banner image

Home ur Surah Al Maidah ayat 102 Translation Tafsir

اَلْمَـآئِدَة

Al Maidah

HR Background

قَدْ سَاَلَهَا قَوْمٌ مِّنْ قَبْلِكُمْ ثُمَّ اَصْبَحُوْا بِهَا كٰفِرِیْنَ(102)

ترجمہ: کنزالایمان تم سے اگلی ایک قوم نے انہیں پوچھا پھر ان سے منکر ہو بیٹھے ۔ ترجمہ: کنزالعرفان بیشک تم سے پہلے ایک قوم نے ان اشیاء کے بارے میں سوال کیا تھا پھر اس کا انکار کرنے والے ہوگئے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{ قَدْ سَاَلَهَا قَوْمٌ مِّنْ قَبْلِكُمْ: بیشک تم سے پہلے ایک قوم نے ان اشیاء کے بارے میں سوال کیا تھا۔} مسلمانوں کو ایک حکم دینے کے بعد سابقہ امتوں کے واقعات سے سمجھایا کہ تم سے پہلی قوموں نے بھی اپنے انبیاء عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے بے ضرورت سوالات کئے اور جب حضراتِ انبیاء عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے احکام بیان فرما دیئے تو وہ ان احکام کو بجانہ لاسکے۔تو تم سوالات کرنے ہی سے بچو کیونکہ اگر تمہیں تمہارے ہر سوال کا جواب دے دیا گیا تو ہو سکتا ہے کہ کسی سوال کا جواب تمہیں برا لگے۔

بے ضرورت سوالات کرنے کی مذمت:

             احادیث میں بے ضرورت سوالات کرنے کی مذمت بیان کی گئی ہے،اس سے متعلق 3احادیث درج ذیل ہیں ، چنانچہ

(1)…حضرت سعد بن ابی وقاص رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، نبی اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نےارشاد فرمایا ’’ مسلمانوں میں سب سے بڑ امجرم وہ ہے جس نے ایسی چیز کے بارے میں سوا ل کیا جو حرام نہیں کی گئی تھی لیکن اس کے سوال کرنے کے باعث حرام کر دی گئی۔(بخاری، کتاب الاعتصام بالکتاب والسنّۃ، باب ما یکرہ من کثرۃ السؤال۔۔۔ الخ، ۴ / ۵۰۲، الحدیث: ۷۲۸۹)

(2)…حضرت ابو ثعلبہ خُشَنی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’ اللہ تعالیٰ نے کچھ حدیں مقرر کی ہیں تو ان سے آگے نہ بڑھو، کچھ فرائض لازم فرمائے ہیں تو انہیں ضائع نہ کرو، کچھ چیزیں حرام کی ہیں تو ان کی حرمت نہ توڑو اورتم پر رحمت فرماتے ہوئے کچھ چیزوں سے بغیر بھولے سکوت فرمایا ہے تو ان کے بارے میں بحث نہ کرو۔( مستدرک، کتاب الاطعمۃ، شان نزول ما احل اللہ فہو حلال، ۵ / ۱۵۷، الحدیث: ۷۱۹۶)

(3)…حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، حضور ِاقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’ میں تمہیں جس کام سے روکوں اس سے اجتناب کرو اور جس کام کا تمہیں حکم دوں اسے اپنی استطاعت کے مطابق کرو کیونکہ تم سے پہلے لوگ بکثرت سوالات کرنے اور اپنے انبیاءِ کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے اختلاف کرنے کی وجہ سے ہلاک ہو گئے۔( مسلم، کتاب الحج، باب فرض الحج مرۃ فی العمر، ص۶۹۸، الحدیث: ۴۱۲(۱۳۳۷))