ترجمہ: کنزالایمان
اللہ نے ادب والے گھر کعبہ کو لوگوں کے قیام کا باعث کیا اور حرمت والے مہینے اور حرم کی قربانی اور گلے میں علامت آویزاں جانوروں کو یہ اس لیے کہ تم یقین کرو کہ اللہ جانتا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں اور یہ کہ اللہ سب کچھ جانتا ہے۔
ترجمہ: کنزالعرفان
اللہ نے ادب والے گھر کعبہ کواور حرمت والے مہینے کو اور حرم کی طرف لیجائے جانے والی قربانی کو اور ان جانوروں کو جن کے گلے میں (حج کی قربانی ہونے کی) نشانی لٹکائی ہوئی ہو (ان سب کو) لوگوں کے قیام کا ذریعہ بنادیا ۔یہ اس لیے ہیں تاکہ تم یقین کرلو کہ اللہ جانتا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے اور یقین کرلو کہ اللہ سب کچھ جانتا ہے۔
تفسیر: صراط الجنان
{جَعَلَ اللّٰهُ
الْكَعْبَةَ الْبَیْتَ الْحَرَامَ قِیٰمًا لِّلنَّاسِ:اللہ
نے ادب والے گھر کعبہ کو لوگوں کے قیام کا ذریعہ بنادیا ۔} اللہعَزَّوَجَلَّ نے خانۂ کعبہ کو لوگوں کیلئے قیام کا باعث بنایا کہ وہاں
دینی اوردنیوی اُمور کا قیام ہوتا ہے، خوفزدہ وہاں پناہ لیتا ہے، ضعیفوں کو وہاں
امن ملتا ہے، تاجر وہاں نفع پاتے ہیں اور حج و عمرہ کرنے والے وہاں حاضر ہو کر
مناسک ادا کرتے ہیں لہٰذا یہ اللہ
عَزَّوَجَلَّ کی بڑی نعمت ہے۔یونہی ذی
الحجہ جس میں حج کیا جاتا ہے اور ہَدی کے جانور ان سب کے ساتھ بھی دینی اور دنیاوی
امور وابستہ ہیں کہ اس کے گوشت سے غریبوں اور امیروں کا گزارہ ہوتا ہے اور اس سے
ایک رکنِ اسلامی ادا ہوتا ہے۔
سورہ ٔمائدہ مدینہ منورہ
میں نازل ہوئی ہے،البتہ یہ آیت ’’اَلْیَوْمَ اَكْمَلْتُ لَكُمْ دِیْنَكُمْ‘‘ حجۃ الوداع کے موقع پر عرفہ کے دن مکہ مکرمہ
میں نازل ہوئی اور سرکارِ دو عالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ
وَسَلَّمَ نے خطبہ میں اس آیت کی تلاوت فرمائی۔(خازن، تفسیر المائدۃ،۱ /
۴۵۸)
عربی میں دستر خوان کو
’’مائدہ ‘‘ کہتے ہیں اور اس سورت کی آیت نمبر 112 تا 115 میں یہ واقعہ مذکور ہے
کہ حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ
الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے حواریوں نے حضرت
عیسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ
وَالسَّلَام سے آسمان سے مائدہ
یعنی کھانے کے ایک دستر خوان کے نزول کا مطالبہ کیا اور حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اللہ تعالیٰ سے مائدہ کے نازل
ہونے کی دعا کی، اس واقعے کی مناسبت سے
اس سورت کا نام ’’سورۂ مائدہ‘‘رکھا گیا۔
(1)…اس سورت کی ایک آیتِ
مبارکہ کے بارے میں حضرت عمر فاروق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے کہ ایک یہودی نے ان سے کہا ’’اے امیر
المؤمنین!رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ، آپ اپنی کتاب میں ایک آیت کی تلاوت کرتے ہیں ،
اگر وہ آیت ہم یہودیوں کے گروہ پر نازل ہوئی ہوتی تو (جس دن یہ نازل ہوتی) ہم ا س دن کو عید
بناتے۔ حضرت عمر فاروق رَضِیَ
اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا ’’وہ کون سی
آیت ہے؟ اس یہود ی نے عرض کی(وہ یہ آیت ہے)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: آج میں نے تمہارے لئے
تمہارا دین مکمل کردیا اور میں نے تم پر اپنی نعمت پوری کردی اور تمہارے لئے اسلام
کو دین پسند کیا۔
حضرت عمر فاروق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا ’’ہم اس
دن اور اس جگہ کو بھی جانتے ہیں جس میں نبی کریمصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَپر یہ آیت نازل
ہوئی، (جب یہ آیت نازل ہوئی اس
وقت) حضور پر نور
صَلَّی اللہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَجمعہ کے دن عرفات کے میدان میں مقیم تھے (اور جمعہ و عرفہ دونوں
مسلمانوں کی عید کے دن ہیں۔)(بخاری، کتاب الایمان، باب
زیادۃ الایمان ونقصانہ،۱ / ۲۸، الحدیث:۴۵)
(2)…حضرت عبداللہ بن عمرو رَضِیَ
اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا فرماتے ہیں ’’جب حضور پر نور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَپر سورۂ مائدہ نازل ہوئی
اور اس وقت آپ صَلَّی اللہُ
تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اپنی سواری پر سوار تھے تو سواری میں آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ
وَسَلَّمَ کا بوجھ اٹھانے کی
طاقت نہ رہی اس لئے آپ صَلَّی
اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَسواری سے نیچے تشریف لے
آئے۔(مسند امام احمد، مسند عبد اللہ بن عمرو بن العاص
رضی اللہ تعالی عنہما،۲ / ۵۸۹، الحدیث:۶۶۵۴)
(3) …حضرت مجاہد رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے، نبی
کریمصَلَّی اللہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے ارشاد فرمایا ’’تم اپنے مَردوں کو سورۂ مائدہ
اور عورتوں کو سورۂ نور سکھاؤ۔(شعب الایمان، التاسع عشر
من شعب الایمان۔۔۔ الخ، فصل فی فضائل السور والآیات،۲ /
۴۶۹،
الحدیث:۲۴۲۸)
علامہ عبد الرؤف
مناوی رَحْمَۃُاللہِ تَعَالٰی
عَلَیْہِ فرماتے ہیں ’’سورۂ مائدہ میں چونکہ مردوں کے لئے
بہت (زَجر وتَوبیخ) ڈانٹ ڈپٹ ہے اس لئے انہیں
سورہ مائدہ سکھانے کا حکم دیاگیا اور سورۂ نور میں عورتوں کے لئے بہت (زجرو توبیخ) ڈانٹ ڈپٹ ہے کہ اس میں
واقعہ اِفک اور زینت کے مقام ظاہر کرنے کی حرمت وغیرہ ان چیزوں کا بیان ہے جو
عورتوں سے متعلق ہیں ، اس لئے انہیں سورۂ نور سکھانے کا حکم دیا گیا۔(فیض القدیر، حرف العین،۴ / ۴۳۳، تحت
الحدیث:۵۴۸۲)
اس سورت کا مرکزی مضمون یہ ہے کہ اس میں یہودیوں اور عیسائیوں کے
باطل عقائد و نظریات ذکر کر کے ان کا رد کیا گیا ہے ۔اس کے علاوہ اس سورت میں یہ
مضامین بیان کئے گئے ہیں۔
(1) … مسلمانوں کو تمام جائز معاہدے پورا کرنے کا حکم
دیاگیا اور ان جانوروں کے بارے میں بتایاگیا جو مسلمانوں پر حرام ہیں اور جو مسلمانوں کے لئے حلال ہیں۔
(2) … وضو ،غسل اور تیمم کے احکام بیان کئے گئے اور
انصاف کے ساتھ گواہی دینے اور ناانصافی کرنے سے بچنے کا حکم دیا گیا۔
(3) … بنی اسرائیل سے عہد لینے ،ان کے عہد کی خلاف وزری
کرنے اور اس کے انجام کو بیان کیا گیا۔
(4) …بنی اسرائیل کا جَبّارین سے جہاد نہ کرنے کا واقعہ
بیان کیا گیا ہے۔
(5) …چوری کرنے اور ڈاکہ ڈالنے کی سزا کا بیان، شراب اور
جوئے کی حرمت کا بیان، قسم کے کَفّارے کا بیان، احرام کی حالت میں شکار کے احکام۔
قرآن کے احکامات پر عمل کو ترک کرنے کی وعید، یہودیوں ، عیسائیوں ، منافقوں اور
مشرکوں سے ہونے والی بحث کا بیان ہے۔
(6) …مسلمانوں کو اپنی اصلاح کرنے کا حکم دیا گیا ہے اور
اصلاح کا طریقہ بھی بیان کیا گیا ہے۔ یہ بھی فرمایا گیا کہ نیکی اور پرہیز گاری کے
کاموں پر ایک دوسرے کی مدد کی جائے اور گناہ و سرکشی کے کاموں پر ایک دوسرے کے
ساتھ تعاون حرام ہے، کفار کے ساتھ دوستی کرنا حرام ہے نیز گواہی کے متعلق فرمایا
کہ گواہی دینے والا عادل ہو اور انصاف کے ساتھ فیصلہ کیا جائے اور مسلمانوں کے
درمیان مساوات قائم کی جائے۔
(7) … اللہ تعالیٰ کا دین ایک ہی ہے اگرچہ انبیاءِ کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی شریعت اور ان کے طریقے مختلف تھے۔
(8) … نبی کریم صَلَّی اللہُ
تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی نبوت پوری مخلوق کو عام
ہے اور آپصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو عام تبلیغ کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
(9) …عبرت اور نصیحت کے لئے اس سورت میں یہ تین واقعات بھی بیان کئے گئے ہیں۔ (1) حضرت
موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اور بنی اسرائیل کا واقعہ۔ (2) حضرت
آدم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے دو بیٹوں قابیل اور ہابیل کا واقعہ۔ (3) حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے معجزے ’’کھانے کے دستر خوان‘‘ کے نازل ہونے کا واقعہ۔
مناسبت
سورۂ نساء
کے ساتھ مناسبت:
سورہ مائدہ کی اپنے سے ماقبل سورت’’ نساء‘‘ کے ساتھ مناسبت یہ ہے کہ سورۂ
نساء میں مختلف صریح اور ضمنی معاہدے بیان کئے گئے تھے جیسے نکاح
اور مہر کے معاہدے،وصیت ،امانت،وکالت، عارِیَت،اجارہ وغیرہ کے معاہدے اور سورۂ
مائدہ میں ان معاہدوں کو پورا کرنے کا حکم دیاگیا ہے۔ (تناسق الدرر، سورۃ المائدۃ، ص۸۱)