہ تمہارے کاموں کو خوبجاننے والا ہے۔
اور جھوٹی گواہی دینے والے کے بارے میں حدیث ِپاک میں ہے ،حضرت عبداللّٰہ بن عمر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے روایت ہے، رسولُ اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا کہ جھوٹے گواہ کے قدم ہٹنے بھی نہ پائیں گے کہ اللّٰہ تعالیٰ اُس کے لیے جہنم واجب کر دے گا۔( ابن ماجہ، کتاب الاحکام، باب شہادۃ الزور، ۳ / ۱۲۳، الحدیث: ۲۳۷۳)
اورحضرت عبداللّٰہ بن عباس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے روایت ہے،حضورِ اقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا’’جس نے ایسی گواہی دی جس سے کسی مسلمان مرد کا مال ہلاک ہو جائے یا کسی کا خون بہایا جائے تو اُس نے جہنم واجب کر لیا۔ (معجم کبیر، عکرمۃ عن ابن عباس، ۱۱ / ۱۷۲، الحدیث: ۱۱۵۴۱)