banner image

Home ur Surah Al Mudassir ayat 17 Translation Tafsir

اَلْمُدَّثِّر

Al Mudassir

HR Background

ذَرْنِیْ وَ مَنْ خَلَقْتُ وَحِیْدًا(11)وَّ جَعَلْتُ لَهٗ مَالًا مَّمْدُوْدًا(12)وَّ بَنِیْنَ شُهُوْدًا(13)وَّ مَهَّدْتُّ لَهٗ تَمْهِیْدًا(14)ثُمَّ یَطْمَعُ اَنْ اَزِیْدَ(15)كَلَّاؕ-اِنَّهٗ كَانَ لِاٰیٰتِنَا عَنِیْدًاﭤ(16)سَاُرْهِقُهٗ صَعُوْدًاﭤ(17)

ترجمہ: کنزالایمان اسے مجھ پر چھوڑ جسے میں نے اکیلا پیدا کیا ۔ اور اسے وسیع مال دیا ۔ اور بیٹے دئیے سامنے حاضر رہتے ۔ اور میں نے اس کے لیے طرح طرح کی تیاریاں کیں ۔ پھر یہ طمع کرتا ہے کہ میں اور زیادہ دوں ۔ ہرگز نہیں وہ تو میری آیتوں سے عناد رکھتا ہے ۔ قریب ہے کہ میں اسے آگ کے پہاڑ صعود پر چڑھاؤں ۔ ترجمہ: کنزالعرفان اسے مجھ پر چھوڑ دوجسے میں نے اکیلا پیدا کیا۔ اور اسے وسیع مال دیا۔ اور سامنے حاضر رہنے والے بیٹے دئیے ۔ اور میں نے اس کے لیے (نعمتوں کو) خوب بچھا دیا۔ پھر وہ طمع کرتا ہے کہ میں اور زیادہ دوں ۔ ہرگز نہیں ،یقیناوہ تو ہماری آیتوں سے دشمنی رکھتا ہے ۔ جلد ہی میں اسے (آگ کے پہاڑ) صعود پر چڑھاؤں گا۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{ذَرْنِیْ وَ مَنْ خَلَقْتُ وَحِیْدًا: اسے مجھ پر چھوڑ دوجسے میں  نے اکیلا پیدا کیا۔} شانِ نزول: ولید بن مغیرہ مخزومی اپنی قوم میں  وحید یعنی یکتاکے لقب سے مشہورتھا ،ا س کے بارے میں  یہ آیت نازل ہوئی ، چنانچہ اس آیت اور اس کے بعد والی 5آیات کا خلاصہ یہ ہے کہ اے پیارے حبیب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، آپ کی طرف سے اس سے انتقام لینے کے لئے میں  کافی ہوں جسے میں  نے اس کی ماں  کے پیٹ سے مال اور اولاد کے بغیر اکیلا پیدا کیا، پھر میں  نے اس پر انعام کیا اور اسے کھیتیوں ، کثیر مویشیوں  اور تجارتوں  سے وسیع مال دیا اوراسے ایسے دس بیٹے دئیے جنہیں  مالدار ہونے کی وجہ سے مال کمانے کیلئے سفر کرنے کی حاجت نہ تھی اس لئے وہ سب باپ کے سامنے رہتے اور میں  نے اس کے لیے دُنْیوی نعمتوں  کوخوب بچھا دیا کہ اسے (قوم میں ) عزت و مرتبہ بھی دیا، ریاست بھی عطا فرمائی ، عیش بھی دیا اور لمبی عمر بھی عطا کی،پھر وہ میری ناشکری کے باوجود حرص اور ہَوس کی وجہ سے یہ امید کرتا ہے کہ میں  اسے مال و اولاداور زیادہ دوں ۔ ایسا ہرگز نہیں  ہوگا اورآج کے بعد اس کے کفر کے ہوتے ہوئے اس کی نعمتوں  میں  اضافہ نہیں  ہو گا اورا س کی وجہ یہ ہے کہ وہ میری آیتوں  سے دشمنی رکھتا ہے اور ان کاا نکار کرتا ہے۔( خازن ، المدثر ، تحت الآیۃ: ۱۱-۱۶، ۴ / ۳۲۷-۳۲۸، روح البیان، المدثر، تحت الآیۃ: ۱۱-۱۶، ۱۰ / ۲۲۸، مدارک، المدثر، تحت الآیۃ: ۱۱-۱۶، ص۱۲۹۷، ملتقطاً)

{وَ جَعَلْتُ لَهٗ مَالًا مَّمْدُوْدًا: اور اسے وسیع مال دیا۔} حضرت عبداللّٰہ بن عباس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا فرماتے ہیں  ’’ولید بن مغیرہ کے پاس9000مثقال (یعنی تقریباً 3375 تولے) چاندی تھی اور ا س کے پاس اونٹ، گھوڑے اور مویشی اتنے زیادہ تھے کہ مکہ سے لے کر طائف تک کا علاقہ بھر جاتا تھا اور ان کے علاوہ کثیر تعداد میں  بکریاں ، غلام اور لونڈیاں  بھی تھیں ۔حضرت مجاہد رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے منقول ہے کہ ولید بن مغیرہ کے پاس ایک لاکھ دینار نقد موجود تھے اور طائف میں  اس کا ایسا بڑا باغ تھا جو سال کے کسی وقت پھلوں  سے خالی نہ ہوتا تھا۔( خازن، المدثر، تحت الآیۃ: ۱۲، ۴ / ۳۲۸، مدارک، المدثر، تحت الآیۃ: ۱۲، ص۱۲۹۷، ملتقطاً)

{وَ بَنِیْنَ شُهُوْدًا: اور سامنے حاضر رہنے والے بیٹے دئیے۔} ولید بن مغیرہ کے دس بیٹوں  میں  سے تین مُشَرَّف   بَہ اسلام ہوئے اور ان میں  سے ایک اسلامی لشکروں  کے مشہور سِپہ سالار اور ملکِ شام کے فاتح حضرت خالد بن ولید رَضِیَ  اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ ہیں ۔

{كَلَّا: ہرگز نہیں ۔} منقول ہے کہ اس آیت کے نزول کے بعد ولید کے مال ، اولاد اور عزت و مرتبے میں  کمی ہونا شروع ہوگئی یہاں  تک کہ (وہ بڑی ذلت و خواری کے ساتھ) ہلاک ہوگیا۔( خازن، المدثر، تحت الآیۃ: ۱۶، ۴ / ۳۲۸)

{سَاُرْهِقُهٗ صَعُوْدًا: جلد ہی میں  اسے (آگ کے پہاڑ) صعود پر چڑھاؤں گا۔} حضرت ابو سعید خدری رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،نبی اکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’صعود آگ کا ایک پہاڑ ہے جس پر کافر کو ستر سال تک چڑھایا جائے گا،پھر ستر سال تک اسے اس پہاڑ سے نیچے گرایا جائے گا اور یہ سلسلہ ہمیشہ جاری رہے گا۔( ترمذی، کتاب التفسیر ، باب ومن سورۃ المدثر، ۵ / ۲۱۶،الحدیث: ۳۳۳۷)