Home ≫ ur ≫ Surah Al Maidah ≫ ayat 4 ≫ Translation ≫ Tafsir
یَسْــٴَـلُوْنَكَ مَا ذَاۤ اُحِلَّ لَهُمْؕ-قُلْ اُحِلَّ لَكُمُ الطَّیِّبٰتُۙ-وَ مَا عَلَّمْتُمْ مِّنَ الْجَوَارِ حِ مُكَلِّبِیْنَ تُعَلِّمُوْنَهُنَّ مِمَّا عَلَّمَكُمُ اللّٰهُ٘-فَكُلُوْا مِمَّاۤ اَمْسَكْنَ عَلَیْكُمْ وَ اذْكُرُوا اسْمَ اللّٰهِ عَلَیْهِ۪-وَ اتَّقُوا اللّٰهَؕ-اِنَّ اللّٰهَ سَرِیْعُ الْحِسَابِ(4)
تفسیر: صراط الجنان
{مَا ذَاۤ اُحِلَّ لَهُمْ:ان کے لئے کیاحلال ہوا؟} یہ آیت حضرت عدی بن حاتم اور حضرت زید بن مہلہل رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا کے حق میں نازل ہوئی جن کا نام سرکارِ دوعالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ’’زَیْدُ الْخَیرْ‘‘ رکھا تھا۔ ان دونوں صاحبوں نے عرض کی:یا رسولَ اللہ !صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ،ہم لوگ کتے اور باز کے ذریعے سے شکار کرتے ہیں تو کیا ہمارے لئے حلال ہے ؟ اس پر یہ آیت ِکریمہ نازل ہوئی۔ (بغوی، المائدۃ، تحت الآیۃ:۴،۲ / ۸)
آیت میں ’’طَیِّبٰتُ‘‘کو حلال فرمایا گیا ہے اور’’طَیِّبٰتُ‘‘ وہ چیزیں ہیں جن کی حرمت قرآن و حدیث اور اِجماع و قِیاس میں سے کسی سے ثابت نہیں ہے۔ ایک قول یہ بھی ہے کہ طَیِّبٰتُ وہ چیزیں ہیں جن کو سلیم الطبع لوگ پسند کرتے ہیں اور خبیث وہ چیزیں ہیں جن سے سلیم طبیعتیں نفرت کرتی ہیں۔(بیضاوی، المائدۃ، تحت الآیۃ: ۴، ۲ / ۲۹۵)
اس سے معلوم ہوا کہ کسی چیز کی حرمت پر دلیل نہ ہونا بھی اس کی حلت کے لئے کافی ہے۔
{اَلْجَوَارِحِ: شکاری جانور۔} شکاری جانوروں سے کیا ہوا شکار بھی حلال ہے خواہ وہ شکاری جانور درندوں میں سے ہوں جیسے کتے اور چیتے کے شکار یا شکاری جانور کا تعلق پرندوں سے ہو جیسے شکرے، باز، شاہین وغیرہ کے شکار ۔جب اس طرح سدھا کر ان کی تربیت کردی جائے کہ وہ جو شکار کریں اس میں سے نہ کھائیں اور جب شکاری ان کو چھوڑے تب شکار پر جائیں اور جب بلائے واپس آجائیں ایسے شکاری جانوروں کو معلَّم (یعنی سکھایا ہوا) کہتے ہیں۔
{مِمَّاۤ اَمْسَكْنَ عَلَیْكُمْ: جو وہ شکار کرکے تمہارے لئے روک دیں۔} یعنی تمہارے سدھائے ہوئے شکاری کتے یا جانور جب شکار کرکے لائیں اور اُس میں سے خود کچھ نہ کھائیں تو اگرچہ جانور مر گیا ہو،تب بھی حلال ہے اور اگر کتے نے کچھ کھا لیا ہو تو حرام ہے کہ یہ اس نے اپنے لئے شکار کیا، تمہارے لئے نہیں۔
آیت کا خلاصہ: آیت سے جو معلوم ہوتا ہے اس کا خلاصہ یہ ہے کہ جس شخص نے کتا یا شکرہ وغیرہ کوئی شکاری جانور شکار پر چھوڑا تو اس کا شکار چند شرطوں سے حلال ہے۔
(1)… شکاری جانور مسلمان یا کتابی کا ہو اور سکھایا ہوا ہو ۔
(2)… اس نے شکار کو زخم لگاکر مارا ہو۔
(3)…شکاری جانور بِسْمِ اللہِ اللہُ اَکْبَرْ کہہ کر چھوڑا گیا ہو۔
(4)… اگر شکاری کے پاس شکار زندہ پہنچا ہو تو اس کوبِسْمِ اللہِ اللہُ اَکْبَرْ کہہ کر ذبح کرے اگر ان شرطوں میں سے کوئی شرط نہ پائی گئی تو حلال نہ ہوگا۔ مثلاً اگر شکاری جانور مُعَلَّم (یعنی سکھایا ہوا) نہ ہو یا اس نے زخم نہ کیا ہو یا شکار پر چھوڑتے وقت جان بوجھ کر بِسْمِ اللہِ اللہُ اَکْبَرْ نہ پڑھا ہو یا شکار زندہ پہنچا ہو اور اس کو ذبح نہ کیا ہو یا مُعَلَّم( یعنی سکھائے ہوئے جانور) کے ساتھ غیر مُعَلَّم( یعنی نہ سکھایا ہوا جانور) شکار میں شریک ہوگیا ہو یا ایسا شکاری جانور شریک ہوگیا ہو جس کو چھوڑتے وقت بِسْمِ اللہِ اللہُ اَکْبَرْ نہ پڑھا گیا ہو یا وہ شکاری جانور مجوسی کافر کا ہو، ان سب صورتوں میں وہ شکار حرام ہے۔
تیرسے شکار کرنے کا بھی یہی حکم ہے اگر بِسْمِ اللہِ اللہُ اَکْبَرْ کہہ کر تیر مارا اور اس سے شکار مجروح (یعنی زخمی) ہو کر مر گیا تو حلال ہے اور اگر نہ مرا تو دوبارہ اس کو بِسْمِ اللہِ اللہُ اَکْبَرْپڑھ کر ذبح کرے اگر اس پر بِسْمِ اللہْ نہ پڑھی یا تیر کا زخم اس کو نہ لگایا زندہ پانے کے بعد اس کو ذبح نہ کیا ان سب صورتوں میں حرام ہے۔
نوٹ: شکار کے مسائل کی مزید تفصیل کیلئے بہار شریعت حصہ 17کا مطالعہ فرمائیں۔