Home ≫ ur ≫ Surah Al Maidah ≫ ayat 9 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَعَدَ اللّٰهُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِۙ-لَهُمْ مَّغْفِرَةٌ وَّ اَجْرٌ عَظِیْمٌ(9)وَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا وَ كَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَاۤ اُولٰٓىٕكَ اَصْحٰبُ الْجَحِیْمِ(10)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ: اور انہوں نے اچھے عمل کئے۔} اچھے اعمال سے مراد ہر وہ عمل ہے جو رضائے الہٰی کا سبب بنے۔ اس میں فرائض و واجبات، سنتیں ، مستحبات، جانی ومالی عبادتیں ، حقوق اللہ، حقوق العباد وغیرہ سب داخل ہیں۔
ترغیب کیلئے ایک حدیثِ مبارک پیش کی جاتی ہے۔ حضرت معاذ بن جبل رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں ’’میں ایک سفر میں رسولِ اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے ہمراہ تھا، ایک روز چلتے چلتے میں آپ کے قریب ہو گیا اور عرض کی: یارسولَ اللہ!صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، مجھے ایسا عمل بتائیے کہ جو مجھے جنت میں داخل کرے اور جہنم سے دور رکھے۔ حضورِ انور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ا رشاد فرمایا: تو نے مجھ سے ایک بہت بڑی بات کا سوال کیا البتہ جس کے لئے اللہ تعالیٰ آسان فرما دے اس کے لئے آسان ہے، تم اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ، نماز قائم کرو ، زکوٰۃ ادا کرو، رمضان کے روزے رکھو اور بیتُ اللہ شریف کا حج کرو۔ پھر ارشاد فرمایا:کیا میں تمہیں نیکی کے دروازے نہ بتاؤں ؟ روزہ ڈھال ہے اور صدقہ گناہوں کو ایسے بجھا (یعنی مٹا) دیتا ہے جیسے پانی آگ کو بجھا تا ہے اور رات کے درمیانی حصے میں انسان کا نماز پڑھنا (بھی گناہوں کو مٹا دیتا ہے) پھر یہ آیت ’’تَتَجَافٰى جُنُوْبُهُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ‘‘ (ترجمہ: ان کی کروٹیں بستروں سے الگ رہتی ہیں ) سے لے کر’’یَعْمَلُوْنَ ‘‘ تک تلاوت فرمائی۔ پھر ارشاد فرمایاـ: میں تمہیں ساری چیزوں کاسر، ستون اور کوہان کی بلندی نہ بتادوں ؟ میں نے عرض کی :ہاں یا رسولَ اللہ !صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، ارشاد فرمایا: تمام چیزوں کا سر اسلام ہے اور اس کا ستون نماز اور کوہان کی بلندی جہاد ہے۔ پھر ارشاد فرمایا: کیا میں تمہیں ان سب کے اصل کی خبر نہ دے دوں۔ میں نے عرض کی: کیوں نہیں یا رسولَ اللہ!صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، تو آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اپنی زبان مبارک کو پکڑ کر ارشاد فرمایا: ’’ اسے روکو۔ میں نے عرض کی :اے اللہ عَزَّوَجَلَّ کے پیارے نبی! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، کیا زبانی گفتگو پر بھی ہمارا مؤاخذہ ہو گا؟ ارشاد فرمایا ’’تیری ماں تجھے روئے! لوگوں کو اوندھے منہ جہنم میں ان کی زبانوں کی کاٹی ہوئی کھیتی ( یعنی گفتگو) گراتی ہے(ترمذی، کتاب الایمان، باب ما جاء فی حرمۃ الصلاۃ، ۴ / ۲۸۰، الحدیث: ۲۶۲۵)۔[1]
{وَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا: اور جنہوں نے کفر کیا۔}اس آیت سے معلوم ہوا کہ دائمی جہنمی صرف کافر ہیں جبکہ مسلمان ہمیشہ کے لئے جہنم میں نہ رہیں گے۔
[1] ۔۔۔نیک اعمال میں رغبت اور زبان کی حفاظت کا جذبہ پانے کے لئے ’’دعوتِ اسلامی‘‘ کے ساتھ وابستہ ہو جانا چاہئے۔