banner image

Home ur Surah Al Maidah ayat 100 Translation Tafsir

اَلْمَـآئِدَة

Al Maidah

HR Background

قُلْ لَّا یَسْتَوِی الْخَبِیْثُ وَ الطَّیِّبُ وَ لَوْ اَعْجَبَكَ كَثْرَةُ الْخَبِیْثِۚ-فَاتَّقُوا اللّٰهَ یٰۤاُولِی الْاَلْبَابِ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ(100)

ترجمہ: کنزالایمان تم فرمادو کہ ستھرا اور گندہ برابر نہیں اگرچہ تجھے گندے کی کثرت بھائے تو اللہ سے ڈرتے رہو اے عقل والوکہ تم فلاح پاؤ۔ ترجمہ: کنزالعرفان تم فرمادو کہ گندا اور پاکیزہ برابر نہیں ہیں اگرچہ گندے لوگوں کی کثرت تمہیں تعجب میں ڈالے تو اے عقل والو! تم اللہ سے ڈرتے رہو تاکہ تم فلاح پاؤ۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{ قُلْ لَّا یَسْتَوِی الْخَبِیْثُ وَ الطَّیِّبُ: تم فرمادو کہ گندا اور پاکیزہ برابر نہیں ہیں۔}اس آیت میں فرمایا گیا کہ حلال و حرام، نیک و بد ،مسلم و کافر اور کھرا کھوٹا ایک درجہ میں نہیں ہوسکتے بلکہ حرام کی جگہ حلال، بد کی جگہ نیک، کافر کی جگہ مسلمان اور کھوٹے کی جگہ کھرا ہی مقبول ہے۔

{ وَ لَوْ اَعْجَبَكَ كَثْرَةُ الْخَبِیْثِ:اگرچہ گندے کی کثرت تمہیں تعجب میں ڈالے۔}اس کا معنی یہ ہے کہ دنیا داروں کو مال و دولت کی کثرت اور دنیا کی زیب و زینت بھاتی ہے حالانکہ جو نعمتیں اللہ تعالیٰ کے پاس ہیں وہ سب سے اچھی اور سب سے زیادہ باقی رہنے والی ہیں کیونکہ دنیا کی زینت و آرائش اور اس کی نعمتیں ختم ہو جائیں گی جبکہ وہ نعمتیں ہمیشہ باقی رہیں گی جو اللہ تعالیٰ کے پاس ہیں۔( خازن، المائدۃ، تحت الآیۃ: ۱۰۰، ۱ / ۵۳۰)

دنیا کی مذمت :

            اس سے معلوم ہو اکہ دنیا کے مال و دولت کی چاہت،ا س کی نعمتوں اور آسائشوں کی خواہشات اور اس کی رنگینیوں سے لطف اندوز ہونے کی تمنا میں لگے رہنا اور اپنی آخرت کی تیاری سے غافل رہنا انتہائی مذموم ہے۔اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:

’’زُیِّنَ لِلنَّاسِ حُبُّ الشَّهَوٰتِ مِنَ النِّسَآءِ وَ الْبَنِیْنَ وَ الْقَنَاطِیْرِ الْمُقَنْطَرَةِ مِنَ الذَّهَبِ وَ الْفِضَّةِ وَ الْخَیْلِ الْمُسَوَّمَةِ وَ الْاَنْعَامِ وَ الْحَرْثِؕ-ذٰلِكَ مَتَاعُ الْحَیٰوةِ الدُّنْیَاۚ-وَ اللّٰهُ عِنْدَهٗ حُسْنُ الْمَاٰبِ‘‘(اٰل عمران:۱۴)

ترجمۂ کنزُالعِرفان:لوگوں کے لئے ان کی خواہشات کی محبت کو آراستہ کردیا گیا یعنی عورتوں اور بیٹوں اور سونے چاندی کے جمع کئے ہوئے ڈھیروں اور نشان لگائے گئے گھوڑوں اورمویشیوں اور کھیتیوں کو( ان کے لئے آراستہ کردیا گیا۔) یہ سب دنیوی زندگی کا سازوسامان ہے اور صرف اللہ کے پاس اچھا ٹھکاناہے۔

اور ارشاد فرماتا ہے:

’’وَ  مَنْ  یُّرِدْ  ثَوَابَ  الدُّنْیَا  نُؤْتِهٖ  مِنْهَاۚ-وَ  مَنْ  یُّرِدْ  ثَوَابَ  الْاٰخِرَةِ  نُؤْتِهٖ  مِنْهَاؕ-وَ  سَنَجْزِی  الشّٰكِرِیْنَ‘‘(اٰل عمران:۱۴۵)

ترجمۂ کنزُالعِرفان:اور جو شخص دنیا کا انعام چاہتا ہے ہم اسے دنیا کا کچھ انعام دیدیں گے اور جو آخرت کا انعام چاہتا ہے ہم اسے آخرت کا انعام عطافرمائیں گے اورعنقریب ہم شکر ادا کرنے والوں کو صلہ عطا کریں گے۔

            حضرت زید بن ثابت رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’ جو شخص ہمیشہ دنیا کی فکر میں مبتلارہے گا (اور دین کی پرواہ نہ کرے گا )تواللہ تعالیٰ ا س کے تمام کام پریشان کر دے گا اور ا س کی مفلسی ہمیشہ اس کے سامنے رہے گی اور اسے دنیا اتنی ہی ملے گی جتنی اس کی تقدیر میں لکھی ہوئی ہے اور جس کی نیت آخرت کی جانب ہو گی تو اللہ تعالیٰ اس کی دل جمعی کے لئے ا س کے تمام کام درست فرما دے گا اور ا س کے دل میں دنیا کی بے پروائی ڈال دے گا اور دنیا اس کے پاس خودبخود آئے گی۔(ابن ماجہ، کتاب الزہد، باب الہم بالدنیا، ۴ / ۴۲۴، الحدیث: ۴۱۰۵)

            اُمّ المؤمنین حضرت عائشہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْھا سے روایت ہے، حضورِ اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’دنیا اس کا گھر ہے جس کا (آخرت میں ) کوئی گھر نہیں اور اس کا مال ہے جس کا دوسرا کوئی مال نہیں اور دنیا کے لئے وہ آدمی جمع کرتا ہے جس کے پاس عقل نہیں۔(شعب الایمان، الحادی والسبعون من شعب الایمان ۔۔۔ الخ،  فصل فیما بلغنا عن الصحابۃ۔۔۔ الخ، ۷ / ۳۷۵، الحدیث: ۱۰۶۳۸)

            حضرت ابو موسیٰ اشعری رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، نبی اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’ جس نے اپنی دنیا سے محبت کی اس نے اپنی آخرت کو نقصان پہنچایا اور جس نے اپنی آخرت سے محبت کی ا س نے اپنی دنیا کو نقصان پہنچایا، پس تم فنا ہونے والی (دنیا) پر باقی رہنے والی (آخرت ) کو ترجیح دو۔( مسند امام احمد، مسند الکوفیین، حدیث ابی موسی الاشعری، ۷ / ۱۶۵، الحدیث: ۱۹۷۱۷)

            اللہ تعالیٰ تمام مسلمانوں کو اپنی دنیوی بہتری کے ساتھ ساتھ اپنی اخروی تیاری کی طرف بھی توجہ کرنے اور اس کے لئے بھر پور کوشش کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین۔