Home ≫ ur ≫ Surah Al Maidah ≫ ayat 6 ≫ Translation ≫ Tafsir
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِذَا قُمْتُمْ اِلَى الصَّلٰوةِ فَاغْسِلُوْا وُجُوْهَكُمْ وَ اَیْدِیَكُمْ اِلَى الْمَرَافِقِ وَ امْسَحُوْا بِرُءُوْسِكُمْ وَ اَرْجُلَكُمْ اِلَى الْكَعْبَیْنِؕ-وَ اِنْ كُنْتُمْ جُنُبًا فَاطَّهَّرُوْاؕ-وَ اِنْ كُنْتُمْ مَّرْضٰۤى اَوْ عَلٰى سَفَرٍ اَوْ جَآءَ اَحَدٌ مِّنْكُمْ مِّنَ الْغَآىٕطِ اَوْ لٰمَسْتُمُ النِّسَآءَ فَلَمْ تَجِدُوْا مَآءً فَتَیَمَّمُوْا صَعِیْدًا طَیِّبًا فَامْسَحُوْا بِوُجُوْهِكُمْ وَ اَیْدِیْكُمْ مِّنْهُؕ-مَا یُرِیْدُ اللّٰهُ لِیَجْعَلَ عَلَیْكُمْ مِّنْ حَرَجٍ وَّ لٰـكِنْ یُّرِیْدُ لِیُطَهِّرَكُمْ وَ لِیُتِمَّ نِعْمَتَهٗ عَلَیْكُمْ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ(6)
تفسیر: صراط الجنان
{اِذَا قُمْتُمْ اِلَى الصَّلٰوةِ: جب نماز کی طرف کھڑے ہونے لگو۔} آیتِ مبارکہ میں وضو اور تیمم کا طریقہ اور ان کی حاجت کب ہوتی ہے اس کا بیان کیا گیا ہے۔
وضو کے فرائض :
وضو کے چار فرض ہیں : (1) چہرہ دھونا۔ (2) کہنیوں سمیت دونوں ہاتھوں کا دھونا۔ (3)چوتھائی سر کا مسح کرنا۔ (4) ٹخنوں سمیت دونوں پاؤں دھونا۔
وضو کے چند احکام:
(1)… جتنا دھونے کا حکم ہے اس سے کچھ زیادہ دھو لینا مستحب ہے کہ جہاں تک اَعضائے وضو کو دھویا جائے گا قیامت کے دن وہاں تک اعضاء روشن ہوں گے۔(بخاری، کتاب الوضو ء، باب فضل الوضوء والغرّ المحجّلون۔۔۔ الخ، ۱ / ۷۱، الحدیث: ۱۳۶)
(2)… رسولِ کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اور بعض صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم ہر نماز کے لئے تازہ وضو فرمایا کرتے جبکہ اکثر صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم جب تک وضو ٹوٹ نہ جاتا اسی وضو سے ایک سے زیادہ نمازیں ادا فرماتے، ایک وضو سے زیادہ نمازیں ادا کرنے کا عمل تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے بھی ثابت ہے۔(بخاری، کتاب الوضو ء، باب الوضوء من غیر حدث، ۱ / ۹۵، الحدیث: ۲۱۴-۲۱۵، عمدۃ القاری، کتاب الوضو ء، باب الوضوء من غیر حدث، ۲ / ۵۹۰، تحت الحدیث: ۲۱۴)
(3)…اگرچہ ایک وضو سے بھی بہت سی نمازیں فرائض و نوافل درست ہیں مگر ہر نماز کے لئے جداگانہ وضو کرنا زیادہ برکت و ثواب کا ذریعہ ہے۔ بعض مفسرین کا قول ہے کہ ابتدائے اسلام میں ہر نماز کے لئے جداگانہ وضو فرض تھا بعد میں منسوخ کیا گیا(اور جب تک بے وضو کرنے والی کوئی چیز واقع نہ ہو ایک ہی وضو سے فرائض و نوافل سب کا ادا کرنا جائز ہوگیا۔)(مدارک، المائدۃ، تحت الآیۃ: ۶، ص۲۷۴)
(4)…یاد رہے کہ جہاں دھونے کا حکم ہے وہاں دھونا ہی ضروری ہے وہاں مسح نہیں کرسکتے جیسے پاؤں کو دھونا ہی ضروری ہے مسح کرنے کی اجازت نہیں ، ہاں اگر موزے پہنے ہوں تو اس کی شرائط پائے جانے کی صورت میں موزوں پر مسح کرسکتے ہیں کہ یہ احادیث ِ مشہورہ سے ثابت ہے۔
{وَ اِنْ كُنْتُمْ جُنُبًا:اوراگر تم حالت ِ جنابت میں ہو۔} جنابت کاعام فہم مطلب یہ ہے کہ شہوت کے ساتھ منی کا خارج ہونا۔
جنابت کے کئی اسباب ہیں : (1) جاگتے میں شہوت کے ساتھ اچھل کر منی کاخارج ہونا۔ (2) سوتے میں احتلام ہو جانا۔ (3) ہم بستری کرنا اگرچہ منی خارج نہ ہو۔ اس کاحکم یہ ہے کہ غسل کئے بغیر نماز پڑھنا، تلاوتِ قرآن کرنا، قرآنِ پاک کو چھونا اور مسجد میں داخل ہونا ناجائز ہے۔ جو کام جنابت کی حالت میں منع ہیں حَیض و نِفاس کی حالت میں بھی منع ہوں گے لیکن جب تک عورت حائضہ یا نفاس کی حالت میں ہے غسل کرنے سے پاک نہ ہو گی جبکہ جُنُبی غسل کرنے سے پاک ہو جاتا ہے، اسی طرح حیض و نفاس کی حالت میں بیوی سے صحبت کرنا بھی منع ہے جبکہ جنابت کی حالت میں صحبت کرنا منع نہیں۔(احکام القرآن، سورۃ المائدۃ، باب الغسل من الجنابۃ، ۲ / ۴۵۷)
حیض و نفاس سے بھی غسل لازم ہو جاتا ہے۔ حیض کا مسئلہ سورۂ بقرہ آیت نمبر 222میں گزر گیا اور نفاس سے غسل لازم ہونا اجماع سے ثابت ہے اور تیمم کا بیان سورۂ نساء آیت نمبر 43میں تفصیل سے گزر چکا۔ مزید تفصیل جاننے کیلئے فقہی کتابوں کا مطالعہ فرمائیں۔ ([1])
[1] …وضو،غسل اور تیمم کے بارے میں شرعی مسائل جاننے کیلئے امیر اہلسنت دامت برکاتھم العالیہ کی تصنیف "نماز کے احکام" کا مطالعہ کرنا بھی بہت مفید ہے۔