Home ≫ ur ≫ Surah Al Mujadilah ≫ ayat 9 ≫ Translation ≫ Tafsir
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِذَا تَنَاجَیْتُمْ فَلَا تَتَنَاجَوْا بِالْاِثْمِ وَ الْعُدْوَانِ وَ مَعْصِیَتِ الرَّسُوْلِ وَ تَنَاجَوْا بِالْبِرِّ وَ التَّقْوٰىؕ-وَ اتَّقُوا اللّٰهَ الَّذِیْۤ اِلَیْهِ تُحْشَرُوْنَ(9)
تفسیر: صراط الجنان
{یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِذَا تَنَاجَیْتُمْ: اے ایمان والو! جب تم آپس میں مشورہ کرو۔} اس سے پہلی آیت میں گناہ ، حد سے بڑھنے اور رسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی نافرمانی کے بارے میں مشورے کرنے پر یہودیوں اور منافقوں کی مذمت بیان کی گئی اور اس آیت میں حضورِ اقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے صحابہ ٔکرام رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمْ کو ان جیسے طریقے سے پرہیز کرنے کا حکم دیا جا رہا ہے ،چنانچہ اس آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ اے ایمان والو! تم جب آپس میں مشورہ کرو تو یہودیوں اور منافقوں کی طرح گناہ ، حد سے بڑھنے اور رسولِ اکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی نافرمانی کا مشورہ نہ کرنا بلکہ نیکی اورپرہیزگاری کا مشورہ کرنا اوراس اللّٰہ تعالیٰ سے ڈرتے رہنا جس کی طرف تم اٹھائے جاؤ گے اور وہ تمہیں تمہارے اعمال کی جزا دے گا۔
بعض مفسرین کے نزدیک اس آیت میں منافقوں سے خطاب ہے اور آیت کا معنی یہ ہے کہ اے اپنی زبان سے ایمان لانے والو! تم جب آپس میں مشورہ کرو تو گناہ ، حد سے بڑھنے اور رسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی نافرمانی کا مشورہ نہ کرو بلکہ نیکی اورپرہیزگاری کا مشورہ کرو اوراس اللّٰہ تعالیٰ سے ڈرو جس کی طرف تم حساب کے لئے اٹھائے جاؤ گے تو وہ تمہیں تمہارے مشوروں کی جزا دے گا۔( تفسیرکبیر،المجادلۃ، تحت الآیۃ: ۹، ۱۰ / ۴۹۲، خازن، المجادلۃ، تحت الآیۃ: ۹، ۴ / ۲۴۰، مدارک، المجادلۃ، تحت الآیۃ: ۹، ص۱۲۱۸، ملتقطاً)
آیت’’یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِذَا تَنَاجَیْتُمْ‘‘سے حاصل ہونے والی معلومات:
اس آیت سے چار باتیں معلوم ہوئیں
(1)… مسلمان صلاح مشورے مسلمانوں ہی سے کریں ، کفار سے نہ کریں اور انہیں اپنا مشیر وغیرہ نہ بنائیں ۔
(2)… آپس میں مشورے بھی اچھے ہی کریں ،برے نہ کریں ۔
(3)… مسلمانوں کی خَلْوَت بھی جَلْوَت کی طرح پاکیزہ ہونی چاہیے۔
(4)… تنہائی میں بھی حضورِ اکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا ادب و احترام ملحوظ رکھے۔ مبارک ہے وہ عالِم جو اپنی تنہائی میں حضور پُر نور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے فضائل سوچے اور بد نصیب ہے وہ شخص جس کا وقت حضورِ اقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی توہین کے بارے سوچنے میں گزرے۔