banner image

Home ur Surah Al Mudassir ayat 6 Translation Tafsir

اَلْمُدَّثِّر

Al Mudassir

HR Background

وَ الرُّجْزَ فَاهْجُرْ(5)وَ لَا تَمْنُنْ تَسْتَكْثِرُ(6)وَ لِرَبِّكَ فَاصْبِرْﭤ(7)

ترجمہ: کنزالایمان اور بتوں سے دور رہو ۔ اور زیادہ لینے کی نیت سے کسی پر احسان نہ کرو۔ اور اپنے رب کے لیے صبر کئے رہو۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور گندگی سے دور رہو۔ اور زیادہ لینے کی خاطر کسی پر احسان نہ کرو۔ اور اپنے رب کے لیے ہی صبر کرتے رہو۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ الرُّجْزَ فَاهْجُرْ: اور گندگی سے دور رہو۔} امام فخر الدین رازی رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ  فرماتے ہیں : ’’اس آیت میں  اللّٰہ تعالیٰ نے اپنے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو (پہلے کی طرح) بتوں  کی عبادت سے دور رہنے پر قائم رہنے کا حکم دیا ہے لہٰذا جس طرح مسلمان کے اس قول ’’اِهْدِنَا ‘‘ کا یہ معنی نہیں  کہ اے اللّٰہ ہم ہدایت پر نہیں  اس لئے ہمیں  ہدایت عطا فرما،بلکہ اس کا معنی یہ ہے کہ ہمیں  اس ہدایت پر ثابت قدم رکھ تو اسی طرح یہاں  ہے (کہ اس آیت کا یہ مطلب نہیں  کہ پہلے حضورِ اقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ بتوں  کی پوجا کرتے تھے اور اب انہیں  اس سے منع کیا جارہا ہے بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ جس طرح آپ پہلے بتوں  کی پوجا کرنے سے دور تھے اسی طرح ہمیشہ اس سے دور ہی رہئے)۔( تفسیرکبیر، المدثر، تحت الآیۃ: ۵، ۱۰ / ۷۰۰)

{وَ لَا تَمْنُنْ تَسْتَكْثِرُ: اور زیادہ لینے کی خاطر کسی پر احسان نہ کرو۔} یعنی اے حبیب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، آپ اپنا مال کسی کو اس نیت سے ہدئیے کے طور پر نہ دینا کہ وہ آپ کو اس سے زیادہ دے گا۔

            یاد رہے کہ دنیا میں  تحفے اور نیوتے دینے کے معاملے میں  دستور ہے کہ دینے والا یہ خیال کرتا ہے کہ جس کو میں  نے دیا ہے وہ موقع آنے پر مجھے اس سے زیادہ دیدے گا ،اس قسم کے نیوتے اور ہدیئے شرعاً اگرچہ جائز ہیں  لیکن نبی ٔکریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو اس سے منع فرمایا گیا کیونکہ شانِ نبوت بہت اَرفع واعلیٰ ہے اور اس مَنصب ِعالی کے لائق یہی ہے کہ رسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ جس کو جو کچھ دیں  وہ محض کرم کے طور پرہو اور جسے دیا اس سے لینے یا نفع حاصل کرنے کی نیت نہ ہو۔( خازن، المدثر، تحت الآیۃ: ۶، ۴ / ۳۲۷، خزائن العرفان، المدثر، تحت الآیۃ: ۶، ص۱۰۶۶، ملتقطاً)

{وَ لِرَبِّكَ فَاصْبِرْ: اور اپنے رب کے لیے ہی صبر کرتے رہو۔} یعنی اے حبیب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، آپ اپنے رب عَزَّوَجَلَّ کی رضا کے لئے اس کی اطاعت،اس کے احکامات،اس کے ممنوعات اور ان ایذاؤں  پر صبر کرتے رہیں  جو دین کی خاطر آپ کو ( کُفّار کی طرف سے) برداشت کرنی پڑیں ۔( خازن، المدثر، تحت الآیۃ: ۷، ۴ / ۳۲۷)